امام بخاری کے جرح و تعدیل کے قواعد و ضوابط

امام بخاری کے جرح و تعدیل کے قواعد و ضوابط

امام بخاری کے جرح و تعدیل کے قواعد و ضوابط

امام بخاری کے جرح و تعدیل کے قواعد و ضوابط مؤلف: مولانا عبد اللہ بن محمد لاجپوری

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ

( حضرت مولانا ) اقبال بن محمد منیکا روی (دامت برکاتہم)

الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد المرسلين، وعلى آله واصحابه اجمعین اما بعد!

امام بخاری اسماء رجال کے بہت بڑے ماہر اور عمل حدیث کے پر کھنے والے ہیں ، لہذاوہ رجال کی تحقیق کے بعد حدیث کی صحت یا ضعف کا حکم لگاتے ہیں، اور پھر اس پر مسئلہ کی بنیا در کھتے ہیں، جبکہ دیگر ائمہ اجتہاد رجال کی صحیح معرفت میں ان کے درجہ تک نہیں پہونچے ہیں، اور نہ حدیث پر حکم لگانے کی قدرت رکھتے ہیں، تو ان کا علم احادیث کے صحیح اور اک اور رجال کی معرفت میں کم ہوتا ہے ، نتیجہ وہ خارجی ضوابط وضع کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جس سے حدیث پر حکم لگا سکے، تو کبھی وہ احادیث صحیحہ کو بھی ان کے ضوابط کے معارض ہونے کی وجہ سے رد کر دیتے ہیں، اور ان لوگوں کی احادیث قبول کر لیتے ہیں جن کی مخفی علتوں اور ضعف کا وہ ادراک نہیں کر سکتے ہیں، اسی خوبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عبد اللہ خطابی فرماتے ہیں:

فأصبح هذا الكتاب كنزاً للدين، وركازاً للعلوم، وصار بجودة نقده وشدّة سبكه حَكَما بين الأمة فيما يراد أن يعلم من صحيح الحديث وسقيمه، وفيما يجب أن يعتمد ويعول عليه منه . (أعلام الحديث: ج/۱، ص: ١٠٢ ، الخطابي)

شرائط بخاری کا اجمال اور خلاصہ کل سات شرطیں ہیں: (۱) طبقہ روات (۲)

کثرت ملا زمت (۳) صحت لذاته (۴) اجماع علی ثقاھۃ الرجال (۵) ثبوت اللقاء والسماع

(۶) ترک وحدان (۷) ترک مراسیل۔

ان شرائط کے اشتراط میں فی حدذاتہ تو کسی قسم کے طعن و قدح کی گنجائش نہیں ؛ کیوں کہ ہر مصنف اپنی کتاب کے شرائط کی تعیین میں خود مختار ہے ۔ ولا مناقشة في الاصطلاح. لیکن نفس الامر میں صحت و خطا کی حیثیت سے آخری چار شرطوں پر کسی حد تک کلام کی گنجائش ہے، اب ان سات شرائط کی تفصیل مختصر طور پر حسب ذیل ہے:

(۱) ضبط و اتقان اور ملازمت و مصاحبت شیخ کے اعتبار سے روات حدیث کے کل پانچ طبقات ہیں: [۱] کامل الضبط وكثير الملازمة [۲] کامل الضبط وقليل الملازمة [۳] ناقص الضبط وكثير الملازمة [۴] ناقص الضبط وقليل الملازمة مع غوائل جرح [۵] ضعفاء مجہولین مہتہمین۔ امام بخاری کی شرط فقط طبقہ اولی کے روات کی روایات لانا ہے، اور کبھی کبھی طبقہ ثانیہ کے مشاہیر داعیان سے محض انتخابا تعلیقا و متابعتہ واستشہادا اور طبقہ ثالثہ سے تعلیقا اقل قلیل روایات لاتے ہیں اور باقی دو طبقات سے بالکل روایات نہیں لاتے ہیں۔

(مستفاد از شروط الائمة أخمسة الحازم الملحق با بن ماجه بصر ۷۹-۸۰، معارف اسنن تا / ۲۰-۲۱) امام بخاری فقط حدیث صحیح لذاتہ کو ذکر فرماتے ہیں۔

Imam Bukhari ke Jarh wa Tadeel ke Qawaid wa Zawabit

By Maulana Abdullah bin Muhammad Lajpuri

Read Online

Download (4MB)

Link 1        Link 2

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.