غیر مسلم ملکوں میں مسلمانوں کے مسائل
تمہید
آج مختلف اسباب و حرکات کے تحت غیرمسلم ملکوں میں مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد مقیم ہے، اور وہ اپنے حالات ظروف کے لحاظ سے پوری طرح مطمئن ہے، اور وہاں سے واپسی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ان ملکوں میں غیر اسلامی نظام قانون اور ساری روایات کی بنا پر متعدد مسائل و مشکلات پیدا ہو گئے ہیں، ان پرغور کرنا علماء کا فریضہ ہے، آج ان پرشریعت اسلامی کے روح دمزاج اور اسلامی اصول و کلیات کی روشنی میں پوری دقت نظری کے ساتھ غور کرنے کی ضرورت ہے۔
اسی ضرورت کے پیش نظرآج مختلف ملکوں میں ان مسائل پر غور و فکر کا سلسلہ جاری ہے اور الحمد للہ علماء کی مساعی سے فقہ الاقليات پر بحث ونظر کا بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے، اللہ جزائے خیر دے، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کو اس نے عصر حاضر کے اس حساس مسئلہ پر سوال نامہ مرتب کیا اور علماء اور اہل نظر کو اس پر غور کرنے کی دعوت دی ، خدا کرے کہ علماء کے بحث و مذاکرہ سے کوئی اچھی چیز سامنے آئے، اور وہ امت مسلمہ کے لیے مفید اور باعث غیر ثابت ہو( آمین)
غیر مسلم ملکوں میں مسلمانوں کے مسائل
میرے ذہن میں اس طرح کے مسائل تھے اور میں ان پر غور کرنا چاہتا تھا، اسلامک فقہ اکیڈمی کے اس سوال نامہ سے میرے فکر ونظر کو ہیزگی ، اور میں نے اس طرح کے مسائل کی ایک فہرست بنائی ، اور اپنے مطالعہ کے نتانی لکھنے شروع کئے ، اگر چہ تندر میں اور انتظامی مصروفیات اور بعض طویل اسفار کی بنا پر درمیان میں وقفہ وقفہ کے لیے تعطل آتا رہا لیکن اس دوران بھی میرے مطالعہ کا سلسلہ جاری رہا اور بعض بیرونی اسفار سے غور وفکر کے نئے پہلو دریافت ہوتے رہے، اس طرح اس حاصل مطالعہ کی روشنی میں ایک مقالہ تیار ہو گیا بعض رسالوں میں اس کے بعض حصے شائع ہوئے تو اہل علم نے اس کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا، اور بعض احباب کا اصرار ہوا کہ یہ پورا مقالہ کتابی صورت میں شائع ہو جائے تو بہتر ہے۔
آج وہ حاصل مطالعہ آپ کے ہاتھوں میں ہے ، یہ نہ کوئی فتوی ہے اور نہ آخری تحقیق صرف ایک طالب علمانہ احساسات، اور میرے اب تک کے مطالعہ فلر کا نچوڑ ہے علماء اس پر تنقید تحقیق کی نظر ڈالیں اور مجھے اپنی آراء اور تحقیقات سے آگاہ کریں، اس طرح امید ہے کہ کوئی آخری درجہ کی چیز امت کے سامنے آ سکے کی ، انشاءاللہ۔
میں اپنے تمام معاونین اور دوستوں کا بالخصوص جناب عبدالرب کریمی صاحب یو نیورسل ہیں فاونڈیشن دہلی ، مولانا محمد سعد اللہ قاسمی ، اور برادر عزیز مولانا محبوب فروغ احمد قاسمی کا شکر گزار ہوں جن کی محنت واخلاص سے اس کتاب کی طباعت واشاعت کا کام آسان ہوا، اللہ ان حضرات کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین
میں اس موقعہ پر اپنے حسن ومربی حضرت مولانا مفتی محمد ظفیر الدین صاحب (مفتی دارالعلوم دیوبند کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جن کی نظر عنایت سے مجھے کسی درجہ میں فقہی موضوعات پر لکھنے پڑھنے کا شعور پید ہوا، اور جنہوں نے اس مقالہ پر ایک نظر ڈال کر اپنی رائے بھی تحریر فرمائی۔
میں جامعہ ربانی کے ارباب انتظام کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس کتاب کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا، اور وسائل کی کمی اور بے سروسامانی کے باوجود عصر حاضر کے ان حساس مسائل پر طباعت کے اخراجات کا متحمل ہوا، اللہ تعالی ان تمام حضرات کو اپنی شایان شان جزائے خیر سے نوازے اور ان کو اپنے دین کی خدمت کے لیے قبول فرمائے، آمین۔
اختر امام عادل قائمی جامعه ر بانی منور واشریف کے ذی الحج ۱۳۲۳ھ
Ghair Muslim Mulkon main Musalmano kay Masail By Mufti Akhtar Imam Adil
Read Online