Table of Contents
Toggleفکر یونس
فکر یونس
حافظ حدیث مولانا محمد یونس جونپوری کی محققانہ فکر کا سنجیدہ علمی گفتگو
مؤلف: مولانا ڈاکٹر محمد اکرم ندوی
تقريظ حضرت مولانا محمد ایوب صاحب سورتی مدظلہ العالی ناظم مجلس دعوۃ الحق ،لسٹر ، یو کے
محبت مکرم صاحب الجد والفضيله والتحقيقات العلمیہ مولانا محمد اکرم ندوی حفظہ اللہ نے ایک مفصل قیمتی مضمون بلکه رسالہ استاذنا العلام محقق زمانہ محدث عصر حضرت مولانامحمد یونس صاحب جونپوری رحمہ اللہ کی حیات مبارکہ اور ان کے افکار و نظریات پر تحریر فرمایا ہے۔ حضرت مولانا نے درجات علیا کی تعلیم مظاہر علوم کی چہار دیواری میں رہ کر پائی ہے، بلکہ ابتدائی و متوسطات کی تعلیم بھی ، مظاہر علوم کے فارغ اور فیض یافتہ علماء حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فیض آبادی ثم جونپوری اور حضرت مولانا ضیاء الحق صاحب فیض آبادی سے پائی ہے، اس طرح گویا آپ کی تمام تر تعلیم مظاہر علوم بہی کا فیض ہے اور آپ اس کے درخشندہ ستارے ہیں۔
مگر حضرت الاستاد اپنے وسیع ترین مطالعہ اور منفرد تحقیقات اور مخصوص مزاج کے سبب اپنے دور کے محدث عصر اور نادر المثال عبقری شخصیات میں شمار کئے جانے لگے، اللہ تعالی نے انہیں غیر معمولی قوت اخذ و فہیم عطا فرمائی تھی ، آپ نے انتہائی محنت اور شبانہ روز جدوجہد کی وجہ سے معاصرین اور اساتذہ میں ایک مخصوص مقام پیدا کر لیا تھا، رات دن کتابوں میں مستغرق رہتے اور تمام فکر وں سے بے فکر ہوکر علم وتحقیق کے بحر بیکراں میں غواصی کرتے رہتے ، اس پر مستزاد قوت حافظہ اور عمیق استخراج و تحقیق کی صلاحیت نے انہیں ایک ممتاز مقام پر لاکھڑا کیا، مولانا نے اپنی زندگی علم حدیث کے لئے وقف کردی وہی آپ کا اوڑھنا بچھونا بن گیا، آپ کا مطالعہ صرف درسی کتب اور اس کی شروح کی حد تک نہیں تھا بلکہ آپ نے متقدمین کی تمام کتب جو بھی مل گئیں بالخصوص امام ذہبی ، امام مزی ، علامہ زیلعی ، امام ابن تیمیه، علامہ ابن قیم ، حافظ ابن کثیر ، حافظ ابن حجر وغیر ہم اور متون احادیث و اسماء ر جال کی کتابوں پر بالا ستیجاب نظر کی ، انہیں نہ صرف پڑھا بلکہ ان کے مضامین ذہن میں مستحضر اور ان پر نقد و نظر اور عادلانہ محاکمہ کیا۔
بلا شبہ ان کی تنہا زندگی کئی متبحر علماء کی زندگی اور ان کا علمی کام ایک اکیڈمی کا کام ہے، آپ کا شمار وقت کے کثیر المطالعہ، وسیع اعمہ علماء ومحدثین میں ہوتا ہے، جن کی نظیر متقدمین میں خال خال نظر آتی ہے۔ ضروری تھا کہ آپ کے ان فوائد ونوادر اور خصوصیات علمیہ وعملیہ کو مرتب کیا جائے اور منظر عام پر لایا جائے اور ان سے تحقیقی علمی شاہراہ متعین کی جائے ، ڈاکٹر ا کرم صاحب نے حضرت سے اپنے تعلق خاص کا اظہار کرتے ہوئے ان غرر النقول کو پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے، اللہ تعالی اسے مفید عام اور مقبول انام بنائے۔ اخیر میں یہ بات عرض کرنی بھی ضروری ہے کہ احقر نے یہ جملہ بارہا حضرت الاستاذ رحمہ اللہ سے ہی سنا کہ “كل يؤخذ من قوله ويترك إلا النبي صلى الله عليه وسلم“ اور کسی کی بات بھی حرف آخر نہیں ، علم وہ بحر عمیق ہے جس کی تہہ تک رسائی آسان نہیں،
والعلم عند اللہ سبحانہ۔ والسلام
۱۴۴۰/۵/۲۲ھ
۲۹ / جنوری ۲۰۱۹ء
كتبه الفقير الى رحمت ربه
محمد ایوب سورتی
Fikr e Yunus
By Maulana Dr. Muhammad Akram Nadwi