تصویرکشی فتاوی کی روشنی میں

تصویرکشی فتاوی کی روشنی میں

تصویرکشی فتاوی کی روشنی میں

ایک مفید مجموعہ

تقريظ

حضرت اقدس مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مدظلہ العالی شیخ الحدیث و تم دار العلوم دیو بند سہارن پور یوپی

باسمہ سبحانہ وتعالی

جب کوئی برائی معاشرہ میں عام ہو جاتی ہے تو اس کی قباحت و شناعت بھی دلوں سے نکل جاتی ہے، جس کی بے شمار مثالیں ہمارے سامنے ہیں ، اسی قبیل سے تصویر کشی کا مسئلہ بھی ہے کہ احادیث طیبہ میں وارد تصویر کشی سے متعلق شدید ترین وعیدوں کے باوجود تصویر کشی اور تصویر کی اشاعت اس قدر عام ہو چکی ہے کہ اس سلسلہ میں عوام و خواص میں کوئی امتیاز بھی باقی نہیں رہ گیا ہے۔

اشتہارات اور تجارتی مقاصد کے تحت جو تصویر میں شائع کی جاتی ہیں معاملہ صرف انہیں تک محدود نہیں ہے؛ بلکہ اب تو خالص دینی تقریبات اور اجتماعات کی

بے محابا تصویر شائع کی جاتی ہیں۔ مدارس دینیہ اور مساجد تک اس معصیت سے محفوظ نہیں ہیں۔

اسمارٹ فون کے رواج کے بعد تصویر کشی اور ویڈیوگرافی میں بے تحاشا اضافہ ہوا

ہے اور سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں ایک ہوڑی لگی ہوئی ہے۔ اس افسوس ناک صورت حال کے پیش نظر محت گرامی حضرت مولانا عبدالمنان صاحب زید مجدہم مہتم مدرسہ امدادیہ اشرفیہ طیب نگر را جو پٹی سیتا مڑھی نے ملک کے مرکزی اداروں کے دارالافتاء سے تصویر کشی کے سلسلے میں فتاویٰ حاصل کر کے ایک مفید مجموعہ تیار فرمایا ہے۔

ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت مولانا زید مجدہم کی مساعی کو مفید مقبول اور موثر فرمائے اور امت کو عمل کی توفیق بخشے ۔ والسلام

ابوالقاسم نعمانی غفرلہ

مہتمم دارالعلوم دیوبند

۱۴۴۳/۱۲/۲۴ ھ مطابق ۲۰۲۲/۷/۲۴ء

حرف چند

مخدوم و محترم عالی مرتبت محبّ السنتہ حضرت مولانا عبدالمنان صاحب قاسمی دامت برکاتہم خلیفہ مجاز محی السنہ حضرت مولانا ابرار الحق حقی رحمۃ اللہ علیہ ہر دوئی کو اللہ رب العزت نے علمی رسوخ، فقہی بصیرت، انتظامی مہارت ، اصلاح معاشرہ کی فکر مندی کی دولت سے مالا مال کیا ہے، جرات و بے با کی اس قدر ہے کہ منکرات پر نکیر بلاخوف لومتہ لائم کرتے ہیں ، انہیں نہ مدح کی پرواہ ہے اور نہ قدح کا غم ، شریعت کا حکم بلاکم وکاست پہونچانا، دینی تعلیم کو عام کرنا سنت کی ترویج واشاعت اور لوگوں کی زندگیوں میں اسے داخل کرنا کرانا اور ملت کی اصلاح کی فکر ان کی زندگی کا مشن اور نصب العین ہے ، ان کی پوری زندگی بھٹکے ہوئے آہو کو سوئے حرم لانے کی جدو جہد سے عبارت ہے ، اس اعتبار سے حضرت مولانا کی شخصیت اللہ رب العزت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے اور دیر تک صحت وعافیت کے ساتھ باقی رہنے کو اپنی دعاؤں کا حصہ بنالینا چاہیے۔ تصویر کشی فتاوی کی روشنی میں حضرت مولانا کی بڑی مفید تالیف ہے، تصویر کشی ، ویڈیو گرافی اور اس قبیل کے منکرات پر حضرت نے ایک استفتاء تیار کیا اور اسے ملک کے نامور مفتیان کرام اور اداروں سے متعلق معروف و مشہور دار الافتاء کو ارسال کیا ، جن مفتیان کرام اور دار الافتاء سے جوابات موصول ہوئے ، ان میں دار الافتاء امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ وجھارکھنڈ ، دارالعلوم دیوبند، مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور، جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مراد آباد، جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل گجرات کے فتاوے شامل کتاب ہیں،

