عقیقہ کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا
عقیقہ کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا تالیف مفتی محمد انعام الحق قاسمی
حرف آغاز
اولا د اللہ تعالٰی کی بہت بڑی نعمت اور اللہ تعالٰی کی رحمت کی مظہر اور انسان کے لیے اس کی وارث ہے نسل اور نسب کی بقاء کا ذریعہ ہے، بچپن میں آنکھوں کی ٹھنڈک، جوانی میں معاون اور بڑھاپے میں مخلص سہارا ہے، نیک اور عالم اولاد ماں باپ کے لیے صدقہ جاریہ اور آخرت میں نیک نامی اور درجات کی بلندی کا ذریعہ ہے۔ اگر اولاد حافظ ہو تو قیامت کے دن اس کے والدین کو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء کرام ، تمام صحابہ کرام، تمام اولیاء کرام، تمام بنی آدم اور تمام فرشتوں کے مجمع عام میں ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بڑھ کر ہوگی۔ اور اگر اولاد عالم ہو تو عزت و احترام کی انتہا ہوگی، اور آخرت میں اولاد کی دعا اور استغفار سے والدین کو نیکیوں کے پہاڑ ملیں گے اور والدین ان نیکیوں کے پہاڑوں کو دیکھ کر حیران ہو جائیں گے، اور جن کی اولاد نہیں ہوگی وہ ان تمام نعمتوں سے محروم رہیں گے ، اس سے معلوم ہوا کہ اولاد اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے، اور ہر نعمت پر شکر ادا کرنا بندہ کی ذمہ داری ہے اس لیے شریعت نے اس عظیم نعمت کے شکر کے طور پر عقیقہ کرنے کی ترغیب دی ہے۔
بچے کی پیدائش پر والدین اور اقربا ء رشتہ داروں کو بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے گھر کی رونق اور رزق میں اضافہ ہوتا ہے، پیار کرنے کے لیے ایک معصوم پھول مل جاتا ہے اس خوشی ، فرحت اور قلبی سرور کے شکر کے طور پر عقیقہ کیا جاتا ہے اس سے دوست احباب، فقراء و مساکین اور دیگر رشتہ داروں کی دعا حاصل کی جاتی ہے، جب ان کو عقیقہ کا گوشت ملے گا، اور کھانے کی دعوت ملے گی، تو فطری اور طبعی طور پر ان کے حقیقہ کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا دل سے بچے کے لیے دعائیں نکلیں گی، اور اوگوں کی دعاؤں کی وجہ سے بچے آسمانی زمینی آفات، بلیات اور بیماری اور حادثات سے محفوظ ہو جاتے ہیں، عقیقہ کی وجہ سے بلائیں ٹل جاتی ہیں، اور بچے بڑے ہو کر ماں باپ کے فرمانبردار ہوتے ہیں اور وہ شیطانی اثرات اور اس کے شرور وفتن سے محفوظ ہو جاتے ہیں اور عقیقہ کی وجہ سے بچے کے والدین، رشتہ دار، دوست احباب اور عام لوگوں کے درمیان تعلق اور محبت کی فضاء پیدا : وتی ہے، دعوتوں سے لوگوں کے دل ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں محبت اور انسیت ہوتی ہے، جھگڑے فساد اختلافات اور رنجشیں ختم ہو جاتی ہیں اور عقیقہ نہ کرنے سے بچہ خیر و بھلائی سے محروم رہتا ہے، آفات بلیات اور مصائب و حوادث کا شکار ہو سکتا ہے، دنیا دی مشقت اور تکلیف میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے، ایسا بچہ بڑے ہو کر ماں باپ کے نا فرمان بھی ہوتا ہے، بعد میں ماں باپ پریشان ہو کر روتے ہیں۔ واضح رہے کہ عقیقہ میں بڑا راز بھی ہے، حضرت مولانا انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب “فیض الباری میں لکھا ہے کہ عقیقہ کا راز یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے تمہیں ایک جان عطا کی ہے، لہذا تم بھی ایک جانور ذبح کر کے اس کا قرب حاصل کرو، اس لیے عقیقہ اور قربانی دونوں کے جانور میں تمام اعضاء کی سلامتی شرط ہے، فرق صرف یہ ہے کہ قربانی ہر سال ہوتی ہے اور عقیقہ زندگی میں ایک بار ہوتا ہے۔ عقیقہ میں مصلحت بھی ہے، حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب “حجہ اللہ البالغہ میں لکھا ہے کہ عقیقہ میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ باپ اس بچے کو اپنا ہی سمجھتا ہے، چنانچہ عقیقہ کرنا اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اس شخص کو اپنی بیوی کے چال چلن اور کردار کے بارے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے ، اس سے بہت سارے فتنے اور بے شمار الزامات اور تہمت کے دروازے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جاتے ہیں اور معاشرہ ، خاندان اور برادری میں بچے کا احترام اور عزت ہوتی ہے اور اس کا ایک مقام ہوتا ہے۔
عقیقہ کا سلسلہ صرف اسلام کے دور سے شروع نہیں ہوا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے پہلے عربوں کے یہاں جاہلیت کے زمانے سے عقیقہ کا رواج تھا، ان کے یہاں یہ دستور تھا کہ بچہ کی پیدائش کے چند روز بعد تو مولود بچے کے سر کے وہ بال جو ماں کے پیٹ سے لے کر پیدا ہوا ہے صاف کرا دئیے جاتے اور اس خوشی میں کسی جانور کی قربانی کی جاتی۔ اسلام میں یہ ہدایت دی گئی کہ بچہ کا عقیقہ کرتے وقت اس کے سر کے بال اتارے جائیں اور بال کے برابر سونا یا چاندی یا ان کی قیمت تقراء مساکین میں صدقہ کر دی جائے ، اور اس کے سر پر زعفران یا خلوق یا صندل کھس کر لگا دیا جائے۔ اور عقیقہ کے گوشت کو قربانی کے گوشت کی طرح تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ایک حصہ گھر میں، ایک حصہ دوست و احباب کو اور ایک حصہ نقراء و مساکین کو دیا جائے ، اور کھال فروخت کرنے کی صورت میں قیمت کی رقم فقراء مساکین میں صدقہ کر دی جائے۔ یہ عقیقہ کے مختصر احکامات اور فوا مکہ ہیں، لہذا تمام صاحب اولاد مسلمانوں کو چاہیے کہ اگر اللہ تعالی نے استطاعت دی ہے تو اپنی اولاد کا عقیقہ کریں، لڑکے کے لیے دو بکرے یا دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک بکر ایا ایک حصہ عقیقہ کریں اور اگر لڑ کے کے لیے دو بکرے یا دو حصے کا عقیقہ کرنے کی حیثیت نہیں ہے تو صرف ایک بکرے یا ایک حصہ پر اکتفاء کریں۔ اور عقیقہ کرتے ہوئے متحب وقت کا خیال رکھیں، اور مستحب وقت پیدائش کا ساتواں دن یا چودہواں دن یا اکیسواں دن ہے۔
اللہ تعالی کے فضل و کرم سے یہ مختصر کتاب تیار ہوگئی ہے، اس میں عقیقے کے مسائل، حکمت اور نو اک حروف تہجی کی ترتیب سے موجود ہیں، اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ اس کتاب کو بھی دوسری کتابوں کی طرح قبولیت عطا فرما ئیں۔ اور لوگوں کو مستفید ہونے کا موقع عطا فرمائیں اور ہدایت کا ذریعہ اور صدقہ جاریہ بنائیں اور دنیا اور آخرت دونوں جہاں میں کامیابی کا ذریعہ بنائیں، آمین بـحـرمة سيد المرسلين
صلى الله عليه وعلى آله واصحابه اجمعين.
آخر میں ان تمام حضرات کا شکر گزار ہوں جو اس کتاب کی کمپوزنگ صحیح، تخریج، سیٹنگ اور پروف ریڈنگ میں شامل رہے، اللہ تعالٰی ان سب کی محنتوں کو قبول فرما ئیں اور سب کو اجر عظیم عطا فرمائیں، آمین۔
نوٹ: واضح رہے کہ احناف کی کتابوں میں عقیقہ کے بارے میں زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں ہیں اس لئے اس کتاب میں دیگر ائمہ کرام کے مذاہب سے بھی مسائل لئے گئے ہیں۔
كتبه
محمد انعام الحق قاسمی
دار الافتاء جامعہ علوم اسلامیہ
علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نزیل مکه مکرمه
۷ازی تعد ه ۵۱۴۳۸-۱۹ اگست ۲۰۱۷ء بروز بده
وإنما ذكرت هذه الفوائد، وغالبها عن غير الحنفية لكون باب العقيقة مفقودا عندهم ماذا : حاج احمد إلى فروعه لم يجد في كتب المذهب إلا القليل النادر، فاو دعتها ههنا تذكرة
للناظر وتصرة للماهر، واقد صدق القائل:
تم ترك الأول للآخر
(اعلاء السنن: (١٣٤٧/١٤) كتاب اللبائح، باب العقيقة، ط: ادارة القرآن.
AQEEQA K MASAIL KA ENCYCLOPEDIA
آن لائن پڑھیں
ڈاون لوڈ پی ڈی ایف