آذان و تکبیرات میں مد کی حقیقت

آذان و تکبیرات میں مد کی حقیقت

آذان و تکبیرات میں مد کی حقیقت

القول الجمیل فی مد التاذین و التکبیرات یعنی کلمات آذان و تکبیرات انتقال میں مد کی حقیقت

آذان و تکبیرات میں مد کی حقیقت مرتب: مولانا قاری محمد صدیق سانسرودی فلاحی

پیش لفظ

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على سيد الانبياء والمرسلين سیدنا محمد وعلى آله واصحابه اجمعين.

کلمات اذان میں مد کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے عرب و عجم میں موضوع بحث رہا ہے بالخصوص ہمارے ہندو پاک میں، اور تقریر وتحریر کے مختلف انداز میں لوگ اپنی آراء کا اظہار کرتے رہے ہیں چنانچہ علم دین کے اس طالب علم کو بھی ہیں بائیس سال سے اس پر اپنے بعض بزرگوں سے زبانی اور بعض کی عبارات سے استفادے کا موقع ملا، دونوں کے طرز فکر سے آگاہی ہوئی اور خلاصہ یہ سامنے آیا کہ اذان سے وہ کلمات جن میں وقفاً مد عارض ہے ان میں کوئی اختلاف نہیں البتہ ان میں حد سانس تک ۱۰ سے ۱۵ – الف تک مد جو سنے جاتے ہیں ان کے قابل اصلاح ہونے پر اتفاق ہے تو حروف غیر بارہ میں امتداد کے غلط ہونے میں بھی کسی کا اختلاف نہیں ہے، صرف اذان کے وہ کلمات جن کے حروف مدہ میں مد کا کوئی سب لفظی نہیں ان میں ایک الف سے زیادہ مد ہو سکتا ہے یا نہیں، پھر ان میں بھی دونوں فکر کے لوگوں نے بحث کے بہت کچھ حصے کو صرف لفظ اللہ کے مد کے ساتھ خاص کر دیا ہے، چونکہ دونوں طرف لوگ برسوں سے ضمنا ومستقلاً مختلف انداز سے لکھ رہے تھے مثلاً (۱) حضرت مولانا قاری عبد اللہ سلیم صاحب دامت برکاتہم کا ایک مضمون ۱۹۷۸ ء کے ماہ اگست کے رسالہ دار العلوم دیوبند میں شائع ہوا تھا جس میں آپ نے کلمات اذان میں مد کا جواز تحریر فرمایا ہے اور اس نظریہ کی حمایت فرمائی ہے، (۲) تو ایک فتوی گجرات کی قدیم ومشہور دینی درسگاہ جامعہ ڈابھیل سے شائع ہوا جس میں مر کی تائید کے ساتھ اعتدال کو کہا گیا ہے، (۳) پھر پاکستان سے شائع ہونے والا موقر پر چہ’ البلاغ‘ میں اذان سے متعلق

Azan wa Takbirat me Madd

By Maulana Qari Muhammad Siddiq

Read Online

Azan wa Takbirat me Madd By Maulana Qari Muhammad Siddiq آذان و تکبیرات میں مد کی حقیقت

Download (2MB)

Link 1      Link 2

 

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.