تحقیقات فقہیہ
تحقیقات فقہیہ مفتی حبیب اللہ قاسمی
تقریظ
حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی مدظلہ العالی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دوذمہ داریاں خاص طور پر علماء سے متعلق ہیں، ایک امت کو فکری اور علمی انحراف سے بچانے اور ان کو صراط مستقیم پر قائم رکھنے کی ، دوسرے ہر عہد میں جو مسائل پیدا ہوں، ان کے بارے میں احکام شرعیہ کی تحقیق ، اور کتاب وسنت کے نصوص کی تطبیق کی ، پہلی ذمہ داری کو حدیث میں تجدید” سے تعبیر کیا گیا ہے اور دوسروں کے ذریعہ پورے نظام حیات کو قرآن وحدیث کا عطر کشید کر کے اس طرح مرتب فرما دیا ہے کہ اب از سر نو اجتہاد کی آواز بلند کرنا، نا سمجھی کی بات ہوگی ، کیونکہ جو عمارت مکمل ہو چکی ہو اس کو منہدم کر کے از سر نو اس کی تعمیر کرنا عقلمندی کی بات نہیں، لیکن ہر دور میں جو نئے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور مختلف اسباب کے تحت زندگی میں تبدیلیاں آتی ہیں، ان کو حل کرنا اور امت کی رہنمائی کرنا علماء کی ایسی ذمہ داری ہے جنہیں ان کے سوا کوئی
اور انجام نہیں دے سکتا اور جوان کا فریضہ منصبی ہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ علماء اور ارباب افتاء نے کبھی اس فریضہ سے پہلو تہی نہیں کی ، انہوں نے ہر عہد میں پیدا ہونے والے مسائل کا حل پیش کیا ہے، اور قرآن وحدیث ، صحابہ کا تعامل اور سلف صالحین کے اجتہادات کو ان اہم مسائل میں اپنے غور وفکر کی بنیاد بنایا ہے، مسلمان ہند کے لیے یہ بات قابل افتخار ہے کہ گو اس ملک میں مسلمانوں کے اقتدار کا سورج غروب ہو گیا ، لیکن اس کے باوجود ہمارے بزرگوں نے اپنا خون جگر جلا کر یہاں اسلام اور علوم اسلامی کی آب و تاب کو باقی رکھا، اور ایسی رہنمائی کی جو نہ صرف مسلمانان ہند کے لیے چراغ راہ ثابت ہوئی بلکہ عالم اسلام کے علماء نے بھی اس سے فائدہ اٹھایا۔
جدید مسائل پر قلم اٹھانا نسبتا دشوار بھی ہے اور نازک بھی ،موجودہ علماء میں جن حضرات کو اس کی توفیق میسر آئی ہے، ان میں ایک نام حضرت مولانا مفتی حبیب اللہ صاحب قاسمی، زیدت حسناتہ کا ہے، وہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے سمیناروں کے اہم شرکاء میں ہیں، وہ سمینار کے اکثر سوالات کے جوابات لکھتے رہے ہیں اور ان کے جوابات سے اہل علم نے فائدہ اٹھایا ہے۔
اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے حضرت مفتی صاحب کو کہ انہوں نے ان تحریروں کو بڑی خوش سلیقگی کے ساتھ مرتب کیا ہے، ان میں چھ مقالات اصولی مسائل سے متعلق ہیں جو اسلامی قانون میں عرف وعادت کی اہمیت واثرات اور فقہاء کی اصطلاح میں ضرورت کے مصداق نیز ضرورت سے متعلق اصولی احکام اجتہاد ائمہ اور تقلید کی شرعی حیثیت ، سد ذرائع اور مصالح مرسلہ کی تحقیقی بحث اور الکحل وخمر کی تحقیق پر ہیں، پندرہ مقالات عبادات سے متعلق ہیں جن کا موضوع ” زکوۃ ، اراضی ہند کی شرعی حیثیت اور حج و عمرہ سے متعلق نئے مسائل زکوۃ کے مسائل کے ساتھ دیگر اہم مسائل سے متعلق ہیں، سماجی زندگی سے متعلق آٹھ موضوع نکاح میں شرط لگانے کا حکم اور حالت نشہ کی طلاق کفاء ت کی شرعی حیثیت، ولایت نکاح بھی اس مجموعہ میں شامل ہے، سات موضوعات معاشی اور اقتصادی احکام سے متعلق ہیں، ان میں ”ہندوستان کی شرعی حیثیت اور انٹرسٹ کے شرعی حکم پرتفصیلی بحث کی گئی ہے، اس کے علاوہ قسطوں پر خرید وفروخت“ اور ” دوملکوں کی کرنسیوں کے باہم تبادلہ ، نوٹ کی شرعی حیثیت پر بھی گفتگو کی گئی ہے، وہ تحریر میں عالمی حالات کے پس منظر میں ہیں، ایک ”غیر مسلم ممالک میں آباد مسلمانوں کے مسائل پر اور دوسری دہشت گردی کی حقیقت‘، ان تحریروں کے علاوہ انٹرنیٹ اور جدید آلات کے دینی مقاصد کے لئے استعمال پر بھی ایک اہم تحریر اس مجموعہ میں شامل ہے ، اس طرح یہ علوم تحقیقات کا ایک قیمتی خزانہ بن گیا ہے۔ محب گرامی حضرت مولا نا مفتی حبیب اللہ صاحب نے درسگاہ علم سے بھی کسب فیض کیا ہے اور بزرگوں کی نظر سے بھی فائدہ اٹھایا ہے، اس قران السعدین کی وجہ سے ان کی فقہی آراء میں گہرائی بھی ہے، اعتدال بھی اور احتیاط بھی ، وہ حبیب ہیں اور محبوب بھی ، بزرگوں کے بھی محبوب، دوستوں کے بھی اور عزیزوں کے بھی ، خدا کرے کہ ان کی فقہی تحریروں کا یہ گراں قدر مجموعہ بھی محبت کی نظر سے پڑھا جائے ۔ ربنا تقبل منا إنك أنت السميع العليم
خالد سیف اللہ رحمانی
خادم اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا، المعہد العالی الاسلامی حیدر آباد
( نزیل دارالعلوم مہذب پور)
۵/صفر ۱۴۲۸ھ مطابق ۲۴ فروری ۲۰۰۷ء
Tahqiqat e Fiqhiyyah
By Mufti Habibullah Qasmi
Read Online
Download Link 1
Download Link 2