دجال شیطانی ہتھکنڈے اور تیسری جنگ عظیم
مصنف احمد حسن الفریونى ترجمہ محمد زين العابدين
دجال کا ابتدائی تعارف:
دور حاضر اور دجال عظیم فتنہ دجال لعین ….
دجال بروزن قوال، مبالغہ کا صیغہ ہے جو کہ دجل سے بنا ہے جس کے معنی جھوٹ، فریب ملمع سازی اور حق و باطل کا آپس میں غلط ملط کرنا ہے۔ چونکہ دجال میں یہ سارے عیب ہونگے اس لئے اسے دجال کہتے ہیں یعنی بہت زیادہ جھوٹ بولنے والا اور بہت زیادہ فریب دینے والا۔ یہ دجال موٹا اور بڑے ڈول والا ہوگا ، جوان ہوگا، شکل وصورت سے شریف اور خوبصورت لگے گا، اس کا رنگ گندمی اور صاف ہوگا ، قد پستہ یعنی ٹھگنا ہوگا ، اس کا سر سانپ کی طرح ہوگا ، سر کے بال گھنگریالے ہوں گے اور بہت زیادہ ہوں گے جو موٹے اور سخت ہوں گے جیسے درختوں کی شاخیں۔ سر اور دھڑ اتنا ملا ہوا ہوگا گویا کہ اس کی گدی ہی نہیں ہوگی ، اس کی ٹانگیں ٹیڑھی یعنی قوسین کی طرح ہوں گی ، اس کی پیشانی پر کا فرلکھا ہوگا ، آنکھ کی جگہ بالکل سپاٹ ہوگی ، آنکھ سبز اور کچے کی طرح چمکدار ہوگی ۔ بائیں آنکھ سے کانا ہوگا جو کہ دیکھنے میں بدشکل لگے لگی ۔ آنکھ پر سخت ناخنہ ہوگا، دنی آنکھ پھولے ہوئے انگور کی طرح اور کھڑی آنکھ ہوگی، اس کی دونوں کلائیوں پر بال بہت زیادہ ہوں گے اور انگلیاں چھوٹی چھوٹی ہوں گی۔
دجال کا ظہور قیامت کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ حضرت امام مہدی بھی نیند دیگر فتنوں سمیت) عیسائیوں کے فتنہ کو مٹا کر فارغ ہوئے ہی ہوں گے کہ اس دجال کا ظہور ہو جائے گا جس کے خاتمہ کے لئے حضرت عیسی علیہ السلام تشریف لائیں گے۔