تحریک امراض اور علاج
اللہ تعالیٰ کا انسانوں پر خاص کرم ہے کہ اسے عقل وشعور سے نوازا ، اُسے اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ پیدا شدہ امراض یا خورا کی بے اعتدالی کو ختم کرنے کا شعور بخشا۔ معدہ بیماریوں کی آماجگاہ ہے جہاں پر کی گئی بے اعتدالی انسان کو جلد یا بدیر اپنا اثر ضرور دکھاتی ہے۔ علم طب ایک شریف و اعلیٰ فن ہے، جس میں مہارت رکھنے والے لوگ ہر زمانے میں ہوتے آئے ہیں اور آج بھی پائے جاتے ہیں۔ اس فن کے ماہرین نے اپنے تجربات کو قلم و قرطاس کے سہارے آنے والی نسلوں کے لئے بطور وراثت چھوڑا تھا۔ لیکن یہ فن ہر آنے والے دن کے ساتھ مزید نکھار کے ساتھ اپنا تعارف کرواتا ہے اور نت نئے تجربات اس کا حصہ بنتے رہتے ہیں۔ مشرقی لوگوں میں بخل و امساک کی ایسی بیماری ہے جس نے جہاں بے بہا تجربات کو سینوں میں مقید کر دیا وہیں پر علم طب کو بھی نقصان پہنچایا اگر بخل کی دیوار آڑے نہ آتی تو آج علم طب کا انداز ہی کچھ اور ہوتا، رہی سہی کسر طبیب کے روپ میں پھرنے والے جہلاء نے پوری کر دی، جو طب تو نہیں جانتے لیکن طب کی بدنامی کا سہرا اُن کے سر ضرور باندھا جا سکتا ہے۔ طبیب کے لئے کتب طب کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔ جو ادارے طبی مواد شائع کرتے ہیں وہ انسانوں پر احسان عظیم کر رہے ہیں۔ طبی مواد انسانی زندگی کے لئے غذا کی طرح اہمیت کا حامل ہے۔
یہ سطور میرے مطالعہ اور تجربات کا ما حاصل ہیں۔ مجھے میدان طب و عملیات میں ربع صدی سے بھی زیادہ عرصہ آبلہ پائی کی سعادت حاصل ہے اس دوران میں نے ان فنون سے فوائد بھی حاصل کئے اور انہیں بطور فن بھی اپنا یا۔ عربی و فارسی اردو میں لکھی جانے والی کثیر تعداد میں کتب کی ورق گردانی کی۔ ساتھ ساتھ ماہرین فن کی جوتیاں بھی سیدھی کیں
اس کے عوض اللہ تعالیٰ نے مجھے شرح صدر سے نوازا۔ آج مجھے جو ع نسخہ کی بیماری نہیں ہے کچھ باتیں بظاہر تکرار محسوس ہونگی لیکن نئے آنے والوں کے لئے یہ طریقہ بہت مفید ہوگا۔ مطالعہ کرنے والے دیکھیں گے کہ کتاب ہذا میں بہت سے ایسے نسخہ جات موجود ہیں جو بار ہا نظر کے سامنے سے گزرے ہونگے ، بہت سے نسخہ جات تجربات کی کسوٹی پر پورے اتر چکے ہونگے۔ مسئلہ نسخہ نویسی یا مجربات کا نہیں ہے، اصل سبب طبیب کے اندر خود اعتمادی کا فقدان کا ہوتا ہے اگر مجربات کے ساتھ ساتھ طبیب کو خود اعتمادی کی دولت نصیب ہو جائے تو زندگی کا مزہ آ جائے۔
مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ مجھے جہاں سے جو کچھ ملا اور جتنا کچھ ملا میں نے اس ورثہ کو اسی نام سے اندراج کیا ہے کیونکہ کسی کے تجربہ کو اپنی طرف منسوب کرنا علمی خیانت ہے۔ اگر کوئی ایسا کرے تو علمی خیانت کا مرتکب ہوتا ہے۔ اس تحریر میں کئی نسخہ جات ایسے ہیں جو مجھے عوام کی وساطت سے ملے لیکن تجربات کی کسوٹی نے ان کی سچائی پر مہر ثبت کردی۔ اسی طرح کچھ نسخہ جات گھر یلو خواتین کی وساطت سے ملے انہیں مناسب موقع محل پر استعمال کر کے میں نے فوائد کثیرہ حاصل کئے ۔ نسخہ جات ضرور مؤثر ہوتے ہیں لیکن اس کے لئے طبیب کی مہارت درکار ہوتی ہے۔ مشاہدات میں یہ بات بھی آئی ہے کہ جہاں بڑے بڑے اور قیمتی نسخہ جات نے کام کرنا چھوڑ دیا وہیں پر عام طور پر گھر میں پائی جانے والی اور دن رات استعمال کی اشیاء نے اپنا کام دکھا دیا۔ قیمتی نسخہ جات اس لئے ناکام ہوئے کہ انہیں بے موقع استعمال گیا تھا اور معمولی سمجھی جانے والی اشیاء اس لئے مؤثر ثابت ہوئیں کہ انہیں موقع محل کی مناسبت سے کام میں لایا گیا تھا۔
Tahreek Amraz aur Elaj
تحریک امراض اور علاج
حکیم قاری محمد یونس
قانون مفرد اعضاء
آن لائن پڑھیں
ڈاون لوڈ کریں
One thought on “تحریک امراض اور علاج”