خطبات الاحکام لجمعات العام
جمعے کے پچاس خطبے عربی میں مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی کتاب خطبات الاحکام لجمعات العام
خطبات الاحکام
سال بھر کے جمعوں پران خطبوں کی تقسیم
جمعوں پر ان کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ یہ کل خطبے علاوہ عید بین داستسقاء کے پچاس ہیں اور بعادت مستمرہ سال قمری میں اتنے ہی جمعے ہیں لیکن ایک جمعہ کا کم یا زیادہ ہو جانا شرعا یا حسابا بھی نا ممکن نہیں ہیں ان خطبوں کو جس مہینہ کے جس جمعہ سے بھی شروع کیا جائے گا خطبوں کے ساتھ سال بھی ختم ہو جاتا ہے لیکن اگر بطریق شاذ ایک جمعہ گھٹ جائے یا کسی سال کی کسر جمع ہو کر ایک جمعہ بڑھ جائے تو اگر کسی مصلحت طبعیہ سے سال کی ابتداء کا خطبہ محفوظ رکھنا ہو تو پہلی صورت میں اخیر کا خطبہ پھوڑ دے اور دوست صورت میں اخیر کا خطبہ مکر پڑھ لے اور اگر اس کا محفوظ رکھنا نہ ہو تو سلسلہ سے پڑھتا چلا جاتے اور درمیان سال کے بھی سلسلہ توڑنے کی حاجت نہیں البتہ ان میں جو خطبے کسی خاص وقتی عمل کے متعلق ہیں جیسے صوم و حج و قربانی وغیرہ جب ان اعمال کا وقت قریب آوے سلسلہ و توڑ کر اس وقتی خطبہ کو پڑھ دیا جائے اور پھر سلسلہ کی طرف عود کر لیا جاوے ۔ ایسے وقتی خطبے مسلسل خطبات کے بعد میں رکھے گئے ہیں یعنی خطبہ ثامنہ و ثلثوں کے بعد اور ان کے وقتی ہونے کو ہر خطیہ کے شروع میں اردو عبارت میں لکھ دیا گیا ہے تاکہ غیر عربی داں خطیب بھی آسانی سے اس کو معلوم کر سکے اور خطبہ عیدین و استقام چونکہ جمعہ کے ساتھ خاص نہیں وہ اس ترتیب اور اس ترکیب سے جدا ہیں کیونکہ عین ان اوقات میں پڑھے جاتے ہیں نہ کہ مثل خطبات جمعہ کے ان اوقات کے قریب ہیں اسلئیے وہ بالکل ہی آخر میں ملحق ہیں اور خطبہ ثانیہ سب کا ایک ہی ہے جہان سب کے اخیر میں ہے اور ان خطبوں میں ایک لطیفہ بھی ہے کہ یہ سب تقریبا برابر ہیں حتی کہ ثانیہ بھی اور عیدین اور استسقاء کا بھی ، یعنی تخمیناً سوره مرسلات کے برابر، صرف عید بن کے خطبوں میں تکبیرات کی مقدار زائد ہے جن کا عدد عید الفطر میں آٹھ ہے اور عید الاضحیٰ میں دس بچنا نچہ
فقہار نے اضحی میں یہ نسبت فطر کے تکثیر تکبیرات کو مندوب کہا ہے ۔ فقط
خطبات الاحكام
خطبہ کے مختصر احکام از حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحت
ا خطبہ جمعہ شرط نماز ہے بغیر خطبہ کے نماز جمعہ ادا نہیں ہوتی اور یہ شرط صرف ذکر اللہ سے ادا ہو جاتی ہے
خطبہ جمعہ و عیدین وغیرہ کا عربی میں ہونا سنت ہے اور اس کے خلاف دوسری زبانوں میں پڑھنا بدعت ہے (صفی اشرح موطا للشاہ ولی الله و كتاب الاذكا النوى در مختار شروط الصلاة شرت الاحیاء)
اسی طرح عربی میں خطبہ جمعہ پڑھ کر اس کا ترجمہ ملکی زبان میں قبل از نماز نانا بھی بدعت ہے جس سے بچنا ضروری ہے البتہ نماز کے بعد ترجمہ سنادیں تو مضائقہ نہیں بلکہ بہتر ہے ہی، البتہ خطبہ عیدین وغیرہ میں اگر خطبہ کے بعد ہی ترجمہ بنا دیا جائے تو مضائقہ نہیں اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ منبر سے علیحدہ ہو کر ترجمہ ادیں تاکہ امتیاز ہوجائے کار ب في تلقي الرسالة الالات بالا دان کم است که خلبانو پڑھا جا با وضو پڑھنا کردہ ہے
