Site icon E-Islamic Books

تحفہ رمضان

تحفہ رمضان

تحفہ رمضان

تحفہ رمضان

بسم الله الرحمن الرحيم

مقدمه

از حضرت مولانا مفتی عبد الستار صاحب مدظلہ [ خیر المدارس مامان ] لیه ارشد شیخ القراء حضرت مولانا قاری فتح محمد صاحب نوراللہ مرقدہ

تحفہ رمضان

ماہ رمضان نہایت مبارک مہینہ ہے جس کے دن میں روزہ فرض اور اس کی راتوں میں تراویح مسنون ہے اس میں ایک ایسی رات ہے جس میں شب بیداری کا ثواب ہزار مہینے سے بہتر ہے اس میں ہر نیکی کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ اور اہل اسلام کے لیے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند اور شیاطین کو پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے یہ سب اسباب رحمت اور مغفرت ہیں۔ جود خداوندی کا بحر کرم جوش میں ہے اور ہر روز ملائکہ کے ذریعہ منادی کرائی جاتی ہے کہ اے طالب خیر سامنے آ اور متوجہ ہوالے طالب شر! بس کر گناہوں سے تائب ہو کر اطاعت اور نیکی کی زندگی کو اختیار کر۔ رمضان المبارک زندگی میں انقلاب لانے دلوں کا رخ مولائے کریم کی طرف پھیر نے دوزخ سے آزادی حاصل کرنے اور جنت کو فضل خداوندی سے حاصل کرنے کا انتہائی اہم وقت ہے ممکن ہے کہ تیری زندگی کا یہ آخری رمضان ہو … موت کے بعد کروڑوں حسرتوں اور آرزوؤں کے باوجود ایک سجدہ بھی کرنا چاہو گے یا ایک دفعہ سبحان اللہ کہنا چاہو گے تو یہ ثواب حاصل نہ ہو سکے گا۔ ایسا بازار پھر نصیب نہ ہو گا۔

ایک شاعر کہتے ہیں که

باز کے یابی این چنین بازار را به یک گل میری گلزار اس رمضان المبارک میں اللہ پاک کی رضائے عالمی کے حصول کے لیے خوب محنت کی را جانی چاہئے: پورے ذوق و شوق سے روزے اور تراویح کا اہتمام کیا جائے ان عبادات کا حکم ہمارے فائدے کے لیے دیا گیا ہے تا کہ ہم رحمت خداوندی کے خزینوں سے حصہ پاور سکیں یہ عبادات مشروع نہ کی جائیں تو یہ مبارک اوقات غفلت میں گزر جاتے۔ اب غفلت بھی ہو تب بھی محرومی نہ ہوگی۔ مسجد میں تکبیر اولی کے ساتھ نماز با جماعت کی پابندی کا عزم کیا جائے کہ کوئی نماز فوت ہوگی نہ جماعت چھوٹے گی۔ گھروں میں افطاری کی وجہ سے مسجد کی جماعت سے محرومی ہو جاتی ہے۔ کلمہ طیبہ کے ذکر درود شریف اور توبہ استغفار کی کثرت کی جائے۔ کوئی وقت ذکر وغیرہ سے خالی نہ گزرے۔

تلاوت قرآن پاک کا خصوص اہتمام نوافل میں بھی اور دیکھ کر بھی قیام نماز میں تلاوت سے ایک لفظ پر سونیکی اور نماز میں بیٹھ کر پڑھنے سے ہر حرف پر پچاس نیکی کا ثواب ملتا ہے دس پندرہ پارے بلکہ پورا قرآن پاک یومیہ ختم کرنے والے بھی بہت سے لوگ اس وقت بھی موجود ہیں۔

روزے کا ایک مقصد حصول تقویٰ ( گناہوں سے بچنا) ہے اگر گناہوں کو نہیں چھوڑا تو روزہ رکھنا گویا بے جان ہے۔ حضور پاک نے یہ فرماتے ہیں کہ جو شخص جھوٹ اور اس

پر عمل کو نہ چھوڑے تو اللہ تعالٰی کو کوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے۔ نظر کو گناہ سے بچانا ہے۔ زبان کی حفاظت کرنی ہے ہاتھ پاؤں حتی کہ دل و دماغ کے گناہوں سے بھی روزے کو پاک اور محفوظ رکھنا ہے۔ جیسے کھانے پینے سے روزہ رکھ چھوڑا ہے کہ نہ کھا ئیں گے نہ پئیں گے اسی طرح گناہوں سے بھی روزہ رکھا جائے کہ ھے۔

