حیات و واقعات بدیع الزمان سعید نورسی
اس کتاب کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ یہ بدیع الزمان سعید نورسی کی حالات زندگی پر لکھی جانے والی جامع ترین اور سب سے پہلے لکھی جانے والی کتابوں میں سے ایک ہے۔ اور استاد کے ساتھ سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھنے والی ہے بلے کیونکہ اس کے علاوہ جو کتا ہیں ہیں ان کے مؤلفین نے انہیں پہلے تو استاد کی تالیفات سے اور ان کے ذاتی رسائل و دفاعات سے اکٹھا کر کے ترتیب دیا اور پھر اُن میں تاریخی تسلسل ، ذاتی بیانات اور ان سے متعلقہ تفاصیل کا اضافہ کیا اور یوں وہ ایک اہم دستاویز کی صورت اختیار کر گئیں، ایک گہری شہادت اور ایک ایسے بنیادی مرجع کی حیثیت اختیار کر گئیں کہ جن کی طرف رجوع کیے بغیر بات بنتی ہی نہیں اور اس پر مزید یہ کہ انہیں ” کلیات رسائل نور میں ان کے ایک بنیادی جز ہونے کی حیثیت سے درج کر دیا گیا ہے۔ انہیں یہ اہمیت دینا بھی چاہیے؛ کیونکہ یہ کتا ہیں جہاں مرحلہ وار تسلسل کے ساتھ اور مختلف پہلوؤں سے استاد نوری کی سیرت پر روشنی ڈالتی ہیں؛ وہاں “رسائل نور“ کی دنیا میں داخل ہونے کے لیے ایک اہم دروازے کا کام دیتی ہیں؛ کیونکہ یہ رسائل کے بہت سے مضامین کو ذہن کے قریب کرتی ہیں اور اس کے قسم قسم کے باغات سے پکے اور تر و تازہ پھل مہیا کرتی ہیں۔
جلدی میں لکھے گئے ان پیش لفظوں میں اگر ہم کتاب کا تعارف کرانا شروع کر دیں تو اس کا حق ادا نہیں کر سکیں گے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کتاب کے بہت سے پہلو اور متعدد مضامین و عنوانات ہیں۔ یہ کتاب اگر چہ جیسے کہ ہم نے پہلے واضح کیا۔ اصل میں ایک سیرت کی کتاب ہے جو نوری کی واقعتا یگانہ روزگار شخصیت کا تعارف کراتی ہے اور یا قاری کو ان کے منفرد قسم کے خط و خال، ان کی بلند پایہ عادات وصفات، اُن کی قرآنی دعوت اور ان کے بھر پور تجربات کا تعارف کراتی ہے لیکن دوسری طرف یہ کتاب ایک ایسی معنوی شخصیت اور ایک ایسی جماعت کے حالات بیان کرتی ہے جس نے ایمان کے ساتھ اور ایمان کی خاطر زندگی گزاری، اور جس جماعت کے لوگوں نے بیک وقت شجاعت اور حکمت کے ساتھ مسلح ہو کر اللہ کی راہ میں معنوی جہاد کیا اور صبر سے کام لیا،
دشمنوں کے مقابلے میں صبر کیا اور گونا گوں قسم کی تکلیفوں اور مشقتوں سے دو چار ہوئے ، ایمان کے نور کو پھیلایا اور شدید ترین قسم کے حالات میں کفر و الحاد اور گمراہ کن نظریات کے جملوں کا سامنا کیا۔ پھر وہ زمان و مکان جن میں اس سوانح عمری کے حالات و واقعات رونما ہوتے رہے ہیں، بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں، اور وہ خاص طور پر پیش نظر رہیں تو اِن حالات کا ایک اور پہلو سامنے آجاتا ہے، اور وہ اس طرح کہ یہ حالاتِ اس مقام پر ہم آپ کی حالات زندگی کے بارے میں ایک چھوٹی سی کتاب کے بارے میں بتانا چاہیں گے جو آپ کے سگے بھتیجے اور بھلے انسان شاگر د عبد الرحمان بن عبد اللہ نوری نے لکھی ہے۔ یہ کتاب انہوں نے اس وقت لکھی تھی جب استاد جدید سعید کے مرحلے کی چوکھٹ پر تھے، اس لیے عبد الرحمان صاحب نے اپنی کتاب میں زیادہ تر حالات پرانے سعید کے لکھے اور جدید سعید کے حالات بہت کم لکھ پائے۔ اس کے بعد عبد الرحمان صاحب 1928ء میں جوانی میں ہی فوت ہو گئے۔ انہوں نے اپنی اس مختصر سی کتاب میں جو کچھ لکھا ہے وہ ہماری اس کتاب میں مناسب جگہ پر تفصیل کے ساتھ درج کر دیا گیا ہے۔
Badee Uz Zaman Saeed Nursi Hayat Wa Waqiyat
( Kuliyat Risayil E Noorsi Makhooz)
Read Online
Download