ارواح ثلاثہ حکایات اولیاء

Arwah E Salasah ارواح ثلاثہ

ارواح ثلاثہ حکایات اولیاء

ارواح ثلاثہ حکایات اولیاء تالیف مولانا اشرف علی تھانوی

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور ان کے خاندان کے تمام مشائخ اور اکابر علماء ومشائخ دیوبند کے حالات و حکایات پر نہایت مستند اور دلچسپ کتاب

مكتب عمر فاروق 4/491 شاہ فیصل کالونی کراچی

از حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب مد ظلہ العالی

بسم الله الرحمن الرحيم

تجر بہ شاہد ہے کہ بزرگان دین کی حکایات و روایات میں بھی ایک خاص نور ہوتا ہے جو سننے والے پر کسی درجہ میں وہی اثر ڈالتا ہے جو ان بزرگوں کی صحبت سے حاصل ہو تا ہے۔اس لئے ہمیشہ بزرگان دین نے ایسی حکایات کے جمع کرنے اور شائع کرنیکا اہتمام کیا ہے۔ زیر نظر کتاب اسی مقصد کیلئے حکیم الامت حضرت سیدی مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کے ایما پر چند حضرات نے لکھی اور حضرت نے ان میں سے بعض پر کچھ حواشی بھی تحریر فرمائے۔ یہ مجموعہ حضرت ہی کے زمانہ میں حضرت ہی کی تجویز سے ارواح ثلاثہ کے نام سے شائع ہوا۔ مولان ظهور الحسن صاحب کسولوی سابق صدر مدرس مظاہر علوم جن کو حق تعالیٰ نے پاکستان بننے کے بعد خانقاہ امداد یہ تھانہ بھون کے نظم و انتظام کا شرف عطا فرمایا ہے انہوں نے اس کتاب کی طبع ثانی میں تینوں رسالوں کے مضامین ایک نئی ترتیب اور مفید تحمید کیسا تھ شائع کیا اس کے بعد اسی ترتیب و تمہید کیسا تھ بار بار شائع ہوتی رہی۔

حال مین بر خوردار مولوی محمد رضی سلمہ مالک کتب خانہ دار الاشاعت بند روڈ کراچی نے اس کتاب کے شائع کرنے کا ارادہ کیا اور مجھ سے مشورہ لیا۔ اس وقت کتاب پر نظر ڈالنے سے چند ترمیمات مناسب معلوم ہوئی ہیں۔ (۱) مذکورہ رسائل پر حواشی حضرت حکیم الامت کے لکھے ہوئے تھے گذشتہ طباعت میں ان حواشی کو بھی متن کے اندر لے لیا گیا تھا جس سے پڑھنے والوں کو الجھن پیش آتی تھی۔ اس جدید ایڈیشن میں حواشی کو حاشیہ پر ہی لکھ دیا گیا ہے۔ (۲) چونکہ اس نئی ترتیب میں تینوں رسالوں کے مضامین کو یکجا کر دیا گیا ہے اس لئے اب ان تمهیدات کی خاص ضرورت نہ رہی جو ہر رسالہ کے شروع میں لکھی ہوئی تھی مگر مفید معلومات پر مشتمل ہو نیکی بنا پر پہلی اشاعتوں میں مولانا ظہور الحسن صاحب کی تمہید کے بعد اصل کہا شروع ہونے سے پہلے ان تمهیدات سابقہ کو بھی لکھ دیا گیا ہے جو بظاہر اس جگہ بے جوڑ نظر آتی ہے اس لئے اس جدید طباعت میں تمہیدات سابقہ کو آخر میں لگا دیا گیا ہے۔

(۳) پچھلی طباعت میں مولانا ظہور الحسن صاحب نے کچھ جدید اضافے بزرگوں کی حکایات کے اپنی طرف بھی مستند حوالوں کیساتھ کئے تھے اسی سلسلہ میں آخر کتاب میں ایک حکایت سیدی و استادی حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحب معروف به میا نصاحب رحمتہ اللہ کی بھی لکھی۔ یہ بزرگ اگر چه قرن و عمر کے اعتبار سے سب بزرگوں کے شاگر د تھے مگر مچین ہی سے گویا ولی اللہ تھے میرے والد ماجد حضرت مولانا محمد یسین کے شاگرد تھے والد صاحب فرمایا کرتے تھے کہ میں نے ان کو بچپن میں بھی کبھی جھوٹ بولتے نہیں دیکھا بعض اوقات کوئی خطا ہو گئی اور کسی کو خبر نہیں ہوئی کہ یہ کام کس نے کیا۔ سب کے سب ڈر کے مارے خاموش ہیں ، حضرت میاں صاحب خود آگے بڑھ کر فرمادیتے یہ خطا مجھے سے ہو گئی ہے معاف کر دیجئے احقر پر موصوف کی بڑی شفقت و عنایت تھی اسلئے ان کی کچھ حکایات مجھ سے سنی ہوئی اور کچھ آپ بیتی میرے بڑے لڑکے مولوی محمد زکی نے اپنے ایک مضمون میں جمع کر دی تھیں جو ماہنامہ البلاغ کراچی میں شائع ہوئی۔ یہ حکایات بھی آخر کتاب میں شامل کر دی گئیں۔

افسوس ہے کہ اب سے ڈیڑھ ماہ پہلے یہ بر خور دار دینا سے رخصت ہو گئے اناللہ وانا الیہ راجعون اس وقت یہ مضمون مرحوم کی یاد گار بھی ہے اور بہت سی عبرتوں اور نصیحتوں کا مجموعہ بھی اللہ تعالیٰ نافع و مفید فرمادے۔

بندہ محمد شفیع خادم دار العلوم کراچی

۲۴/ صفر ۱۳۹۵

Arwah e Salasah Hikayat e Auliya

By Maulana Ashraf Ali Thanvi

Read Online

Download PDF

Link 1       Link 2

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.