ادب کے حیرت انگیز واقعات

ادب کے حیرت انگیز واقعات

ادب کے حیرت انگیز واقعات

ادب کے حیرت انگیز واقعات

انسانی معاشرہ میں ادب و احترام کی ضرورت و اہمیت۔ اسلامی تاریخ سے ادب و احترام پر مبنی سینکڑوں دلچسپ اور اصلاح آموز واقعات

پہلے مجھے پڑھئے

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الْحَمْدُ لِحَضْرَةِ الْجَلَالَةِ وَالنَّعَةُ لِخَاتَمِ الرِّسَالَةِ

عرض مرتب و ناشر

اما بعد ! دین کا مرکز و محور صبر و شکر کو بھی قرار دیا جاسکتا ہے. مکمل دین کا مرکز علم حدود و ادائے حقوق کو بھی مانا جا سکتا ہے … اسی طرح دین کا مدار جس اہم چیز پر رکھا جا سکتا ہے … اس میں ایک بنیادی چیز ”ادب“ بھی ہے کہ پورا دین اور اس کے جملہ احکام ادب ہی کے گرد گھومتے ہیں اور ہر چیز میں حسن و کمال کے لیے ادب کو وہی حیثیت حاصل ہے جو جسم انسانی میں ریڑھ کی ہڈی کی ہے … خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے معجزانہ ارشاد کے مطابق کس قدر جامع و کامل بات ارشاد فرمائی کہ الدین کله ادب“ کہ دین سارا کا سارا ادب ہی ہے … اللہ تعالیٰ کا ادب، قرآن کریم کا ادب ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب، دین کے احکام کا ادب و احترام، انسانیت کا ادب، والدین و اساتذہ کرام کا ادب … الغرض دین اسلام کی مکمل عمارت جن چند بنیادی ستونوں پر استوار ہے ان میں ایک اہم ستون ”ادب“ ہے… ہمارے معاشرہ میں ادب کا مفہوم محدود معنی میں لیا جاتا ہے جبکہ ادب کی حقیقت راحت رسانی ہے نہ کہ ظاہری تعظیم و توقیر حقیقی ادب وہی ہے جو ہمیں دین نے سکھایا اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم و اسلاف واکابر کی درخشنداں زندگیوں میں نظر آتا ہے۔ افسوس کہ آج ہم اس حقیقی ادب سے نا آشنا اور عملی طور پر محروم ہیں.

دور حاضر جن شرور وفتن کے ساتھ قرب قیامت کی منازل طے کر رہا ہے ان میں سے ایک حقیقی ادب کا فقدان اور بے ادبی، بے احترامی اور گستاخیوں کی بہتات ہے کہیں قرآن کریم سے متعلق بے ادبی ہے۔ کہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی و بے ادبی کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ کہیں اسلاف اُمت (جو ہمارے محسنین ہیں ان ) کی شان میں نازیبا کلمات کہتے جاتے ہیں اور کہیں دین اسلام کے قلعہ کو بے ادبیوں کی کلہاڑیوں کے وار سے کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے…. بڑوں کا ادب، چھوٹوں پر رحم اسلام کا وہ زریں اصول ہے جو ادب کی تعلیم میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جس کی روشنی میں بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے. ادب دین وڈنیا کی جملہ خیر و برکات کا ذریعہ ہے تو بے ادبی وگستاخی ہر شقاوت و بدبختی کی کنجی ہے جو ہر قسم کے مصائب و مشکلات اور محرومیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔ اس لیے جس قدر ادب کے اہتمام کی ضرورت ہے اس سے کہیں زیادہ ہر قسم کی بے ادبی و گستاخی سے بچنے کی ضرورت ہے. نماز کے بعد تین مرتبہ استغفر اللہ کہنے کی تعلیم بھی ہمیں یہی سبق دیتی ہے کہ نماز پڑھنے کے بعد جہاں اس کی قبولیت کا اُمید وار رہا جائے وہاں اپنی کمی کوتاہی یا بے ادبی کی وجہ سے عدم قبولیت کا خوف بھی دامن گیر رہے کہ کہیں میری نماز غیر مقبول ہو کر خسارہ کا موجب نہ بن جائے …

