تیسیر الانشاء
تيسير الإنشاء
پیش لفظ
به قلم : حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی / رحمتہ اللہ علیہ
رئیس التحریر اد نامه الداعی عربی و استاذ ادب عربی دار العلوم دیوبند
دار العلوم دیو بند کے دور آخر کے اسلاف میں، جن لوگوں نے عربی زبان میں کمال پیدا کیا اور تقریر و تحریر کی سطح پر لائق ذکر استعداد بہم پہنچائی، ان میں ایک نمایاں ترین نام مولانا محمد ساجد قاسمی ہر دوئی استافی دار العلوم دیوبند کا ہے، جنھوں نے عربی زبان کی ترویج اور اُس کی تدریس کی تسہیل کے لیے کام یاب اور بار آور کو ششیں کی ہیں۔ اُن کی ان کوششوں کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے ؛ بل کہ وقت کے
ساتھ ساتھ اس میں تنوع کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اُن کی عربی زبان کی ریڈنگ تک ” القراءة العربیة کو بر صغیر میں بڑی پذیرائی ملی اور وہ مدارس اسلامیہ کے علاوہ بعض عصری یونیورسٹیوں میں بھی داخل نصاب ہو گئی ہے۔ وہ اتم المدارس دارالعلوم دیو بند میں اسلامی مضامین کے باغیض اور مقبول مدرس بھی ہیں، عربی زبان کی تدریس کے ان کے تجربے کا دورانیہ تقریباً ربع صدی پر پھیلا ہوا ہے؛ اس لیے اس بابرکت اسلامی زبان کی ترویج و تعلیم کے لیے اُن کی تالیفی کاوشیں اُن کے پختہ تجربوں کا فیضان ہوتی ہیں اور ان میں طالب علم کی نفسیات اور اُس کے تفصیلی مزاج کی بھر پور رعایت کا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔
عربی زبان کی تسہیل و تعلیم کے موضوع پر ان کا کام تیسیر الانشاء ، آج کل کے عام مؤلفین کی لاعلاج بیماری یعنی تصنیفی و تحریری فیشن پسندی “یا “نام آوری کی خواہش ” کی آلودگی سے بالکل مہر، او منزہ ہے۔ وہ جو کچھ لکھتے ہیں ثواب کی نیت سے عبادت سمجھ کر لکھتے ہیں اور اس دائیے سے لکھتے ہیں کہ عربی زبان کی بقاء اس کی ترویج اور اس کو عام لوگوں کے لیے محبوب بنانے کی کوئی کوشش، ایک دینی فریضے کی ادائیگی ہے۔ حضرت الاستاذ مولانا وحید الزماں صاحب قاسمی کیرانوی نور اللہ مرقدہ کے فیض یافتوں کی یہی اہم خصوصیت رہی ہے، جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔ حضرت نے اپنے سارے شاگردوں میں یہ روح منتقل کر دی تھی کہ عربی زبان کی خدمت خالص دینی خدمت ہے اور اس کی اشاعت کی کوئی کوشش، اللہ کو راضی کرنے کا بہ راور است ذریعہ ہے۔ مولانا محمد ساجد قاسمی ہر دوئی کی اسی سلسلے کی تازہ تصنیف ” تيسير الإنشاء“ کے پہلے حصے کا می را تم کے سامنے ہے۔ یہ کتاب انھوں نے ترجمہ نگاری اور انشا پردازی سکھانے کے لیے تیار کی ہے، وہ اس کو تین حصوں میں مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کتاب کا بنیادی مقصد نحوی و صرفی قواعد کی روشنی میں ترجمہ نگاری اور انشا پردازی سکھاتا ہے۔
اس کے پہلے حصے میں چھتیں دروس ہیں، ہر درس کو کسی نحوی یا صرفی عنوان سے معنون کیا گیا ہے۔ ہر درس چار ذیلی عنوانوں پر مشتمل ہے: تواعد ؛ مثالیں؛ مثالوں کی وضاحت تدریبات یعنی مشقیں۔ قواعد” کے عنوان کے تحت آسان زبان میں نحوی یا صرفی قوائد ذکر کیے گئے ہیں اور ہر قاعدے کی ایک یادو مثالیں عربی میں اردو ترجمے کے ساتھ ذکر کی گئی ہیں۔ مثالیں” کے عنوان کے ذیل میں مذکورہ قاعدوں کی کئی کئی مثالیں لکھی گئی ہیں؛ تاکہ ان قائدوں کی ان مثالوں میں عملی تطبیق طلبہ کے سامنے آجائے۔ مثالوں کی وضاحت” کے عنوان کے ذیل میں جدول (نقشہ) کے ذریعے قواعد کو مثالوں پر منطبق کر کے انھیں راسخ فی الذہن کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ” تدريبات ” کے عنوان کے ذیل میں چار مشقیں دی گئی ہیں: ود مشقوں کا تعلق قواعد کے اجرا سے ہے، ایک کا تعلق عربی سے اردو ترجمے سے ہے اور ایک کا تعلق اردو سے عربی ترجمے سے ہے۔
عربی جملوں کو ہر جگہ با اعراب لکھا گیا ہے؛ تاکہ مبتدی طلبہ کو توحش نہ ہو، کیوں کہ عربی کے بلا اعراب الفاظ ابتدائی درجات کے طلبہ کے لیے گراں بار اور باعث وحشت ہوتے ہیں، انھیں با اعراب لکھا جائے تو وہ قرآن پاک کی آیتوں اور سورتوں کی طرح مانوس اور ہلکے محسوس ہوتے ہیں۔ موصوف مؤلف نے کتاب کو ہر اعتبار سے آسمان بنانے کی کام یاب کوشش کی ہے، مثالوں اور مشقوں میں اسلامی تاریخی معلومات یا روز مرہ کی بول چال والے جملے استعمال کیے گئے ہیں، اس کے ساتھ عربی اور اردو جملوں میں وارد مشکل الفاظ کے معانی سباق دار کتاب کے آخر میں درج کر دیے گئے ہیں۔ اس سے ترجمہ نگاری کی راہ کا بہت بڑا پتھر ہٹ جاتا ہے اور نوخیز متر جم کو ترجے کا کام بہت آسمان محسوس ہوتا ہے۔ دروں کی بنیاد جن محولی یا صرفی تواعد پر رکھی گئی ہے، ان میں اہمیت اور ضرورت کے اعتبار سے تقدیم و تاخیر کی گئی ہے۔ محو و صرف کی روایتی کتابوں کی ترتیب کو پیش نظر نہیں رکھا گیا ہے۔۔ حقیقت یہ ہے کہ مؤلف نے اس کتاب کے ذریعے عربی تدریس کے سلسلے میں محسوس کیے جانے والے ایک بڑے خلا کو پر کیا ہے۔ توقع ہے کہ ان کی دگر تالیفات کی طرح یہ تالیف بھی مفید عام اور پسندیده انام ہوگی: وَ أَمَّا مَا يَنفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ (الريد /١٧)
نور عالم خلیل امینی رئیس التحریر ماہ نامہ “الدائی ” عربی
و استان ادب عربی دار العلوم دیوبند ۳۰:۱۲ کے وقت ظهر چهارشنبه ۱۰ شعبان ۱۴۳۷ھ ۱۸/ مئی ۰۲۰۲
Taysir ul Insha
By Maulana Muhammad Sajid Qasmi
Read Online
Download Link 1
Download Link 2