صہیونیت اور اسرائیل کا تاریخی پس منظر
تالیف: ابو عمار مولانا زاہد الراشدی
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ
مذاہب دو دائروں میں تقسیم ہوتے ہیں: مذاہب سماویہ اور مذاہب غیر سماویہ۔ مذاہب سماویہ یعنی آسمانی مذاہب وہ ہیں جن کی بنیاد اللہ تعالی کے کسی بچے پیغمبر کی تعلیم اور آسمانی وحی پر ہے۔ سماوی مذاہب میں تین مسلمہ مذاہب ہیں: یہودیت ، عیسائیت اور اسلام۔ آسمانی مذاہب میں سب سے قدیمی مذہب یہودیت ہے۔ یہودیت کی بنیاد حضرت موسٰی علیہ السلام کی تعلیمات اور تورات پر ہے۔
” یہودی لفظ کی نسبت کس کی طرف ہے ؟ بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہ نسبت حضرت یہوداہ کی طرف ہے جو حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ ان کی جو نسل چلی وہ یہودی کہلاتے ہیں۔ دوسرے مفسرین نے کہا کہ قرآن مجید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ ارشاد مذکور ہے: انا هدنا اليك . اے اللہ ! ہم آپ کی طرف خلوص و اطاعت سے رجوع کرتے ہیں۔ ہادیہود کا معنی ہے: رجوع کرنا، تو بہ کرنا۔ اسی سے لفظ میہودی نکلا ہے کہ جنہوں نے کفر سے توبہ کر کے اس وقت کا اسلام قبول کیا تھا تو اس نسبت سے یہودی
کہلائے۔ یہودیت کا آغاز :
بنی اسرائیل کا آغاز حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد سے ہوا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کا اصل وطن فلسطین تھا۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام بابل سے ہجرت کر کے فلسطین تشریف لے گئے تو فلسطین کو اپنا وطن بنایا۔ وہیں حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت ہوئی، جن کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام ہیں۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے
حضرت یوسف علیہ السلام مصر کے حاکم بنے تو ان کی دعوت پر ان کا سارا خاندان مصر میں آ گیا تھا اور وہاں حضرت یعقوب علیہ السلام اور حضرت یوسف علیہ السلام کے خاندان کی حکومت قائم ہو گئی۔ وہ حکومت صدیوں قائم رہی ہے۔
پھر جیسے دنیا کا قانون اور طریقہ ہے کہ ہر عروج کو زوال ہے۔ ایک وقت ان کے عروج کا تھا، پھر عروج کے بعد زوال کا وقت آیا تو زوال میں بنی اسرائیل فرعون اور قبطیوں کے غلام بن گئے۔ قبلی وہاں کی علاقائی قوم تھی۔ قبطیوں نے ان پر حکومت قائم کر لی اور بنی
اسرائیل فرعون اور آل فرعون کے غلام بن گئے۔ بنی اسرائیل کا ایک دور یہ تھا۔ فرعون کسی شخص کا نام نہیں ہے، بلکہ فرعون مصر کے حکمران کا خطاب ہو تا تھا، جس طرح ہمارے ہاں صدر اور بادشاہ کا خطاب ہوتا ہے یا جیسے عزیز مصر اور عظیم روم سر دار کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ فراعنہ مصر کا نسل در نسل سلسلہ چلا ہے۔ یہ فراعنہ کا خاندان تھا جس نے حکومت پر قبضہ کر لیا اور حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد اور بنی اسرائیل ان کے غلام بن گئے۔ انہوں نے وہاں بہت مظالم بر داشت کیے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اسی خاندان میں حضرت موسی علیہ السلام کو پیدا کیا۔
روایات میں آتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ولادت اور نشو و نما کو روکنے کے لیے فرعون نے ہزاروں بچے قتل کروا دیے تھے، کیونکہ اسے کسی نے بتارکھا تھا کہ بنی اسرئیل میں ایک بچہ پیدا ہو گا جو تمہارے لیے زوال کا باعث بنے گا، لیکن اس کے باوجود حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے ہاں ہی پرورش پائی۔ جوان ہوئے تو اللہ تعالی نے
نبوت سے سرفراز فرمایا۔
Sahyuniyat aur Israel ka Tarikhi Pas e Manzar
By Maulana Zahid ur Rashdi