Site icon E-Islamic Books

بٹ کوائن کا شرعی حکم Bitcoin

%D8%A8%D9%B9 %DA%A9%D9%88%D8%A7%D8%A6%D9%86 %DA%A9%D8%A7 %D8%B4%D8%B1%D8%B9%DB%8C %D8%AD%DA%A9%D9%85%DB%94 Bitcoin

بٹ کوائن کا شرعی حکم۔ Bitcoin

بٹ کوائن کا شرعی حکم Bitcoin

بٹ کوائن کا شرعی حکم: حلال ہے یا حرام ہے؟
جامعہ بنوری ٹاؤن کا فتویٰ

فتویٰ کا خلاصہ:

  1. کرنسی کی حیثیت:
    فتویٰ کے مطابق، کرنسی کے طور پر تسلیم ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی مقامی حکومت یا اسٹیٹ کے ذریعے تسلیم شدہ ہو، تاکہ اسے زرمبادلہ (foreign exchange) کا درجہ مل سکے۔ کرنسی کا رواج عام لوگوں میں بھی ضروری ہے تاکہ اس کی ثمنیت (value) قابل اعتبار ہو۔
  2. بٹ کوائن کی حیثیت:
    بٹ کوائن (اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیز) کو نہ تو کسی حکومت نے کرنسی کے طور پر تسلیم کیا ہے، اور نہ ہی اس کا رواج عام لوگوں میں ہے۔ اس لیے بٹ کوائن کی ثمنیت قابلِ اعتبار نہیں ہے۔
  3. قیمت کا تعین:
    بٹ کوائن کی قیمت کا اتنا زیادہ اتار چڑھاؤ ہے (جیسے 100 یورو سے 28,000 یورو تک)، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس کی قیمتوں کا تعین غیر مستحکم ہے، اور اس کے پیچھے کوئی مستند مالی نظام نہیں ہے۔
  4. لین دین کا طریقہ:
    اگر بٹ کوائن کو قانونی کرنسی تسلیم کر لیا جائے، تب بھی اس کا لین دین (buying and selling) شرعی طور پر بیع صرف کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ اس میں قبضہ کی شرط پوری نہیں ہو رہی، کیونکہ ٹکٹس (tokens) دینے کے بعد انہیں بعد میں کرنسی میں تبدیل کیا جاتا ہے، جو کہ شرعی لحاظ سے بیع صرف کے اصولوں کے خلاف ہے۔

خلاصہ:
فتویٰ کے مطابق، بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کا استعمال اور ان میں سرمایہ کاری شرعاً جائز نہیں ہے، کیونکہ ان کی قانونی حیثیت، ان کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، اور ان میں لین دین کا طریقہ شرعی طور پر ناجائز ہے۔

اس فتویٰ کا مقصد واضح کرنا ہے کہ کرپٹو کرنسی کا جو بھی اقتصادی یا مالیاتی نظام ہے، وہ اسلامی اقتصادی اصولوں کے مطابق نہیں آتا۔

Read Online

Download

 

Exit mobile version