عورت کی میراث

عورت کی میراث

عورت کی میراث

پیش لفظ

کائنات میں انسانوں کی جو بستی بسائی گئی ہے، اس کی ابتداء پہلے انسان اور پہلے پیغمبر سیدنا حضرت آدم علیہ السلام سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ہی سے ان کا جوڑا مادر انسانیت حضرت حواء علیہا السلام کو پیدا فرمایا، خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها، (النساء: ا ) اس میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ عورت بھی معنوی اعتبار سے مرد ہی کے وجود کا ایک حصہ ہے، مرد و عورت دو فریق نہیں ہیں، بلکہ وہ ایک دوسرے کی تکمیل ہیں ، یہ ایک اہم نکتہ ہے جس کی طرف قرآن مجید نے اشارہ کیا ہے، مغرب میں مساوات مرد وزان اور عورتوں کی حریت کی جو تحریک اٹھی ، اس میں مردوں اور عورتوں کو دو فریق کی حیثیت سے پیش کیا گیا، اور انسانی نفسیات یہ ہے کہ انسان فریق مقابل کے بارے میں تنگ دل ہوا کرتا ہے، اس کے برخلاف اسلام نے یہ تصور پیش کیا کہ مرد و عورت ایک دوسرے کے وجود کا حصہ اور اس کی تکمیل ہیں، اور انسان اپنے جزء اور حصہ کے بارے میں فراخدل ہوتا ہے، اور ایثار کا مظاہرہ کرتا ہے۔

پھر انسان کے حقوق وفرائض کے سلسلہ میں اسلام نے مساوات کے بجائے عدل کا طریقہ اختیار کیا ہے، مسادات یہ ہے کہ تمام لوگوں کے حقوق وفرائض یکساں ہوں، اور عدل یہ ہے کہ حقوق کی منصفانہ تقسیم ہو، اور ہر آدمی کی صلاحیت اور لیاقت کے لحاظ سے اس کے فرائض متعین کئے جائیں، مردوں اور عورتوں میں پدری اور مادری فرائض کے لحاظ سے صلاحیتوں کا فطری فرق پایا جاتا ہے، اور یہ فرق کسی صنف کا نقص نہیں ، بلکہ اس کا کمال ہے، اسی لحاظ سے ان کی ذمہ داریاں اور ان کی سماجی سرگرمیوں میں بھی فرق کیا گیا ہے، یہ ایسا فرق ہے جسے مٹانے کی کوشش کرنا قانون فطرت کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے، اور فطرت سے بغاوت ہمیشہ انسان کے لئے مشکلات اور الجھنوں کا در اوزہ کھولتی ہے۔ میراث کا قانون بھی اسی اصول پر مبنی ہے، خاندان کے مختلف افراد سے کفالت کی جو ذمہ داریاں متعلق ہو گئی ہیں، اسی نسبت سے ان کے حقوق بھی رکھے گئے ہیں، اور خاص طور پر جن لوگوں سے آئندہ مالی ذمہ داریاں متعلق ہونے والی ہیں، ان کے حقوق بھی زیادہ مقرر کئے گئے ہیں، سی لئے باپ کے مقابلہ بیٹے اور ماں کے مقابلہ بیٹی کا حق زیادہ رکھا گیا مجھے، باپ زندگی کی سرگرمیوں سے سبکدوش ہو رہا ہے، اور ابھی روز بروز اس کی ذمہ داریاں بڑھتی ہی جائیں گی،

عورت کی میراث کے سلسلہ میں بھی یہی اصول پیش نظر کہ شریعت اسلامی نے مردوں کی ذمہ داریاں زیادہ رکھی ہیں، اسے ماں باپ کی پرورش کرنی ہے، بال بچوں کی کفالت کا بار اس پر ہے بہت سے حالات میں بھائی، بہنوں اور دوسرے اعزہ کی کفالت بھی اس سے متعلق ہو جاتی ہے، عورت کے لئے یہ سہولت ہے کہ اس پر خود اس کی اپنی کفالت کا بھی بوجھ نہیں ہے، بیٹی ہے تو باپ پر، بیوی ہے تو شوہر پر اور ماں ہے تو اولاد پر اس کی پرورش اور ضروریات کی تکمیل کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اسی مناسبت سے میراث کی ان صورتوں میں جو عام طور پر پیش آیا کرتی ہیں، جیسے مورث کی ماں، بیوی، بیٹی ہونے کی حالت، ان میں عورت کا حق میراث مردوں کا نصف رکھا گیا ہے، یہ تقسیم مساویانہ تو نہیں ہے، لیکن منصفانہ اور عادلانہ ہے، یہ جنس کے بنا پر حق داروں میں تفریق نہیں ہے، بلکہ ذمہ داریوں کے اعتبار سے حقوق کی تعیین ہے۔

لیکن بعض ایسی صورتیں بھی ہیں، جن میں عورت کا حق میراث مرد سے زیادہ یا مرد کے برابر ہوتا ہے، یا جن حالتوں میں عورت وارث ہوتی ہے اور مرد وارث نہیں ہوتا ، عام طور پر یہ پہلو اہل علم کی نگاہ سے اوجھل رہ جاتا ہے، اور اس جانب تو جہ نہیں دی جاتی۔ ڈاکٹر صلاح الدین سلطان استاذ جامعہ اسلامیہ (امریکہ ) ممتاز اور نوجوان عرب فضلاء میں ہیں، جو اصل میں مصری نژاد ہیں، اور فقہ اسلامی سے خصوصی مناسبت رکھتے ہیں، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا اور المجمع العالمي للفكر الاسلامی نے باہمی اشتراک سے مقاصد شریعت پر ایک تربیتی اجتماع منعقد کیا تھا، اس میں موصوف محاضر کی حیثیت سے تشریف لائے اور بڑے ہی فاضلانہ محاضرات دئے عربی زبان میں انکی کئی کتابیں ہیں، جن میں ایک اہم اور مختصر رسالہ “میراث المرأة وقضية المساواة ہے ، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا نے اس رسالہ کو اردو زبان کا پیکر دیا ہے، اور محبت گرامی جناب مولا نا محمد نور الحق رحمانی زید مجدہ ( استاذ المعبد العالي للتدريب في القضاء والافتاء امارت شرعیہ کیپلواری شریف پٹنہ ) نے اس کا ترجمہ فرمایا ہے، خواتین کے میراث کے اسی دوسرے پہلو پر نہایت ہی مفید اور چشم کشا کتاب ہے اور ایک ایسے رخ سے پردہ اٹھاتی ہے جو مغرب کے اعتراضات کا مثبت اور معروضی جواب ہے، امید ہے کہ یہ کتاب اردو خواں حلقہ کے لئے ایک قیمتی سوغات ثابت ہوگی ، اور بہت سے دلوں سے شکوک وشبہات کے کانٹے نکالنے میں موثر ہوگی ۔ وبالله التوفيق وهو المستعان

خالد سیف اللہ رحمانی

جنرل سکریٹری: اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا )

Aurat ki Miras

By Dr. Salahuddin Sultan

Read Online

Download (1MB)

Link 1        Link 2

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.