اصلاح و تزکیہ کے پر اثر ارشادات
ملفوظات و مواعظ حکیم الامت رحمتہ اللہ علیہ کے جمع و ترتیب کا مبارک سلسلہ آپ کے اخلاف صالحین اور عاشقین و معتقدین کی محنتوں اور کوششوں سے آس ممدوح کے عہد زریں سے تا ہنوز جاری ہے، فی زمانہ بھی محبین و مستفدین کی ایک جماعت اہل دل پیہم آپ کی تصنیفات و تالیفات کے نوک و پلک کو سنوارنے اور ان کی نشر واشاعت کی مہم میں مصروف ہے۔ میرے ناقص مطالعہ کے روشنی میں خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمه اللہ علیہ کے پردہ فرمانے کے بعد سلسلہ چشتیہ کو سب سے زیادہ فروغ سلطان الہند حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے ذریعہ ہوا، آپ کے ملفوظات پر مشتمل ایک عدیم المثال اور منبع انوار و فیوض ” فوائد الفواد نامی کتاب اس قدر قبولیت و شہرت حاصل کر چکی ہے، کہ ۷ صدی کا طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود آج بھی اس نے اپنی افادیت و اہمیت کا سکه خواص اور اہل علم کے قلوب میں قائم کر رکھا ہے، ہر دور کے عظیم و جلیل مصنفین نے اس کی عظمت وافادیت پر روشنی ڈالی ہے ، ہر ایک کے دل میں اس کا اثر رہا ہے اور ہر ایک نے تصوف و طریقت کے باب میں اس کے مطالعہ و اشتغال پر بڑی عقیدت واہمیت کے ساتھ زور دیا ہے، میرا خود ذاتی مطالعہ بتاتا ہے کہ اس میں مذکور ہر ملفوظ اور ہر واقعہ نور کثیر اور ہدایت تامہ کی روشنی سے معمور ہے ، قرآن وسنت کے بعد سب سے زیادہ جن واقعات نے میرے دل پر دیر پا اور دوررس اثر ڈالا وہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے فوائد الفواد کے عبرت آموز اور ہدایت بخش واقعات ہیں ، فوائد الفواد کا ہر واقعہ دل پر اپنی چھاپ چھوڑتا چلا جاتا ہے، حضرت خواجہ کے بعد سلسلہ چشتیہ میں یکے بعد دیگرے ہر صدی میں مصلحین و مجددین نے مختلف اسلوب اور مختلف نوعیت کے ملفوظات پیش فرمائے ، مگر چودھویں صدی میں حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمتہ اللہ علیہ کا جب دور مبارک آیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ سلسلہ چشتیہ کو ایک بار پھر اسی طرح فروغ واشاعت کی سعادت بخشی ، جس کا دل نواز جلوہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے عہد مبارک میں دیکھا گیا تھا، اگر یہ کہا جائے کہ سات سو سال بعد پھر سلسلہ چشتیہ کے فلک سے حکیم الامت جیسا آفتاب تصوف و طریقت دوبارہ طلوع ہو گیا تو مبالغہ نہ ہوگا، اللہ تعالیٰ نے آپ کو میدان سلوک و طریقت کا امام اور مجتہد کا درجہ عطا فر ما یا تھا۔
اس لئے کہ تصوف کے اصول و فروع کا استقصاء کر کے جس طرح آپ نے عظیم اور مفصل کام کیا ہے شاید پچھلے عہدوں میں اس کی مثال ملنی مشکل ہے، آپ کو اللہ نے طریقت کے قدیم و جدید کا حسین سنگم کے طور پر ظاہر فرمایا تھا ، آپ نے اردو زبان میں اصلاح و ارشاد اور طریقت پر ایسا اجتہادی کام کیا ہے کہ وہ صرف آپ کا ہی حصہ بن کر رہ گیا ہے، مجھے نہ صرف امید بلکہ اطمینان ویقین کلی ہے کہ صدیوں تک اہل طریقت آپ کی کتابوں سے استفادہ کرتے رہیں گے اور کسی بھی دور میں کسی کو کوئی مایوسی سے دو چار ہونا نہ پڑے گا، اسلئے کہ آپ نے طریقت کے کلیات و جزئیات سب کو قرآن وسنت کے دلائل سے مبرہن و مزین کر کے پیش کر دیا ہے۔
یوں تو ہر موضوع پر آپ کی بے نظیر اور مفید و مقبول کتابیں ہیں ، مگر ملفوظات ومواعظ کے حوالہ سے اسلامی کتب خانہ میں آپ کے علوم وحکم اور فیوض و برکات کا عظیم خزانہ موجود ہے، آپ کے تمام ملفوظات کی ایک امتیازی شان ہے ، ہر ملفوظ سالک طریقت کیلئے آئینہ ہدایت ہے۔
غرض آپ کے ملفوظ میں جو انوار ہیں وہ وہی شخص محسوس کر سکتا ہے جس نے اس کا
ذوق پایا ہو ۔ از میں قبل ناچیز کی چند کتا ہمیں حضرت حکیم الامت کے مواعظ وملفوظات پر مشتمل منظر عام پر آکر داد تحسین حاصل کر چکی ہیں ، زیر نظر مجموعہ در اصل کسی صاحب نے ٹائپ کروا کر شائع کر دیا تھا، مگر اس میں ٹائپنگ کی غلطیاں بہت تھیں اور مضامین میں بھی کمی بیشی ہوگئی تھی جن کو دیکھ کر نہایت کبیدہ خاطر ہو گیا اور پھر فیصلہ کر لیا کہ ان بے ترتیب وغیر واضح ملفوظات کو دوبارہ مرتب و مزین کر کے قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہئے ، تا کہ سب کیلئے استفادہ آسان ہو ، اللہ تعالیٰ اس محنت کو قبولیت عطا فرمائے ، مرتب اور معاونین کو اجر جزیل عطا فرمائے ۔ (آمین)
( حضرت مولانا محمد علاء الدین صاحب قاسمی مدظلہ العالی خانقاہ اشرفیه و مکتبہ رحمت عالم رحمانی چوک پالی گھنشیام پور ضلع دربھنگہ (بہار) ۱۲ صفر المظفر بروز چهارشنبه ۱۳۳۴ه
مطابق ۱۴ ستمبر ، ۲۰۲۲
یہ بھی پڑھیں: عملیات کی عصری صورتیں شرعی تناظر میں؟
Islah wa Tazkiyah ke Pur asar Irshadat
By Maulana Ala ud Din Qasmi