عالمی یہودی تنظیمیں

عالمی یہودی تنظیمیں

عالمی یہودی تنظیمیں

مفتی ابولبابہ شاہ منصور

تمہیدی باتیں، تاکیدی گزارشات

زیر نظر کتاب اپنی اشاعت کے فورا بعد تیزی سے مقبول ہوئی اور تھوڑے ہی عرصے میں اس کے ابتدائی ایڈیشن نکل گئے۔ اس دوران کئی خطوط موصول ہوئے جن میں دیے گئے مشوروں کی روشنی میں:

1- کتاب کی زبان آسان کرنے کے لیے پوری کتاب پر نظر ثانی کی گئی اور نقل، بوجھل یا نا مانوس الفاظ کی جگہ آسان اور عام فہم الفاظ ر کھے گئے۔ علمی اصطلاحات کے متبادل عوامی استعمالات ڈھونڈ کر درج کیے گئے۔

2 کتاب میں متعدد اضافات کیے گئے ۔ بعض اہم چیزوں کی طرف پہلے صرف اشارہ دیا گیا تھا۔ زیر نظر ایڈیشن میں ان کی مکمل تفصیل کی گئی ہے جس کی بنا پر کتاب کے حجم میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ آخر میں ” چند یہودی اصطلاحات کے نام سے ان تمام الفاظ کی شریح کی گئی ہے جو یہودیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہیں۔ اس اضافے کی وجہ سے کتاب بہت ضخیم ہو گئی تھی۔ لہذا کچھ مضامین جن کا فری میسنری سے زیادہ دجالی ریاست سے تعلق تھا ، ان کو نکال کرنئی آنے والی کتاب ”عالمی دجالی ریاست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

3- کتاب کی مقصدیت کو ان انکشافات پر فوقیت دی گئی ہے جو اپنی سنسی خیزی کے باعث قاری کو مرعوب کر دیتے ہیں یا اپنے آپ میں الجھا لیتے ہیں۔ ان تمہیدی باتوں کے بعد قارئین سے تین اہم گذارشات کرنی ہیں۔

(1) قوم یہود کے ساتھ ہماری جنگ روز اوّل سے جاری ہے اور روز آخر سے کچھ پہلے تک جاری رہے گی۔ امن وسکون کے ساتھ زندگی گذارنا یہود کی فطرت کے منافی ہے۔ انہوں نے اپنی قوم ، زبان اور نسل سے آنے والے انبیائے کرام علیہم السلام کو سکون کا سانس نہیں لینے دیا۔ نافرمانی کی ، ستایا ، مذاق اُڑایا قبل تک گذرے۔ پیکر عفت و عصمت بی بی مریم علیہا السلام پر تہمت لگائی اور حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کو پھانسی دینے کی کوشش کی۔ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بار بار معاہدے کیے اور ہر مرتبہ ان کو توڑ کر عبد شکنی اور غداری کے مرتکب ہوئے۔ اسلامی عہد خلافت میں انہیں مسلمانوں کے برابر بلکہ بعض اوقات ان سے بھی زیادہ حقوق حاصل تھے مگر انہوں نے دیمک کی طرح اسلامی سلطنتوں کی جڑوں میں گھس کر انہیں کمزور کیا۔ اندلس کی اسلامی سلطنت کے خلاف سازشیں ہوں یا فرانسیسی انقلاب… خلافت عثمانیہ کے سقوط کا المیہ ہو یا ارض حرمین میں غیر مسلم افواج کا پڑاؤ عراق کے ایٹمی پلانٹ کی تباہی ہو یا پاکستان ہر جگہ انہوں نے اپنی فطرت بد کا مظاہرہ کرتے ہوئے شورشیں برپا کیں۔ لہذا پوری انسانیت کو بالخصوص اہلِ اسلام کو ان کے طریق کار سے آگاہ رہنا اور ان کی طرف سے چوکنا و بیدار رہنا ضروری ہے۔ یہ کتاب اس دعوت الی الخیر اور تحفظ من الشر کی حقیر کوشش ہے۔

(2) یہودیوں کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ دنیا انہیں ان کے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے دے۔ نہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ فلسطین میں انہیں ان کی آبادی کے مطابق ایک خطہ (مثلاً دریائے اردن کا مغربی کنارہ جسے وہ یہوداہ اور سامرہ نامی دو علاقے قرار دیتے ہیں) مل جائے نہیں! ہر گز نہیں! ان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ دنیا کے ہر غیر یہودی کو اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں۔ وہ صرف فلسطین میں نہیں، پوری دنیا میں عالمی یہودی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں تا کہ گلوبل ویلیج کا پریذیڈنٹ کائنات کا گرینڈ آرکٹیکٹ دجال اکبر ہو۔ یہ دیوانے کی بڑک یا گھڑنتو افسانہ نہیں، عالمی سطح کے جرائد کی اطلاعات ہیں۔ درج ذیل رپورٹ کے آخری جملوں پر غور کیجیے۔ یہ نیو یارک ٹائمز کی 11 جون 1990ء کی اشاعت میں شائع ہونے والی اس تقریر کا اقتباس ہے جو صہیونی قیادت کے اہم اجلاس کے دوران کی گئی۔ صہیونیت کے عالمی رہنما ربائی اسٹیفن وائز نے صہیونی قیادت کے سامنے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا:

Almi Yahoodi Tanzeemen

Read Online

Download

 

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.