امارت شرعیہ
مفتی اختر امام عادل قاسمی
عرض مؤلف
اس کتاب میں امارت شرعیہ کی تحریک و تاسیس کی تاریخ ، شرعی تصور اور تسلسل، شبہات و اعتراضات کے جوابات ، اور امارت ہند کے قیام کی مشکلات و موانع جیسے اہم عنوانات پر اعتدال اور توازن کے ساتھ علمی، تحقیقی اور تاریخی بحث کی گئی ہے، بلاشبہ امارت شرعیہ کی شرعی حیثیت پر خود بانی امارت اور امیر شریعت اول کی کتاب ” امارت شرعیہ شبہات و جوابات ” اور حضرت مولانا عبد الصمد رحمانی کی کتاب “ہندوستان اور مسئلہ امارت ” ، اور امارت کی تاریخ اور خدمات پر مولاناعبد الصمد رحمانی کی کتاب ” تاریخ امارت ” اور حضرت الاستاذ مولانا مفتی محمد ظفیر الدین مفتاحی کی کتاب ” امارت شرعیہ دینی جد وجہد کا روشن باب ” بہترین کتابیں ہیں ، لیکن کئی اہم مباحث ایسے ہیں، جن کا ذکر مذکورہ کتابوں میں نہیں ہے، حیات ابوالمحاسن کی تصنیف کے وقت مجھے احساس ہوا کہ امارت شرعیہ کی تاریخ پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ، یہ حصہ اسی احساس کے تحت لکھا گیا، لیکن کام ابھی باقی ہے۔ یہ بھی حیات ابو المحاسن ہی کا ایک باب ہے ، جو اپنے مضامین کی اہمیت کے پیش نظر مستقل کتابی صورت میں شائع کئے جانے کا مستحق ہے ، چنانچہ بعض احباب کی خواہش پر اب اس کو مستقل کتاب کی صورت میں شائع کیا جارہا ہے ، اللہ پاک اسے قبول فرمائے ، اور نفع عام کا ذریعہ بنائے آمین۔
اختر امام عادل قاسمی
خادم جامعه ربانی منور واشریف ۳۰/ محرم الحرام ۱۴۲۵ھ
امارت شرعیہ شرعیہ تصور
مفکر اسلام ابو المحاسن حضرت مولانا محمد سجاد کی حیات طیبہ کا سب سے روشن عنوان اور آپ کا عظیم ترین ملی و قومی کار نامه ” امارت شرعیہ ” کا قیام ہے، غیر اسلامی اقتدار میں یہ آپ کے ملی اور سیاسی سفر کا نقطہ عروج اور آپ کی تمام تر دینی و ملی جد وجہد کا لب لباب ہے، غیر اسلامی ہندوستان لئے یہ آپ کی پہلی منزل اور ثانوی نصب العین تھا، اصل منصوبہ تو خلافت اسلامیہ کا احیاء، مسلمانوں کی عظمت رفتہ کی واپسی اور ملت اسلامیہ کو مرکز اسلامی سے مربوط کرنا تھا، لیکن اس ملک میں اس وقت اس سے زیادہ کا حصول ممکن نہیں تھا، ہندوستان سے مسلمانوں کے اجتماعی نظام کا خاتمہ ہو چکا تھا، صدیوں سے جاری اقدار وروایات ایک ایک کر کے ختم کی جارہی تھیں اور خود مسلمانوں کے فکر و تمدن کی کایا پلٹ چکی تھی۔
انقلابات دوراں
بقول حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد :
کل جو تخت نشیں تھے آج خاک نشیں ہیں، کل جو آزاد حکمراں تھے، آج وہ غلام اور بدترین غلام ہیں، کل تک جو ہزاروں غرباء و فقراء کے دامنوں کو سیم وزر سے بھر دیا کرتے تھے ، آج وہ خود فقیر بے نوا ہیں، کل جن کی عبادت گاہیں آباد و پر رونق تھیں، آج وہ سنسان اور ویران ہیں، کل جن کی مسجدوں میں نہایت لائق اور دیندار امام و مؤذن مقرر تھے ، آج اکثر جگہوں میں روٹی کے چند ٹکڑوں کے لئے محض بے علم اور نالائق لوگ امامت و موذنی کے لئے لڑرہے ہیں، کل تک جو قو میں مسلمانوں سے آنکھیں بھی برابر نہیں کر سکتی تھیں، آج وہ ان کے گھروں کو لوٹتی ہیں ، قربانی گاؤ کو بند کرتی ہیں، قبرستان پر قبضہ کر کے ہل چلانے کی فکر کر رہی ہیں، کل جن کی عدالتوں میں غیر اقوام اپنے قضیوں اور جھگڑوں کی داد رسی کے لئے حاضر ہوتے تھے ، آج وہ خود غیروں کی نمائشی ور سمی عدالتوں میں نہایت بے غیرتی کے ساتھ
Imarat e Shariah
By Mufti Akhtar Imam Adil
Read Online
Download (2MB)
ہندستان میں وحدت اسلامی اور ملی اجتماعیت کی عظیم علامت
امارت شرعیہ شرعی تصور، تحریک اور پس منظر