روزہ رکھ لیا ہے گناہ نہیں کریں گے۔ کھانا پینا افطاری کے بعد حلال ہو جاتا ہے لیکن گناہ افطاری کے بعد بھی حلال نہیں۔ نہ رمضان میں نہ غیر رمضان میں، بلکہ ہمیشہ کے لیے حرام ہے تو سوچنا چاہئے کہ جب عارضی و وقتی حرام کو حکم خداوندی کی وجہ سے چھوڑا ہے تو دائی حرام کو بطریق اولی بحکم خداوندی چھوڑ دینا ضروری ہے۔ مغفرت و رحمت خداوندی کے حصول میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ اس ماہ مبارک میں مولا کریم اپنے بندوں کی مسابقت دیکھنا چاہتے ہیں اور ان اس کا حکم فرماتے ہیں:

وَسَارْعُوا إِلى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَوتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ

بازار اور گھریلو کاموں سے جس قدر جلدی ہو سکے فراغت حاصل کر کے زیادہ سے زیادہ اوقات مسجد کے لیے فارغ کر لینے چاہئیں دس دن کے اعتکاف کے علاوہ جتنا وقت بھی مل سکے مسجد میں گزاریں۔

ماہ مبارک اگر اہل اللہ کی صحبت اور خدمت میں گزارنے کا اہتمام کر لیا جائے جیسے کہ ہمارے اکابر کا معمول تھا تو امید ہے کہ اوپر والے سب نمبروں پر عمل کرنے کا راستہ نکل آئے گا اور سب پر عمل آسان ہو جائے گا۔

اپنے ملازمین کے لیے کام میں سہولت کرنا بھی مطلوب ہے۔ اپنے پڑوسیوں نیز غرباء ومساکین کی خدمت اور دلداری بھی اس ماہ مبارک کا خصوصی عمل ہے۔ حدیث پاک میں وارد ہے کہ ماہ مبارک میں حضور پاک نے وسیم کا جود وسخا بہت بڑھ جاتا تھا۔ آپ چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔

افطاری میں غریبوں کو شریک کیجئے اور مالی تعاون بھی کیجئے تا کہ وہ اطمینان سے رمضان المبارک گزار سکیں اور آپ ان کی دعاؤں کے مستحق نہیں اس ماہ مبارک میں جیسے جودوسخائے خداوندی اور اس کی رحمت اپنے بندوں پر بارش کی طرح برستی ہے اسی طرح اہل اللہ کے قلوب میں دعوت الی اللہ اور شفقت علی الخلق کے جذبات موجزن ہوتے ہیں شوق الی اللہ اور خوف خدا کے ملے جلے خیالات کا ان کے سینوں میں تلاطم ہوتا ہے۔ سنت نبویہ کی اتباع میں ان کی

شدید خواہش ہوتی ہے کہ خدا سے کئی ہوئی مخلوق کا رشتہ عبودیت دوبارہ جوڑ دیا جائے ۔ فساق و فجار اور سرکشوں کو اپنے مولیٰ کریم کے دربار کی حاضر دوبارہ نصیب ہو جائے ۔ شیطان کے چنگل سے نکل کر یہ اللہ کے فرمانبردار بندے بن جائیں۔

اسلام کی سربلندی علماء و مدارس دینیہ کی حفاظت مظلوم مسلمانوں کی حمایت و نصرت کی خوب خوب دعائیں کی جائیں رمضان المبارک کے فضائل اور اس کے حقوق و اعمال کی طرف متوجہ کرنے کے لیے ہمیشہ اولیاء کرام اور مشائخ عظام نے اپنے نورانی

مواعظ سے لوگوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کی کوشش کی ہے۔

حضور نبی کریم سے ہی کام حضرات صحابہ کرام اولیائے کرام سے لے کر مشائخ عظام علماء تک سب حضرات کے خصوصی مواعظ رمضان المبارک کے بارے میں منقول چلے آتے ہیں۔ قریبی زمانے میں ہمارے اکابر میں سے حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ کے مواعظ و ملفوظات کے ذریعہ مخلوق خدا کو جو فائدہ پہنچا ہے وہ محتاج بیان نہیں۔

 

Tohfa e Ramzan By Maulana Ashraf Ali Thanvi

تحفہ رمضان

Read Online

Download (5MB)

Link 1      Link 2

رزلٹ وفاق المدارس العربیہ پاکستان 2023

Exit mobile version