زیر نظر کتاب ”ادب کے حیرت انگیز واقعات، حقیقی ادب سے روشناس کرانے والے مضامین پر مشتمل ہونے کے ساتھ تاریخ اسلام سے ادب پر مبنی واقعات کا مجموعہ ہے … ہمارے اکابر ہر قدم پر ادب کا خیال رکھتے تھے اور نہایت باریک بینی اور دور اندیشی کے ساتھ ہر قسم کی بے ادبی سے بچنے کا اہتمام فرماتے .. شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ ایک مرتبہ خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون میں ایسے وقت

آداب کی رعایت کرتے ہوئے خانقاہ کے باہر ہی رات بسر کی، صبح نوی رحمہ اللہ نماز کے لیے تشریف لائے تو دیکھا کہ حضرت مدنی رحمہ ہر ہی رونق افروز ہیں … صورتحال معلوم ہونے پر حضرت نے فرمایا یہ کیلئے ہیں کہ دروازہ بند ہونے کے بعد کھولنے کی اجازت نہیں لیکن را گھر حاضر تھا، آپ وہاں تشریف لے آتے … سبحان اللہ ! دونوں لمرح حسن ادب کا معاملہ تھے …

 حضرت مولانا بدر عالم مہاجر مدنی رحمہ اللہ مسجد نبوی شریف میں ا کرتے تھے لیکن کچھ عرصہ بعد یہ مبارک درس محض اس خیال سے ترک عدیث شریف کی بیان کردہ تشریح حدیث کے خلاف نہ ہو … اکابر میں سے ایک بزرگ نے مسجد نبوی (علی صاحبہا الف الف تحية اسے فون نمبر مانگا تو وہ شخص انگریزی میں نمبر بتانے لگے … بزرگ نے ب کی وجہ سے تنبیہ فرمائی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں ، دشمنوں کی زبان استعمال کر رہے ہو … اگر چہ ایسا کرنے میں شرعاً کوئی ابات کمال ادب کی ہے …

ستاد حضرت قاری رحیم بخش صاحب پانی پتی رحمہ اللہ میں اساتذہ ں قدر ادب و احترام تھا .. کہ حضرت کے دادا استاد حضرت قاری محی نی پتی رحمہ اللہ کے ایک عزیز جو کہ راولپنڈی میں رہتے تھے … اری صاحب رحمہ اللہ محض نسبت اور استاد زادے ہونے کی وجہ سے ، احترام کا معاملہ فرماتے حتی کہ ایک مرتبہ خود اپنے ہاتھوں سے ان ما کے تسمے باندھے اور ان کے شدید انکار پر بھی خود کو اس خدمت و سعی کمال ادب نے حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کے فیض کو چہار دانگ عالم میں پھیلا دیا…

ہمارے اکابر کے اس طرح کے بیسیوں واقعات آپ کو اس کتاب میں ملیں گے اللہ تعالیٰ اس مجموعہ کو شرف قبول نصیب فرمائے اور ہم سب کو با ادب بنے کی توفیق عطا فرمائے کہ با ادب با نصیب .. اور ہم سب کو تمام ظاہری و باطنی ہے ادبیوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین

والسلام

محمد الحق مغفرلہ

عشرہ اوّل ربیع الاول ۱۴۳۶ھ بمطابق جنوری 2015 ء

Adab kay Herat Angez Waqiat

By Qari Muhammad Ishaq Multani

Read Online

ادب کے حیرت انگیز واقعات
ادب کے حیرت انگیز واقعات

Download (10MB)

Link 1      Link 2

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Discover more from E-Islamic Books

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading