Table of Contents
Toggleجمعیۃ علماء ہند کا قیام
اپنے عہد کی سب سے معتبر اور نمائندہ تنظیم جمعیت علماء ہند کا قیام، تصور،تحریکو تاسیس، پس منظر، مشکلات اور حقائق
تالیف: مفتی اختر امام عادل قاسمی
عرض مؤلف
جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ پر متعدد قیمتی کتابیں لکھی گئی ہیں ، جن میں درج ذیل کتابیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں: ا تذکرہ جمعیۃ علماء ہند ، مرتبہ حضرت ابو المحاسن مولانا محمد سجاد ، بلاشبہ یہ جمعیۃ علماء ہند کے ابتدائی دور کی سب سے مکمل اور مستند تاریخ ہے، لیکن حکومت وقت نے اشاعت کے ساتھ ہی اس کو ضبط کر لیا تھا، پھر رفتہ رفتہ یہ نایاب ہو گئی ، اب اس کا ایک نسخہ بھی شاید کہیں موجود نہ ہو، اس کے صرف بعض اقتباسات محفوظ رہ گئے ہیں، جو کئی کتابوں میں منقول ہوئے ہیں۔
۲- جمعیتہ علماء کیا ہے ؟ حصہ اول و دوم، مرتبہ حضرت مولانا محمد میاں صاحب
۳- جمعیۃ علماء ہند کا تعارف اور خدمات جمعیۃ علماء ہند صفحات (۱۲) مرتبہ : مولانا سید محمد میاں صاحب، شائع کردہ: جمعیۃ علماء ہند ، ۱۹۵۸ء۔ ان دونوں کتابوں کا موضوع جمعیتہ علما ہند کا عمومی تعارف اور اس کی خدمات کا تذکرہ ہے ، جمعیتہ کی تحریک و تاسیس کی تاریخ سے ان میں بہت کم بحث کی گئی ہے۔
۴- جمعیۃ علماء پر تاریخی تبصرہ ، مؤلفہ مولانا حفیظ الرحمن واصف خلف الرشید حضرت مفتی اعظم مفتی کفایت اللہ صاحب، بلاشبہ یہ کتاب جمعیۃ علماء ہند کے ابتدائی احوال سے بحث کرتی ہے ، مگر یہ ایک خاص پس منظر میں لکھی گئی تھی اس لئے تاریخی تقاضوں کی تکمیل نہیں ہو سکی، کئی ضروری اجزاء تذکرہ سے رہ گئے ہیں۔
۵- مختصر تاریخ جمعیۃ علماء ہند ، مؤلفہ : مولانا حامد الانصاری ،غازی، مدیر اخبار مدینه بجنور، شائع کردہ: شعبہ نشر واشاعت جمعیۃ علماء صوبہ متحدہ کاٹریکٹ ۴ ۔ یہ سولہ (۱۶) صفحات کا مختصر سا رسالہ ہے جو جمعیۃ علماء ہند کے عمومی تعارف پر لکھا گیا ہے ، اور مولانا حامد الانصاری غازی کے خطبہ استقبالیہ سے ماخوذ ہے، جو انہوں نے جمعیۃ علماء ضلع بجنور کی کانفرنس منعقدہ ۲۷، ۲۸، ۲۹ / ربیع الثانی ۱۳۶۴ھ مطابق ۹، ۱۱،۱۰ / اپریل
۱۹۳۵ء بمقام دھام پور) میں بحیثیت صدر استقبالیہ پڑھا تھا ، اس میں جمعیتہ علماء ہند کے ابتدائی دور کے احوال کلیتاً موجود نہیں ہیں، یہ محض فکری اور دعوتی رنگ کا ایک خطاب ہے۔
۶ – تاریخ جمعیۃ علماء ہند، مرتبہ مولانا اسیر اور وی صاحب ، شائع کردہ: جمعیۃ علماء ہند، ۱۴۰۳ھ ۔۔۔ یہ جمعیۃ علماء ہند کی سب سے مفصل تاریخ ہے ، جلد اول ، ۵۶۷ صفحات ، جلد دوم ۳۷۲ صفحات ( جلد دوم حضرت مولانا سید اسعد مدنی کے پچیس سالہ دور صدارت کی تاریخ پر مشتمل ہے) لیکن اس کتاب میں بھی جمعیتہ علماء ہند کے ابتدائی ادوار کا محض سرسری تذکرہ ہے، تاریخ کے تمام پہلوؤں سے اس میں بحث نہیں کی گئی ہے ، اور نہ مکمل واقعات دیئے گئے ہیں، جمعیتہ کے قیام و تاسیس کے مسئلے کو بھی محض سرسری طور پر بیان کر دیا گیا ہے ، مصنف کا عذر ہے کہ ۱۹۳۰ء سے ۱۹۳۹ء تک کار جسٹر کاروائی ریکارڈ میں نہیں ملا، اور اس کی وجہ یہ لکھی ہے کہ حکومت کے خوف سے یا تو کاغذی ریکارڈ محفوظ نہیں کئے گئے یا حکومت کے چھاپوں میں وہ ضائع ہو گئے ظاہر ہے کہ اس سے پہلے (۱۹۱۹ء سے ۱۹۲۰ء تک) کے حالات بھی اس سے مختلف نہیں تھے ، ۔۔۔۔البتہ بعد کے واقعات نسبتا تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔
غرض جمعیتہ علماء ہند کے ابتدائی ادوار کی مکمل تاریخ ان میں سے کسی کتاب میں موجود نہیں ہے، میں نے جب حیات ابو المحاسن لکھنی شروع کی تو چونکہ حضرت مولانا سید ابوالمحاسن محمد سجاد صاحب “جمعیة علماء کے اہم بانیوں میں تھے ، مجھے اس خلا کا شدت سے احساس ہوا، چنانچہ میں نے کافی محنت شاقہ کے بعد قدیم کتابوں اور تحریرات کی روشنی میں جمعیتہ علماء ہند کے قیام و تاسیس اور ابتدائی ادوار کی صحیح تاریخ “حیات ابوالمحاسن ” میں پیش کرنے کی کوشش کی ، اور بڑی حد تک اس خلا کو پر کیا، شاید اس ترتیب سے جمعیۃ کے ابتدائی دور کا اس سے پہلے مطالعہ نہیں کیا گیا، اسی لئے حیات ابو المحاسن کے اس حصہ کو بہت سے علماء نے ایک تاریخی انکشاف قرار دیا، علمی اور تاریخی اہمیت کے پیش نظر اس حصہ کو بعض دوستوں کی رائے کے مطابق الگ کتابی صورت میں شائع کیا جارہا ہے، امید ہے کہ یہ تحریر زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہونچے گی، اللہ
۔۔۔۔ حواشی۔۔۔
1 ۔ مطبوعہ خطبہ ٹائیٹل سے ماخوذ۔
2 – تاریخ جمعیۃ علماء ہند ص ۱۴ مرتبہ مولانا امیر اور وی صاحب، شائع کردہ: جمعیۃ علماء ہند ، ۱۴۰۳ھ
پاک ہمیں حق سننے اور حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ اور کی عطا
اختر امام عادل قاسمی
جامعه ربانی منور واشریف، سمستی پور بہار
۹ / صفر المظفر ۱۴۳۵ھ مطابق ۲۷ / اگست ۲۰۰۲۳ء
Jamiat Ulama e Hind ka Qiyam
By Mufti Akhtar Imam Adil