سنت ہے کہ خطبہ کھڑے ہو کر پڑھا جائے بیٹھ کر مکروہ ہے (عالمگیری ویری ) سنت ہے کہ قوم کی طرف متوجہ ہوکر خطبہ پڑھیں رو قبیلہ یاکسی دوسری جانب کھڑے ہوکر پڑھنا کڑہ ہے (عالمگیری و بحر الرائق
سنت ہے کہ خطبہ سے پہلے آہستہ اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ پڑھا جائے (علی قول ابی یوسف کذا فی البحر
سنت ہے کہ خطبہ بلند آواز سے پڑھا جائے تاکہ لوگ نہیں آہستہ پڑھنا مکروہ ہے (عالمگیری)
سنت ہے کہ خطہ مختصر پڑھا جائے زیادہ طویل نہ ہو اور حد سکی یہ ہے کہ طوال مفصل کی سورتوں میں سے کسی سورت کے برابر ہو، اس سے زیادہ طویل پڑھنا مکروہ ہر شامی عالمگیری، بھری (۱) سنت ہے کہ خطبہ دس چیزوں پرمشتمل ہو۔ اول حمد سے شروع کرنا۔ دور اللہ تعالی کی شن کرنا، سوم، کلیه شهادتین پڑھنا چهارم نبی کریم صلی الہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا پنجه وعظ ونصیحت کے کلمات کہنا ہی تم کوئی آیت قرآن شریف کی پڑھنا میفتم دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑا سا بیٹھنا بیشتر تمام مسلمان مرد و عورت کے لیے دعا مانگتا۔ نہر دوسرے خطبہ میں دوبارہ الحمد للہ اور درود پڑھنا ۔ دہم دونوں خطبوں و مختص کرنا اس طرح کہ طوال مفصل کی سورتوں سے نہ بڑھے۔ (عالمگیری بجر) حرره العبد الضعيف محمد شفیع غفر له دیو بند ضلع سہارنپور خادم دار الافتار، دارالعلوم دیوبند
۲۰ جمادی الثانیه ای
خصوصیات امتیاز مخطب
از حضرت مؤلف رحمۃ اللہ علیہ
نمبرا ۔ ہر خطبہ احکام شرعیہ ہمہ واجبات یا ملات واجبات میں سے ایک ایک حکم پر مشتمل ہے جو کہ شرعیہ خطبہ سے مقصود ہے ۔
ان استکام میں احکام ظاہرہ یعنی متعلق بجوارح بھی ہیں اور احکام باطنہ یعنی متعلق باطن بھی ہیں تو مجموع جامع ہے فقہ وتصوف کو اور ان سب احکام کے دلائل میں زیادہ حصہ آیات واحادیث کا ہے۔
نمبر ۳ ۔ سب خطبے موافق نمبر ۴۷ ۔ سب خطبے با ہم تقریباً برابر ہیں ۔ باہم نمبر ۵ ۔ اس کے اجزاء کی ترکیب کا زیادہ حصہ احیاء العلوم کے موافق ہے اور افتتاحی حمد و صلواۃ بھی زیادہ تر اسی سے ماخوذ ہے پس یہ مجموعہ اختیار و صاحب احیاء کی برکات کو بھی متضمن ہے ۔
نمبر ۶۔ جن احکام کے عنوانات کی تفسیر با تفصیل مشہور نہیں اور زیادہ تر ایسا حصہ تصوف میں ہے ان کی تفصیل نہایت واضح وجامع حواشی یا متن میں لکھ دی گئی ہے جس سے خاص مسائل و تحقیقات پر عبور ہوتا ہے ۔ نمبرے ۔ باوجود اختصاری عبادت کے مضامین اس قدر مندرج کئے گئے ہیں کہ ماہر وسیع النظر اس کو دیکھ کر یہ کہنے پر مضطر ہو گا کہ دریا کوزہ میں کس طرح سما گیا اور پھر سات الفاظ و مسہولت معانی کے ساتھ بالخصوص تصوف کا حصہ کہ اگر احیاء کو دیکھ کر کوئی اس کو دیکھے تو اس کو احیاء کا متن کہے گا اور متن بھی شرح کے مضامین مقصودہ کو حاوی ہے اور اگر اس کو دیکھ کر اختیار کو دیکھے تو احیاء کو اس کی شرح کہے گا۔ واقعہ یہ ہے کہ ان التزامات کی رعایت مؤلف کی استطاعت سے باہر تھی۔ یہ
محض فضل ہے ۔ وَالْحَمدُ لِلهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَيمُ الصَّلِحْتُ .
آن لائن پڑھیں
ڈاون لوڈ کریں