حقوق العلم
پیش لفظ
برصغیر ایشیا پر انگریز نے صرف مسلمانوں کے ملک ہی پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے مسلمانوں کے دل و دماغ پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی ، اس کے لئے انہیں جو سب سے بڑی رکاوٹ نظر آئی وہ تھی عوام کا علماء سے تعلق اس لئے انہوں نے عوام کو علماء سے دور کرنے کے لئے بہتیرے حربے استعمال کئے جس کے لئے انہوں نے علماء کرام کی ایسی باتیں جو ان کے خیال میں عیوب تھیں تلاش کر کر کے عوام کے ذہنوں میں پختہ کیا اور اس کام میں بہت سے نام نہاد مسلمانوں کو بھی شامل کیا جس کا منفی اثر پڑنا ظاہر تھا۔ جن عیوب کو عوام میں پر چار کیا، حقیقت میں وہ عیوب نہ تھے ، بلکہ سمجھ کی غلطی یا نظر کا دھو کہ تھا، لیکن سادہ لوح عوام مشکوک و شبہات کا شکار ہو کر علماء سے بے زار ہورہے تھے، اور رٹی رٹائی باتیں ان کی زبانوں سے بھی نکل رہی تھیں، جس کا ازالہ بہر حال ضرور کیا تھا۔ یہ اللہ تعالیٰ کرم تھا کہ اس وقت مجد دمیت حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ جیسی شخصیات موجود تھیں ، جن کو واقعی اللہ تعالیٰ نے دین کی خدمت کے لئے چنا اور ان کی دینی خدمات کو مقبول بنایا۔
حضرت تھانوی صاحب رحمہ اللہ نے اس بات کو محسوس کیا اور عوام میں پائے جانے والے شبہات کا جائزہ لیا ، اور ان میں کیا حقیقت ہے اس کو واضح کیا ۔ اور ہر ہر شہر کو لے کر اس کا مفصل جواب تحریر فرمایا ، اور جہاں کہیں شبہ میں کچھ واقعیت تھی اس لے میں علماء کے لئے راہ بھی متعین فرمادی۔
غرض اس کتاب حقوق العلم میں عوام الناس کے لئے رہنمائی اور ان کے دلوں کی تشفی کا سامان ہے، تو علماء کے لئے بھی راہ عمل ہے، اس وجہ سے دونوں طبقوں کے لئے یہ کتاب مفید ہے۔
اور آخر میں ناصح الطلبہ کے نام سے مولانا عبد اللہ صاحب رحمہ اللہ کا ایک ضمیمہ شامل ہے، جس میں مدرسین وطلبہ دونوں کے لئے بہترین نصیحتیں ہیں ، اور ان کے لئے مفید مشورے و تجربات ہیں، اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر تو کلا علی اللہ اس کی اشاعت کی جارہی ہے۔ یہ کتاب اگر چہ اردو میں ہے مگر آج کل عموما لوگوں کے لئے فارسی و عربی پر مشتمل اردو سمجھنا دشوار ہوتا ہے، کیونکہ لوگوں نے اب فارسی و عربی کی جگہ انگریزی کو دیدی ہے، اس لئے اگر اس کتاب کی تسہیل ہو جاتی اور فارسی و عربی تراکیب سے اس کو خالی کر دیا جاتا، اور آج کل کی عام فہم اردو میں اس کو ڈھالا جاتا تو اور زیادہ مفید ہو جاتی۔ اللہ کی توفیق شامل حال ہوئی تو ان شاء اللہ کسی وقت یہ کام ہو جائے گا۔
اس وقت بندہ نے استاذ محترم حضرت مولانا مفتی محمود اشرف صاحب مدظلهم کے فرمانے پر اس کتاب میں موجود آیا تو قرآنیہ و احادیث مبارکہ کا ترجمہ حاشیہ میں درج کر دیا ہے، جس سے جوابات کے دلائل سمجھنے میں ان شاء اللہ مدد ملے گی ، اور وہ حضرات جو عربی زبان سے ناواقف ہیں ان کو ان کا مطلب سمجھ میں آجائے گا۔ عنوانات کا بھی اضافہ کیا ہے اس سے بھی ان شاء اللہ پڑھنے والوں کو سہولت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ اس حقیر محنت کو قبول فرمائے اور اس کتاب کی خدمت کرنے والوں کے لئے اس کی اشاعت کو مغفرت کا ذریعہ بنائے۔
شفیع اللہ عفا عنه الله جامعہ دارالعلوم کراچی، کورنگی
۵/ذیقعده ۱۴۲۷ھ
Huqooq ul Ilm By Maulana Ashraf Ali Thanvi