اسوہ رہبر عالم ﷺ
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے رئیس محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی نے یہ مضمون خطبات راشدی کے پیش لفظ کے طور پر تحریر فرمایا تھا، قند مکرر کے طور پر اسے زیر نظر کتاب کا حصہ بھی بنایا جا رہا ہے۔)
ایک مشہور حدیث میں نبی اکرم اسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ دین اور شریعت کا علم ہر دور میں اہل علم کے ایک طبقے کے ذریعے محفوظ رہے گا جو اس علم کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان غلط فہمیوں کی تردید بھی کرتے رہیں گے جو انتہا پسندوں اور غلو کاروں کے ذریعے پھیلیں گی، ان بے بنیاد باتوں کی تردید بھی کرتے رہیں گے جو اہل باطل کے ذریعے فروغ پائیں گی اور ان غلط تعبیرات و تصورات کی اصلاح بھی کرتے رہیں گے جو دین کے جاہل اور کم علم عقیدت مند پھیلائیں گے ۔ اسلامی تاریخ شاہد ہے کہ صحابہ کرام کے زمانے سے لے کر آج تک مخلص اہل علم کی ایک تعداد ان تینوں ذمہ داریوں کو انجام دیتی چلی آرہی ہے۔ یہ انہی بابرکت نفوس کی مبارک کوششوں کا ثمرہ ہے کہ قرآن مجید اور سنت رسول آج بھی اپنی اصل تعلیم کے ساتھ موجود ہیں ۔ شریعت انہی کا روشن چہرہ آج بھی دنیا کے سامنے منور ہے ۔ اکا پر اسلام کے تاریخ ساز کارنامے آج بھی دنیا کے سامنے موجود ہیں۔ اہل علم کے اسی بابرکت قافلے کے ایک قافلہ سالار حضرت مولانا زاہد الراشدی ہمارے دور میں یہی فرائض سہ گانہ انجام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے عرب و عجم اور مشرق و مغرب ہر جگہ اپنی فصیح اللسانی اور رواں قلم کے ذریعے اسلام کا مسلسل دفاع کیا ہے اور کر رہے ہیں۔ انہوں نے دین اور شریعت کی تعلیمات پر کیے جانے والے اعتراضات کا ہمیشہ موثر اور مثبت جواب دیا ہے ۔ باطل پرست طبقات کی طرف سے جب بھی اسلام یا اسلامی تہذیب سے کوئی غلط چیز منسوب کی گئی مولانا کے موثر اسلوب اور طاقتور قلم نے اس کی کمزوری کھول کھول کر عیاں کر دی۔ دین کے نادان دوستوں اور جاہل عقیدت مندوں کی کمز ور تاویلات کے نتیجے میں جب بھی کسی کو دین و شریعت پر اعتراض کا موقع ملا مولانا زاہد
الراشدی نے جرات سے کام لے کر اس موقف کی کمزوری واضح کی۔
مولانا کی یہ فاضلانہ تحریریں پاکستان اور انگلستان کے بیسیوں اخبارات اور رسائل کی فائلوں میں منتشر بلکہ مدفون ہیں۔ اخبارات کی زندگی چند گھنٹوں اور رسائل کی زندگی چند دنوں سے زیادہ نہیں ہوتی۔ اخبارات چند گھنٹوں اور رسائل چند دنوں میں ردی کی نذر کر دیے جاتے ہیں۔ عام طور پر اخبارات و رسائل میں شائع ہونے والی علمی و فکری تحریروں کو محفوظ رکھنے کا کوئی موٹر بندوبست نہیں ہوتا یہ اس وجہ سے اس بات کا شدید خطرہ تھا کہ مولانا راشدی کے قلم سے نکلے ہوئے یہ جواہر پارے وقت کے ساتھ ساتھ ضائع ہو جائیں۔ مجھے خوشی ہے کہ لاہور کے بعض علم دوست حضرات نے ان مضامین کی اہمیت کا احساس کیا اور ان کو بیجا کر کے کتابی صورت میں شائع کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مولانا کے یہ مقالات و مضامین اور تقاریر و خطبات متعدد جلدوں میں مرتب ہو کر محفوظ ہو جائیں گے اور اہل علم و دانش کے لیے دستیاب ہوں گے ۔
مجھے امید ہے کہ مولانا زاہد الراشدی کے یہ وقیع خطبات و مقالات دور جدید میں دعوت و تبلیغ کے نئے اسلوب کو جنم دیں گے اور ان کی مدد سے ملک کے نوجوان علماء کرام تبلیغ دین کے ایک نئے اور منفرد ڈھنگ سے آشنا ہوں گے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا کی عمر، علم اور کوششوں میں برکت عطا فرمائے اور ان کی تحریروں اور تقریروں کو نتیجہ خیز اور مفید بنائے۔
ڈاکٹر محمود احمد غازی
( سابق رئیں جامعہ الاسلامیہ العالمیہ اسلام آباد و سابق وفاقی وزیر مذہبی امور پاکستان )
Uswa e Rahbar e Alam [SAW]
By Maulana Zahid ur Rashdi