فقہ مقارن اور فقہ مذہبی ایک تجزیاتی مطالعہ
الحمدالله رب العالمين والصلوة والسلام على سیدالمرسلین ،امابعد
“فقہ مذہبی ” اور ” فقہ مقارن ” یہ دونوں عہد جدید کی نئی اصطلاحات ہیں، فقہ کی قدیم کتابوں میں یہ اصطلاحات نہیں ملتیں ، پچھلے ادوار میں علمی وفقہی اختلافات کو بیان کرنے کے لئے “علم الجدل، علم الخلاف ، فقہ الخلاف اور خلافیات وغیرہ اصطلاحات استعمال ہوتی تھیں ، جس میں مصنف اپنے فقہی رجحانات کا دیگر فقہی آراء و نظریات سے موازنہ کر کے ان کے جوابات دیتا تھا، اور اپنے موقف کو مدلل کر تا تھا، اس کو آج کل ” فقہ مذہبی ” کہا جاتا ہے ، بلکہ کہنا چاہئے کہ عہد اجتہاد (چوتھی صدی ہجری) کے بعد سے ماضی قریب تک فقہی اختلافات پر جتنی کتابیں معرض وجود میں آئیں وہ زیادہ تر اسی طرز پر لکھی گئیں۔
فقہ مقارن کی اصطلاح فقی مروجہ فقہ مقارن کا اصطلاحی مفہوم آج کے دور میں ہے ” کسی مسئلہ میں مختلف فن آراء کے در میان دلائل کے ذریعہ موازنہ کرنا اور وجوہ اختلاف پر روشنی ڈالتے ہوۓ بلا تعیین مذہب محض دلیل کی بنیاد پر کسی ایک رائے کو ترجیح دینا بلکہ بعض حالات میں آراء سلف سے علاحدہ کوئی نئی رائے قائم کرنا۔ اس بات کو دکتور فتحی الدرینی الازہری(دمشق) نے اپنی کتاب ” بحوث مقارنة فی الفقہ الاسلامی واصولہ ” میں ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
لم نعثر على تعريف للفقہ المقارن عندالاقدمين ۔۔۔۔۔۔۔۔۔. فاذا اردناان نقصر”الفقہ المقارن”على ذلك الذي يكون بين المذاهب الفقہیۃ الاسلامیۃ خاصۃ ،فیمکن تعریفہ بمایاتی: “تقریرآراءالمذاهب الفقہیۃ الاسلامیۃ فی مسئلۃ معینۃ بعد تحرير محل النزاع فيها،مقرونة بادلتها،ووجوه الاستدلال بها،وماينهض علیہ الاستدلال من مناهج اصولیۃ ،وخطط تشریعیۃ ،وبيان منشأ الخلاف فيها،ثم مناقشة هذه الادلۃ
Fiqh Muqarin aur Fiqh Mazhabi By Mufti Akhtar Imam Adil