دینی امور پر اجرت اور تروایح پڑھانے کی خدمت

دینی امور پر اجرت

دینی امور پر اجرت اور تروایح پڑھانے کی خدمت

مولانا مجیب الرحمن

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلى أَشْرَفِ الْأَنْبِيَاء وَالْمُرْسَلِينَ وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ وَعَلَيْنَا وَعَلَى مَنْ تَبِعَهُمْ بِإِحْسَانٍ إِلَى يَوْمِ

الدِّيْنِ، أَمَّا بَعْدُ تراویح پڑھانے والے، تراویح میں قرآن مجید سنانے والے حفاظ و قراء کرام کو مقتدیوں کی طرف سے جو ہدایا اور عطیات ملتے ہیں ان کے شرعی حکم سے متعلق بندہ کا موقف عرصہ سے نرم تھا، اُس کی دیگر وجوہات کے ساتھ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ دیہاتوں میں سال کے اکثر دنوں اماموں کو نمازیوں کی طرف سے کچھ نہیں دیا جاتا، سال میں صرف ایک بار فصل پر اور پھر تراویح سنانے پر کچھ خدمت کر دی جاتی ہے، وہ بھی ان پر احسان ڈال کر ، اور اس کی وجہ سے اماموں سے غلاموں کا سا سلوک ہوتا ہے ، نماز میں ذرا سی دیر ہونے پر اُن کو ڈانٹا جاتا ہے، اور یوں سمجھا جاتا ہے کہ ان کو تو پیسہ کی ضرورت بھی نہیں، اور کئی تو یہاں تک سمجھتے اور کہتے ہیں کہ مولویوں کے پاس پیسہ آجائے تو یہ مست ہو جاتے ہیں،

اس لئے ان کے پاس زیادہ پیسہ نہ ہونا چاہیئے، اس کے ساتھ اُس کے ذمہ کا کام نماز پڑھانا بھی ہے ، اذان دینا بھی ہے، مسجد کی خدمت اور صفائی بھی ہے ، صفیں بچھانا بھی ہے ، بچوں کو بھی پڑھائے گا، میت کو غسل بھی دے گا، جب کہیں گے طلباء سمیت ختم بھی پڑھ دے گا، لیکن ہر ماہ تنخواہ نہیں ملے گی، فصل پر کچھ مقدار دی جائے گی جس کے لئے ایک ایک در اور گھر جائے گا، اور پھر تراویح کے ختم والے دن کچھ ملے گا،اب اگر کہہ دیں کہ تراویح پڑھانے پر کچھ دینا اور لینا حرام ہے ، تو اب یہ امام کدھر جائیں ؟ کہیں تراویح پڑھانے والے غریب طلباء ہوتے ہیں، جن کو تراویح پر کچھ ملتا ہے تو وہ کچھ وقت تک طلب علم آسانی سے کر لیتے ہیں۔ اکثر کتابیں اور فتاوی جو سامنے آتے تھے، اُن میں تراویح پر کچھ لینے دینے کی ممانعت درج ہوتی تھی، تلاش کرنے سے اس بارے میں سب سے پہلے کچھ نرمی کا موقف جو بندہ کے سامنے آیا وہ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی بیت اللہ کا تھا، پھر حکیم الامت حضرت تھانوی منی اہلیہ کی ایک عبارت بھی سامنے آئی، پھر چند مزید فتاوی بھی سامنے آئے، یہاں تک کہ حضرت مولانا مفتی محمد سلمان قاسمی صاحب دامت بر کاتہم (پالنپور ) کا ایک سو چالیس صفحات پر مشتمل رسالہ ” اجرت تراویح اور خدمت امام سامنے آیا، تو دل میں کافی اطمینان و سکون کی کیفیت پیدا ہوئی۔

خیال ہوا کہ ایسے مختلف فتاویٰ اور حوالہ جات کو سامنے رکھ کر آسان انداز میں اس پر لکھا جائے ، اسی مقصد کے لئے قلم کو حرکت دی ، اللہ تعالی میرے لئے آسانی فرمائیں اور اس تحریر کو قبول خاص و عام فرمائیں آمین۔

آئین پاکستان اردو پی ڈی ایف ڈاون لوڈ

دینی امور پر اجرت

خیال رہے کہ ہمارا مقصود تراویح پر کچھ لینے دینے کے مسئلہ میں اپنا موقف دینا نہیں ( ہم چھوٹوں کی اپنی رائے کی کیا حیثیت؟) بلکہ بڑوں کی عبارات میں مذکور دوسرا رخ واضح کرنا اور عوام کو حفاظ و قراء کے اعزاز و اکرام کی ترغیب ہے ، مگر حفاظ و قراء کرام سے بھی گزارش ہے کہ وہ محض تراویح پر زیادہ رقوم حاصل کرنے کو پیشہ نہ بنائیں، اور اس کے لئے جگہ جگہ مارے نہ پھریں ، نہ کہیں مطالبہ کریں، اُن کی غرض محض اللہ تعالی کی رضا کے لئے مساجد میں ایک شعار دین کو قائم رکھنا ہو ، مقتدیوں کی طرف سے خوشی سے جو کچھ ملے کم ہو یازیادہ دینے والوں کا دل رکھنے کے لئے لے لیں ، لالچ نہ رکھیں ، نہ کسی پر ناراض ہوں۔ اس مسئلہ سے متعلق جن اکابرین نے دوسرا موقف اختیار فرمایا ہے ، وہ بھی ہمارے سامنے ہے ، لیکن جن اکابرین نے اس بارے میں نرم پہلو اختیار کیا ہے ، اہل مساجد کے مذکورہ بالا رویہ کو اور اماموں کی حالت زار کو دیکھ کر دور حاضر میں زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے، بالخصوص جب کہ مفتیانِ کرام علماء عظام کے ارد گر د تراویح پڑھانے والے حفاظ و قراء اور بہت سے مقامات پر علماء فضلاء اس موقف کی عملی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں، عدم جواز کا موقف رکھنے والے اداروں کے کئی مدرسین بھی اس میں ناموافق ہیں، اس لئے حرمت کے فتاوی جاری کر کے عوام کے اذہان کو حفاظ و قراء سے بد ظن کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

Deeni Umoor par Ujrat Aur Taraweeh par Khidmat

By Maulana Mujeeb ur Rahman

دینی امور پر اجرت اور تراویح پڑھانے کی خدمت

Read Online

Download (1MB)

Link 1      Link 2

 

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Discover more from E-Islamic Books

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading