ابن رشد
ابن رشد پر یورپ میں سب سے مکمل بحث فرانسیسی عالم پروفیسر ریان نے کی ہے، اور ایک مستقل تصنیف فلسفہ ارسطو کے اس سب سے بڑے شارح کے نذر کی ہے، ۱۹۰۳ء میں مصر کے ایک عیسائی عالم فرح انٹون نے اپنے رسالہ الجامعہ میں ابن رشد و فلسفہ کے نام سے رینان کی کتاب کی عربی میں تلخیص کی لیکن ہندوستان نے رینان کی کتاب کی اس سے زیادہ قدر کی ، حیدر آباد دکن میں غالبا مولوی سید علی بلگرامی کے مشورہ سے رینان کی اس کتاب کا فرانسیسی سے انگریزی میں ترجمہ کر دیا گیا، یہ انگریزی ترجمہ مسودہ ہی کی صورت میں تھا کہ واقعات کی رو بدل گئی ، مولوی یونس مرحوم نے جب ابن رشد پر لکھنا چاہا تو میں نے ہی ان کو حیدر آباد کے اس انگریزی ترجمہ رینان کا پتہ دیا اور آخر مرحوم نے اس کو حاصل کیا اور جا بہ جا اپنی کتاب میں اس کے حوالے دیے۔
یہ پیش نظر کتاب نہ صرف ابن رشد کے احوال وسوانح اور اس کے علوم و مسائل و تصنیفات کے تذکرہ ہی پر مشتمل ہے، بلکہ اس میں مسلمانوں کے علم کلام اور فلسفہ کی تاریخ و تنقید بھی ہے، اور نیز یورپ میں اسلامی علوم وفنون کی ترقی واشاعت کے واقعات کی پوری تشریح بھی ہے، اس کتاب سے یہ بھی معلوم ہوگا کہ ابن رشد تنها فلسفی ہی نہ تھا بلکہ ایک نقاد و متکلم اور ایک نکتہ سنج فقیہ بھی تھا۔ امید ہے کہ ہمارے ناظرین اسلامی اسپین کے اس بوڑھے فلسفی کے حالات کی کتاب جب ختم کریں گے تو اسلامی ہندوستان کے اس سبزه آغاز نو جوان فلسفی کی تحقیق و کاوش و محنت کی داد دیں گے اور اس کی طلب مغفرت کے لیے دست دعا اٹھا ئیں گے ، کہ مرحوم مصنف کے لیے اب یہی سب سے بڑا صلہ اور انعام ہے۔
مرحوم کا دوست
سید سلیمان ندوی ، ناظم ، دار المصنفین ۲ / رجب ۲
Ibn e Rushd By Maulana Muhammad Yunus Ansari