مفتیان کرام نے شرح وبسط سے تحقیقی انداز میں اس مسئلے کو واشگاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ تصویر کشی ، ویڈیوگرافی وغیرہ حرام ہے، اس کی حرمت پر عرب و عجم کے علماء متفق ہیں ، بہت مختصر تعداد ان علماء کی ہے جو ان منصوصات کی تاویل کر کے اسے جائز قرار دیتے ہیں جو اس باب میں احادیث میں مذکور ہیں، بعض لوگ ابتلاء عام کی وجہ سے اس میں گنجائش کی بات کرتے ہیں، حالانکہ منصوصات میں ابتلاء عام مؤثر نہیں ، کیوں کہ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ سارے منکرات حلال ہو جائیں ، حالاں کہ اس کا کوئی بھی قائل نہیں ہے۔ اس مسئلہ پر مخدوم ومحترم حضرت مولانا نے جو استفتاء روانہ کیا اس کی نقل ہے، یہ استفتاء کی کئی محور پر مشتمل ہے ، ان میں تصویر کشی ، ٹی وی، ویڈیو گرافی ہی ڈی اور دینی جلسوں تک میں اسکرین کے استعمال ، مسجد میں منعقد ہورہے پروگرام کی موبائل اور دوسرے آلات سے ویڈیو گرافی ، قریب البلوغ بچیوں کے ذریعہ مجمع عام کے سامنے تلاوت اور نعت خوانی ، رت جگے جلسے اور جلسوں میں خواتین کے دور دراز سے شرکت اور اس قسم کے بہت سارے سوالات حضرت نے مفتیان کرام سے کیسے ہیں اور مفتیان کرام نے جو جوابات دیئے ہیں آگے کے صفحات میں انہیں بلفظ نقل کیا ہے۔

میری رائے میں رسالہ ہر طرح مفید مدلل اور ایک بڑے منکر پر جس کے منکر ہونے کا احساس بھی لوگوں کے دلوں سے ختم ہو گیا ہے ، حجت قاطعہ اور براہین واضحہ ہے، لیکن کیا کہیے اب تو بزرگوں کے سوانح بھی مصور چھپ رہی ہے اور ڈاک ٹکٹ پر حضرت مدنی علیہ الرحمہ کی تصویر چھپوا کر بھی ہم پھولے نہیں سمارہے ہیں۔ تصویر کے بارے میں حرمت کا مسئلہ واضح ہونے کے باوجود واقعہ یہ ہے کہ ہم بے عملی کے شکار ہیں، جلسوں ، میٹنگوں ، شادی کی تقریبات میں جو تصویر کشی اور ویڈیو گرافی ہو رہی ہے، اس کی حرمت بہت واضح ہے لیکن ایسی تقریبات میں خواہی نہ خواہی ہماری شرکت ہوتی ہے اور ہم منکرات کے حصہ بن جاتے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ قول و عمل کے اس تضاد کو حتی الامکان دور کرنے کی کوشش کی جائے ، ضرورت ، حاجت اور بلا ضرورت کے فرق کو ملحوظ رکھا جائے ، اللہ ہمیں بھی احتیاط واحتراز کی توفیق دے اور امت مسلمہ کو بھی ۔

میں اس اہم کتاب کی تالیف پر مخدوم گرامی قدر کا شکر گذار ہوں ، اس رسالہ کے قبول و تام اور حضرت کی صحت وعافیت کے ساتھ دراز کی عمر کی دعا پر اپنی بات ختم کرتا ہوں۔

محمد ثناء الہدی قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ ورز والقعد و ۱۴۳۲ھ مطابق ۲۱ / جون ۲۰۲۱ء

عرض مرتب

تصویر کشی کی حرمت کے باوجود مختلف مجامع ، مجلسوں، جلسوں، کانفرنسوں، تنظیمات کے اجلاس ، مکاتب و مدارس کی تقریبات، انجمنوں کے جلسے اور شادی نکاح و داع در خصتی کے موقعوں پر بے تامل تصویر کشی کو دیکھ کر دل چاہتا تھا کہ اصحاب افتاء سے رجوع کر کے حالات و ضروریات میں کب اور کن حالات میں رخصت شرعی طور پر حاصل ہے، اس کی گنجائش کو جانا جائے تا کہ خود بھی اور دوسروں کو ایسی رہبری حاصل ہو جائے کہ غیر ضروری تصویر کشی سے خود کو اور دوسروں کو بچایا جائے اور خواہ مخواہ گناہ کبیرہ کے ارتکاب سے پر ہیز کیا جاسکے اور نہی عن المنکر کی راہ بھی کھل جائے تاکہ ترک نہی عن المنکر پر جو وعیدیں وارد ہیں جن میں مذکور ہے کہ مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَوا عَنِ الْمُنكَرِ قَبْلَ أَنْ تَدْعُوا فَلَا أُجِيبَ لَكُمْ وَتَسْأَلُونِى فَلَا أُعْطِيَكُمْ وَتَسْتَنْصِرُونِي فَلَا أَنْصُرَكُمْ فَمَا زادَ عَلَيْهِنَّ حَتى نَزَلَ رواه ابن ماجه، فضاء اعمال باب فضائل تبلیغ صفحه ۱۴۱۳) حمد وثنا کے بعد ارشاد فرمایا کہ لوگو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو مبادا وہ وقت آجائے کہ تم دعاء مانگو اور قبول نہ ہو اور تم سوال کرو اور سوال پورانہ کیا جائے تم اپنے دشمنوں کے خلاف مدد چاہو اور میں تمہاری مدد نہ کروں یہ کلمات طیبات حضور صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمائے اور ممبر سے نیچے تشریف لے آئے۔

حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ اس مضمون پر وہ حضرات خصوصیت سے توجہ فرما ئیں جو دشمن کے مقابلہ کے لیے امور دینیہ میں تسامح اور مسالت پر زور دیتے ہیں (فضائل اعمال باب فضائل تبلیغ ص ۱۴) انہیں باتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے احقر نے ایک استفتاء حسب توفیق خداوندی مرتب کر کے مرکز علمی دارالعلوم دیوبند مظاہر علوم سہارن پور درسگاہ تعلیم الدین ڈابھیل گجرات،امارت شرعیہ بہار اور جامعہ قاسمیہ شاہی مسجد مراد آباد وغیرہ کے دارالافتاء کوبھیج کر جوابات حاصل کئے جو نہایت مدلل وعقدہ کشا ہیں ۔

دل چاہا کہ اس کی اشاعت کر کے عوام وخواص تک پہونچایا جائے تا کہ حرمت وضرورت کو سامنے رکھ کر راہ اعتدال اختیار کی جائے تا کہ اس عظیم گناہ کی نفرت دل میں جا گزیں ہو جائے اور اگر ابتلا ہوتو پر بات پیش نظر ہے کہ قانونی مجبوری اور ضروریات کا تقاضانہ ہوتا تو میں تصویر نہ کھینچتا اور بھنچواتا تا کہ تو بہ سے غفلت نہ ہو، اور اس گناہ پر اصرار نہ ہو، مَا أَصَرَّ مَنْ اِسْتَغْفَرَ وَلَوْ فِى الْيَوْم سَبْعِينَ مرَّةً، آدمی اگر گناہ سے تو یہ کرتا ہے تو مصر علی المعصیت نہیں ہوگا اور اس کی توبہ قبول ہوتی رہے گی۔ اسی اثناء میں عزیز مولوی کیفی حیدر استاذ مدرسہ امدادیہ اشرفیہ جناب مولانا مناظر صاحب استاذ مدرسہ ہذا مولوی مفتی عبدالباقی سلمہ وغیرہ کی رائے ہوئی کہ اس مفید به قامت کہتر بہ قیمت بہتر رسالہ کو شائع کر کے عام کیا جائے اس لئے ابتلاء اشتغال ہو تو سچے دل سے توبہ کریں تا کہ اعمال نامہ صاف رہے۔ جن اہل خیر کے مالی تعاون سے یہ مفید مجموعہ زیور طبع سے آراستہ ہو رہا ہے، اللہ تعالیٰ ان کے اس تعاون کو قبول فرما کر صلاح دارین و فلاح دارین کا ذریعہ بنائے آمین۔

ان اريد الا الاصلاح وما توفيقى الا با الله عبدالمنان القاسمی غفرلہ رجواڑوی

ار صفر المظفر ۱۴۳۴ھ مطابق ۱۴؍ ستمبر ۲۰۲۲ء

Tasweer kashi Fatawa ki Roshni mein

By Maulana Abdul Mannan Qasmi

Read Online

Download (8MB)

Link 1      Link 2

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Discover more from E-Islamic Books

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading