انوار صلاۃ
مفتی محمد سلیمان زاہد
حرف آغاز
زیر نظر کتاب نماز کے موضوع پر ایک خاص انداز سے ترتیب دی گئی ہے ، جس میں نماز کے مکمل طریقے اور اس کے مبادیات کو ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ نماز سے متعلق عمومی طور پر پائی جانے والی کو تاہیاں بھی ذکر کی گئی ہیں ، تاکہ اُن کی اصلاح کی جاسکے۔
اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ نماز تو پڑھ لیتے ہیں لیکن سیکھ کر نہیں پڑھتے ، یا بعض اوقات سیکھ بھی لیتے ہیں لیکن اس میں پائی جانے والی خامیوں کی اصلاح نہیں کرتے ، جس کی وجہ سے نمازیں ناقص اور ادھوری رہ جاتی ہیں اور سنت کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے اجر و ثواب اور برکتوں سے خالی ہوتی ہیں۔ بلکہ اب تو ایسی غلطیاں بھی بکثرت دیکھنے میں آنے لگی ہیں کہ جس کی وجہ سے نماز ہی نہیں ہوتی۔ کم سے کم اگر کتابیں پڑھنے اور علم حاصل کرنے کا عمومی مزاج ہو تا تو شاید غلطیوں کا یہ سلسلہ موقوف یا محدود ہو جاتا، لیکن المیہ اور رونا تو یہی ہے کہ ہمیں کتب بینی یا علمی اور دینی مجالس میں شرکت کا وقت ہی نہیں ملتا، لہذا ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی میں یہ غلطیاں بجائے صحیح ہونے کے اور تیزی سے پھیلتی اور جڑ پکڑتی جارہی ہیں، جن کے آگے بند باندھنے کی اشد ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 8th Year دورہ حدیث مکمل نصاب
لیکن اس کیلئے محض کتابیں لکھ دینا ہر گز کافی نہیں ہے ، بلکہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس طرح کی کتابوں کو مساجد میں ہفتہ وار یا یومیہ کے دروس میں شامل کیا جائے، اور یہ طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے کہ مدارس اور مساجد میں ”سنت کے مطابق نماز سیکھئے ” یا ” اپنی نمازیں درست کیجئے “ کے عنوان سے ہفتہ دس دن کا کورس رکھا جائے اور اس میں شروع سے لیکر آخر تک نماز کا عملی طور پر مکمل طریقہ سکھایا جائے۔ لیکن اگر اس کیلئے پہلے لوگوں کی ذہن سازی کر کے اُن کے سامنے اس بات کی اہمیت رکھ دی جائے کہ ” نماز کا سیکھنا کتنا اہم اور کیوں ضروری ہے ؟ تو امید ہے لوگ زیادہ ذوق و شوق کے ساتھ شرکت کریں گے ، جس سے نفع کا دائرہ ان شاء اللہ تعالی وسیع ہو گا۔
۱۴۳۳ ہجری کے رمضان المبارک میں بندے کو روزانہ عصر کی نماز کے بعد مسجد رحمانیہ گلشن رفیع کراچی میں درس دینے کی خدمت کا موقع ملا تو اس کو غنیمت جان کر نماز کے موضوع پر گفتگو شروع کردی، جس میں ”نماز کے ظاہر و باطن کی اصلاح“ کے عنوان سے کم و بیش تقریباً 15 نشستیں لگیں، اور الحمد للہ لوگوں کو کافی فائدہ ہوا۔ پھر یہی سب کچھ ایک دوسری مسجد میں دو طویل نشستوں میں کیا گیا وہاں بھی لوگ کافی ذوق و شوق کے ساتھ بیٹھے اور فائدہ حاصل ہونے کا اظہار کیا۔ اور یہی اس کتاب کے تیار ہونے کا سبب بنا، اس طرح کہ دروس میں شریک ہونے والے کچھ احباب نے ان کو تاہیوں کو کسی تحریری صورت میں طلب کیا تو میں نے دو چار صفحات پر مشتمل ایک پمفلٹ تیار کرنے کا سوچا، لیکن جب موضوع سے متعلق مواد جمع کرنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ اس پر مستقل طور پر ایک مفصل اور مرتب کام کیا جاسکتا ہے، چنانچہ بنام خدا اور توفیق الہی کام کا آغاز کیا، اور اس طرح یہ مجموعہ ایک کتابی صورت میں آپ حضرات کے ہاتھوں میں پہنچ گیا۔ اللہ کی ذات سے بھر پور امید ہے کہ یہ مجموعہ ان شاء اللہ ہم سب کیلئے نافع اور سود مند ثابت ہو گا۔ اللہ تعالیٰ اس کو مقبول و منظور فرمائے اور ناچیز اور اُس کے والدین و اساتذہ کیلئے اور اس کی طباعت میں معاون بننے والوں بالخصوص حاجی جاوید اقبال صاحب اور اُن کے اہل خانہ اور اُن کے والد مرحوم سید الطاف عزیز صاحب کیلئے اس کتاب کو صدقہ جاریہ اور نجات کا ذریعہ بنائے۔ آمین
بنیادی طور پر اس کتاب میں نماز کی جن کو تاہیوں پر گفتگو کی گئی ہے وہ تین ہیں: (1) نماز نہ پڑھنا۔ (۲) جماعت سے نہ پڑھنا ۔ (۳) نماز کو سیکھ کر نہ پڑھنا۔
پہلی، دوسری کو تا ہی میں ترک نماز اور ترک جماعت کی سخت ترین و عیدیں اور اُن سے بچنے کے طریقے ذکر کیے گئے ہیں، اور تیسری کو تاہی میں نماز کے ظاہر و باطن کے حوالے سے پائی جانے والی مختلف خامیوں اور کوتاہیوں اور ان کی اصلاح کا تفصیلی اور جامع تذکرہ کیا گیا ہے۔ ان تمام کو تاہیوں کے ذکر سے مقصود سب سے پہلے اپنی اور پھر اس کے بعد دوسرے لوگوں کی اصلاح ہے ۔ اللہ تعالی دنیا اور آخرت کے جملہ امور میں ہم سب کی اصلاح فرمائے اور ہر قسم کی کبھی اور ضلالت سے اپنی پناہ میں رکھے۔ اور خلق خدا کیلئے اس کتاب کو نافع اور سود مند بنائے۔ إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيْبُ. وَصَلَّ اللهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِهِ
وَ أَصْحَابِهِ وَ أَزْوَاجِهِ أَجْمَعِيْنَ
بنده محمد سلمان فغفر له
مئی 2018 – شعبان ۱۴۳۹
Anwaar e Salat
By Mufti Muhammad Salman Zahid