حقائق اسلام
پیش لفظ
ہندوستان میں اسلام کے مختلف پہلووں پر اعتراضات کا سلسلہ بہت پرانا ہے۔ لیکن اس میں شدت اس زمانے میں آئی جب انگریزوں نے انیسویں صدی عیسوی میں اپنا اقتدار جمالیا اور ان کے زیر سایہ عیسائی مشنریوں نے تبلیغ عیسائیت کی منصوبہ بند کوششیں شروع کیں۔ اسلام ان کے مقاصد کی تکمیل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تھا ۔ چناں چہ انہوں نے اسلام پر عیسائیت کی بالا تری دکھانے کے لیے اس کے مختلف پہلووں پر جارحانہ حملے کیے اور اسلام کو ایک خوں آشام ، غیر متمدن اور فرسودہ مذہب ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ اس عہد میں مسلمان بڑے نازک دور سے گزر رہے تھے۔ اقتدار چھن جانے اور انگریزوں کے ہول ناک مظالم کی بنا پر وہ دوں ہمتی ، احساس کم تری اور مرعوبیت کا شکار تھے ۔ ان نازک حالات میں علمائے اسلام نے دفاع اسلام کی عظیم خدمت انجام دی اور حالات کی پروا کیے بغیر اسلام پر عیسائی مشنریوں کے اعتراضات کا منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے ان سے زبانی بھی مناظرے کیے اور ان کی اشتعال انگیز تحریروں کا بھی زبر دست رد کیا۔
ادھر کچھ عرصہ سے اسلام کے خلاف اعتراضات میں پھر شدت پیدا ہوئی ہے۔ اس مرتبہ اس محاذ پر ان قوتوں نے پیش قدمی کی ہے جو ہندو تو کی علم بردار ہیں اور ملک پر صرف ہندو مذ ہب اور ہندو تہذیب کا غلبہ چاہتی ہیں۔ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود وہ نہ تو مسلمانوں کو اپنے اندر جذب کر سکتی ہیں اور نہ اپنے مذہب اور اپنی تہذیب ہی کو اسلام اور اسلامی تہذیب کے مقابلے میں برتر ثابت کر سکی ہیں ۔ اس لیے اب انہوں نے یہ منصوبہ بتایا ہے کہ اسلام میں زبر دستی خامیاں نکالی جائیں اور پروپیگنڈا کے زور پر عوام کے سامنے اسے بھیانک شکل میں پیش کیا جائے ۔ حالات کا تقاضا ہے کہ ان اسلام مخالف منصوبوں کا مقابلہ کیا جائے ، اسلام پر کیے جانے والے اعتراضات اور شبہات کا جواب دیا جائے اور علمی بنیادوں پر اسلام کی حقانیت واضح کی جائے۔ اس کی ضرورت دو وجہوں سے ہے: ایک یہ کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اسلام کی تصویر مسخ کرنے کی جو پیہم کوشش ہورہی ہیں ، اندیشہ ہے کہ غیر مسلموں کی اکثریت ان سے متاثر ہو جائے اور اسلام کا سنجیدہ اور غیر جانب دارانہ مطالعہ کرنے کے بجائے اسی عینک سے اسلام کو دیکھنے لگے جو ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اس کی نگاہوں پر چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ خود مسلمانوں کی بڑی تعداد کا اسلام سے محض روایتی تعلق ہے اور وہ اسلام کے عقائد، عبادات اور تعلیمات کے بارے میں صحیح علم وفہم سے محروم ہے۔ وہ نہ صرف یہ کہ غیر مسلموں کی جانب سے اسلام پر کیسے جانے والے اعتراضات کا جواب دینے کے موقف میں نہیں ہیں، بلکہ بسا اوقات کم علمی کی بنا پر خود بھی انہی شکوک وشبہات میں مبتلا میں ہیں، بلکہ بنا پر وہ بھی ابھی مبتلا ہو جاتے ہیں اور انہی کی جیسی زبان بولنے لگتے ہیں۔ الحمد للہ امت کے باشعور طبقہ کو اس ضرورت کا احساس ہے اور اس میدان میں خاطر خواہ کام ہو رہا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی اسی ضرورت کی تکمیل کی ایک حقیری کوشش ہے۔ اس میں چند ایسے اعتراضات کا انتخاب کیا گیا ہے جو عام طور سے غیر مسلموں کی جانب سے اٹھائے جاتے ہیں اور اسلام کے بنیادی مصادر و مآخذ کی روشنی میں ان کا جائزہ لینے اور اسلام کا صیح نقطہ نظر واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
میں شکر گزار ہوں صدر ادارہ تحقیق مولانا سید جلال الدین عمری مدظلہ العالی کا کہ انہی کی زیر نگرانی یہ کام انجام پایا ہے۔ موصوف نے اس کے بعض حصوں کو بالاستیعاب ملا حظہ کر کے اور بعض پر ایک نظر ڈال کر مفید مشوروں سے نوازا ہے۔ ان مشوروں کی روشنی میں کتاب کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ میں کارکنان اداره محترم مولانا سلطان احمد اصلاحی اور مولانا محمد جرجیس کریمی کا بھی شکر گزار ہوں کہ اس کی تالیف کے دوران وقتاً فوقتاً ان سے استفادہ اور رائے مشورہ کرتا رہا ہوں۔
حقائق اسلام
امید ہے کہ یہ کاوش ان حضرات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی جو دعوت کے میدان میں سرگرم عمل ہیں اور انہیں آئے دن غیر مسلموں کے مختلف سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح اس سے وہ حضرات بھی فائدہ اٹھا سکیں گے جو ان موضوعات پر اسلام کا نقطہ نظر سمجھنا چاہتے ہیں۔ اہلِ علم سے گزارش ہے کہ اس کی خامیوں لغزشوں اور غلطیوں سے مصنف کو ضرور مطلع فرمائیں، تا کہ آئندہ ان کی اصلاح کی جاسکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اسے قبول کرے، اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ انه نعم المولى ونعم المجيب
محمد رضی الاسلام
اداره تحقیق و تصدیف اسلامی علی گڑھ
۲ اگست ۲۰۰۱ء
Haqaiq e Islam
By Dr. Muhammad Raziul Islam Nadwi