حفاظتی ادویہ
حفاظتی ادویہ ہومیو پیتھک Hifazti adwiah
پیش لفظ
اپنی 26 سالہ پریکٹس کے دوران میں نے متعدی امراض اور دیگر وبائی امراض کے لئے بیسیوں ہومیو پیتھک ادویہ تقدم بالحفظ کے طور پر پرکھیں اور آزمائیں۔ چیچک، خسرہ اور ہیضہ کے جو مریض میرے زیر علاج آئے انہوں نے دیگر اہل خانہ کو مرض کے حملہ سے محفوظ رکھنے کے لئے حفاظتی ادویہ طلب کیں چنانچہ ان وقتا فوقنا تقاضوں نے میرے سمند شوق کے لئے تازیانے کا کام دیا اور میں اس صنف علاج کے تجسس و تحقیق میں عملاً مشغول کار ہو گیا۔ میں اپنے حقیر تجربہ کی بنا پر پورے وثوق اور یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ نوے فیصد اشخاص ان ادویہ کے بروقت استعمال سے وبائی امراض کے حملہ سے محفوظ و مامون رہے۔ بقیہ دس فیصد افراد جو ان حفاظتی ادویہ کی تاثیر بخشی سے فیض یاب نہ ہو سکے ان میں اکثریت ایسے افراد کی تھی جن پر مرض کا حملہ ہو چکا تھا یا دوا کے استعمال سے قبل زمانہ حضانت شروع ہو چکا تھا یا پھر ان کی قوت حیات گوناگوں امراض کے بوجھ تلے دب کر شفائیہ رد عمل سے محروم ہو چکی تھی۔ میں نے آئندہ صفحات میں صرف ان ادویہ کا ذکر کیا ہے جن کی زود اثری پر اساتذہ فن نے مرسند ثبت کر دی ہے۔ قارئین کے یقین و اعتماد کی خاطر میں نے ہر دوا کے سامنے متعلقہ سند کا اندراج بھی کر دیا ہے۔ فی زمانہ جو بھی منصوبہ صحت تشکیل دیا جاتا ہے اس میں حفظان صحت کے علاوہ حفاظتی علاج Preventive Medicine کو سب سے زیادہ لائق توجہ سمجھا جاتا ہے۔ ایلو پیتھی میں بیشتر مستعمل حفاظتی ادویہ اگرچہ وقتی طور پر مناعت (قوت مدافعت) پیدا کر دیتی ہیں لیکن ان کے ضمنی اور مابعد اثرات اس قدر مضرت رساں، مسلک اور مزمن ہوتے ہیں کہ مریض زندگی بھر کے لئے ایک مستقل عذاب میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اس ضمن میں چیچک کے انجکشن سے پیدا ہونے والے خوفناک نتائج کا قارئین نے اکثر مشاہدہ کیا ہوگا۔ میں نے اکثر اس صورت حال میں تھو جا اور اسی نوعیت کی دیگر ادویہ سے بہت سے معجزاتی نتائج حاصل کیے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آئندہ صفحات میں جو معلومات مہیا کی گئیں ہیں ان سے میرے احباب و رفقاء بھر پور فائدہ اٹھائیں گے اور اس سلسلہ میں اپنے تجارب سے مطلع کرکے نقش ثانی کو زیادہ مکمل اور جامع بنانے میں میری اعانت فرمائیں گے۔
درج شدہ ادویہ میں سے کچھ ادویہ قومی الاثر دواؤں کی فہرست میں آتی ہیں لہذا مبتدی حضرات سے استدعا ہے کہ وہ ان کے استعمال سے قبل کسی کہنہ مشق ہو میو پیتھ کا مشورہ حاصل کر لیں۔
میں برادرم مشتاق احمد قریشی ایم اے کا خاص طور پر شکر گزار ہوں کہ انہوں نے والد محترم ڈاکٹر محمد مسعود قریشی کے تلمی رشخات سے قیمتی معلومات اخذ کر کے اس کتاب کی افادیت کو دو چند کر دیا ہے۔