ایک منٹ کا مدرسہ
نحمده ونصلى عَلَى رَسُولِهِ الكريم
مقدمه طبع اوّل ایک منٹ کا مدر
آج کل تمام عالم میں حضرت والا ہر دوئی ( محی الشتر حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب حقی دامت برکاتهم مجاز بیعت مجدد الملة حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نور اللہ مرقده و ناظم مجلس دعوة الحق و مدرسہ اشرف المدارس ہردوئی ، یوپی (ہند) کا جہاں بھی سفر ہوتا ہے، ایک منٹ کا مدرسہ ” حضر اور سفر میں جاری کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور عملاً اس کی مشق بھی کراتے ہیں کیونکہ اُمت مسلمہ میں غفلت کا مرض بڑھ رہا ہے، زیادہ دیر کا وعظ سننے سے گھبراتے ہیں اور اکثر اوقات دفتر کی ملازمت یا تجارت کی مصروفیت بھی ان کے لیے طویل وعظ سننے سے مانع بنتی ہے، اس لیے یہ آسان طریقہ (ایک منٹ کا مدرسہ) بعد نماز فجر یا بعد نماز عصر یا دونوں وقت جاری کرنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ ایک امتی بھی محروم نہ اور دین کی ضروری ضروری باتوں سے آگا ہی ہو جاوے۔ اس ایک منٹ میں حسب ذیل مضمون بیان کرنے کا مشورہ دیتے ہیں : نماز کی سورتوں اور دعاؤں اور تسبیحات کا ایک ایک لفظ کا ترجمہ بتایا جائے جس کی ترتیب نماز کی ترتیب کے مطابق ہو یعنی پہلے اللہ اکبر کے معنی پھر بنار پھر اعوذ باللہ پھر بسم اللہ پھر سورۃ فاتحہ وغیرہ۔
ایک منٹ کا مدرسہ
دعاؤں اور اذکار کا ترجمہ نہیں معلوم ہوتا جس سے نماز میں دل نہیں لگتا ورنہ جو کچھ نماز میں پڑھا جاتا ہے اگر اس کا ترجمہ معلوم ہو اور اس کی طرف دھیان رکھا جاوے تو نماز کا لطف بڑھ جاوے اور نماز میں یکسوئی اور حضوری بھی عطا ہو کیونکہ قاعدہ کلیہ ہے کہ النفس لا تتوجه إلى شيئين في ان واحد. فلسفہ کا قاعدہ ہے کہ نفس ایک وقت میں دو شئے کی طرف توجہ نہیں کر اتا پس جب اپنے رب سے مناجات کے مفہوم کا خیال رکھے گا تو غیر اللہ کی طرف خیال نہیں جاسکے گا۔ چنانچہ نماز کو حسین بنانے کی تعلیم اس حدیث میں ہے کہ اذا قمت في صلوتكَ فَصَلِّ صَلوةَ مُوَدّع – جب نماز پڑھو تو اس نماز کو اپنی آخری نماز سمجھو شاید دوسری نماز تک زندگی نہ ہو تو اس نماز کو کس قدر حسین اور اچھی پڑھے گا۔ یہ مشکوۃ شریف کی ایک حدیث کا جزء ہے۔ ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ اسی حدیث کے اس جزر کی شرح اس طرح فرماتے ہیں کہ ۔ مودع اى لما سوى الله بالاستغراق في مناجات موله . (مرقاۃ ج ۳۹۹) اپنے مولیٰ کی مناجات میں غرق ہونے کے سبب اپنے قلب کو غیر اللہ سے خالی کر لو ۔ ایک سنت ایک دن بتائی جاوے مثلا نماز میں قیام کی گیارہ سنتوں سے ایک سنت یہ بتائی جاوے کہ سیدھا کھڑا ہونا اور سر کو نہ جھکانا ، دوسرے دن یہ بتا دیں کہ کل سیدھے کھڑے ہونے کی سنت بتائی گئی تھی آج یہ سنت بتائی جارہی ہے کہ پیروں کی اُنگلیاں بھی کعبہ شریف کی طرف ہوں ، تیسرے دن اس طرح بتائیں کہ پہلے دن اور دوسرے دن یہ سنت بتائی گئی تھی :- سیدھے کھڑے ہونا اور پیروں کی انگلیوں کا قبلہ رو ہونا ، آج تیسرے دن یہ سنت بتائی جارہی ہے کہ امام کی تکبیر تحریمہ کے ساتھ ساتھ مقتدی کی تکبیر تحریمہ ادا ہو لیکن شرط یہ ہے کہ امام کی تکبیر تحریمہ سے مقتدی کی تکبیر تحریمہ پہلے نہ ختم ہو ور نہ نماز ہی صحیح نہ ہوگی، اس لیے ساتھ ساتھ سے مراد یہ ہے کہ تاخیر نہ کرے امام کی تکبیر تحریمہ ختم ہوتے ہی فوراً مقتدی بھی تکبیر تحریمہ کہہ ہے۔
Aik Minute Ka Madrassah By Shaykh Muhammad Hakeem Akhtar
ایک منٹ کا مدرسہ
A BEAUTIFUL BOOK FOR TA’LEEM PURPOSES WITH 120 LESSONS (4 MONTHS CIRCLE) AND EACH LESSON IS DESIGNED TO BE READ IN ONE MINUTE ONLY, IDEAL FOR VERY BUSY INDIVIDUALS.
By Shaykh Shah Hakeem Muhammad Akhtar