صدقہ فطر کے مسائل
صدقۂ فطر کی مقدار و مصارف
صدقہ فطر کی مقدار:
اگر صدقۂ فطر میں گندم، جو، کھجور اور کشمش چارا جناس میں سے کوئی جنس اداء کرنا چاہیں تو وزن کا لحاظ ضروری ہے، یعنی گندم سے اداء کریں تو نصف صاع اور جو، کھجور، کشمش سے اداء کریں تو ایک صاع ہے، گندم اور جو کے آئے اور ستو کا بھی وہی حکم ہے جو گندم اور جو کا ہے،
صدقہ فطر میں چاول، دالیں، دودھ دینا
بقیہ اجناس ( مکئی، باجرہ ، چاول وغیرہ) سے اگر فطرانہ اداء کرنا چاہیں تو وزن کا اعتبار نہیں بلکہ قیمت کا لحاظ ضروری ہے، یعنی ان کی قیمت نصف صاع گندم یا ایک صاع جو یا کھجور یا کشمش کی قیمت کے برابر ہو، وزن خواہ اس سے زیادہ ہو یا کم۔ لہذا کسی نے کم قیمت کھجوروں کے ایک صاع کی جگہ اس کی قیمت کے مساوی نصف صاع عمدہ کھجور اداء کی تو جائز نہیں ۔ اسی طرح اگر کسی نے ملکئی ، باجرہ یا چاول کا ایک صاع اداء کیا مگر اس کی قیمت نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجور وغیرہ کی قیمت سے کم تھی تو جائز نہیں۔
” نصف صاع من بر أو صاع من تمرأو شعير ومالم ينص عليه كذرة وخبز يعتبر فيه القيمة .“ (٣٦٥/٢)
” قال في البدائع: ولا يجوز أداء المنصوص عليه بعضه عن بعض باعتبار القيمة سواء كان الذى أدى عنه من جنسه أو من خلاف جنسه بعد أن كان من
المنصوص عليه .“ (شامية : ٣٦٤/٢)
صدقہ فطر کے مسائل نصف صاع کی مقدار:
بعض علماء کے قول کے مطابق نصف صاع پونے دو کلو کا اور صاع ساڑھے تین کلو کا ہوتا ہے، جبکہ بعض علماء کی تحقیق کے مطابق نصف صاع سوا دو کلو اور صاع ساڑھے چار کلو کا ہوتا ہے۔ مفتی اعظم حضرت مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ تعالی کی تحقیق بھی یہی ہے اور اس میں احتیاط بھی ہے، کیونکہ اس تحقیق پر عمل کرنے میں صدقہ فطر کی ادائیگی یقینی ہے، اور عبادات میں احتیاط پر ہی عمل کرنا چاہئے ۔
یہ بھی پڑھیں: طب یونانی کی پوری لائبریری
صدقہ فطر کے مسائل جنس یا قیمت:
فطرانہ میں چاہیں یہی اشیاء اداء کریں، چاہیں بصورت نقد ان کی قیمت اداء کریں، ہر طرح جائز ہے، بلکہ نقد کی صورت میں اداء کرنا اس لحاظ سے بہتر ہے کہ اس سے فقیر اپنی ہر ضرورت پوری کر سکتا ہے۔
في الدر : ” ودفع القيمة أفضل من دفع العين على المذهب المفتى به .“ وفي الحاشية : ” العلة في أفضلية القيمة كونها أعون على دفع حاجة الفقير
لاحتمال أنه يحتاج إلى غير الحنطة .“ (شامية : ٣٦٦/٢)
Sadqa e Fitr
صدقہ فطر کے مسائل