فیض دبستان اردو شرح گلستان
تقریط
شیخ طریقت مصلح الامت حضرت اقدس مولانا محمد قمر الزماں صاحب دامت برکاتہم الہ آبادی
الحمد للہ ا کو بھی کسی قدر پڑھنے اور سنے سے ماشاء اللہ خاصی بصیرت ہوئی، گلستان کا دیباچہ تو خوب ہے، مجھے اس کو سننے کی سعادت نصیب ہوئی، نیز آٹھویں باب کے بھی چند مقامات کو دیکھا تو بے حد خوشی ہوئی کہ جس باب کا فائدہ مخصوص حلقے کے ساتھ خاص تھا اب اس کا ترجمہ ہو کر اس کا نفع عام ہو گیا۔ مزید یہ کہ کتاب میں ہر شعر کا نثر کے ساتھ نظم میں بھی ترجمہ کیا گیا اور شروع کے دو بابوں میں بعض اشعار کی ترکیب بھی ہے۔ ان شاء اللہ طلبہ کو بھی بلکہ اساتذہ کو بھی اس علمی کام سے بے انتہا خوشی ہوگی اور آپ کو بھی حضرات دعا دیں گے، بلکہ دینا چاہیے اس لیے آپ کے لیے دعا کرتا ہوں، اللہ تعالی ا س کے علمی کام کی مزید توفیق عطا فرمائے تا کہ جملہ طلبہ اساتذہ کی دعاؤں کی سعادت منتیار ہے۔ آمین ثم آمین
والسلام محمد قمر الزماں اللہ آبادی ۱۰ جمادی الاولی ۵۱۴۴۲
تقریظ
شیخ الادب حضرت مولا نا عبد الخالق صاحب سنبھلی استاذ و نائب مقتسم دار العلوم، دیوبند
حامد أو مصليا ومسلماً، أما بعد:
حضرت مولانامحمد احمد صاحب مفتاحی زید مجده (بانی و هستم مدرسہ عربیہ ضیاء العلوم چند بورد، بلند شہر) نے حال ہی میں گلستان سعدی کی اردو شرح دبستان کے نام سے تیار کی، اردو تر جمانی کے ساتھ الفاظ کی تحقیق، حکایت کا خلاصہ نیز اس کا مقصد بھی بیان فرمایا ہے، اور اشعر کا ترجمہ نثر اور نظم دونوں میں کیا ہے، شروع کے حصے میں اشعار کی نحوی ترکیب بھی پیش کی ہے۔ اس کے دیباچہ میں شمارح – حفظہ اللہ نے صاحب کتاب شیخ سعدی علیہ الرحمہ کے اچھوتے انداز میں حالات بیان کیے ہیں۔ نیز اسی دیباچہ میں کتاب کی خصوصیات بھی درج کی ہیں، جس سے اس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے، شرح میں سادہ زبان اور سلیس اردو استعمال کی ہے۔ موصوف شارح چوں کہ اردو کے ادیب اور فارسی کے ماہر استاذ ہیں اس لیے تشریح و ترجمہ میں اس کا حق ادا کر دیا ہے۔ بایں وجہ یہ شرح فارسی کے متعلمین و معلمین کے لیے یکساں طور پر مفید ہے۔ قبل ازیں کچھ عرصہ پہلے مرتب شارح کی دیگر کتب اور شرمیں منصہ شہود پر آچکی ہیں جو مقبول عام ہوئیں خاص کر رحما شرح کریما قد نامہ شرح پند نامہ بہت پسند کی گئیں جن کی تحسین شیخ طریقت مشہور بزرگ حضرت مولانا محمد یت اللہ خاں صاحب (خلیفہ اجل حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ ) نے فرمائی ۔ حضرت مسیح الامت شارح کے استاذ ، مربی اور ان کے مسیحا تھے۔ حضرت اقدس کا ان شرحوں کو پسند فرمانا یہ شارح کے لیے باعث صد افتخار ہے اور اہل علم کے لیے اعتماد کا بہت بڑا ذریعہ ۔ بہر حال فیض دبستان احمدی شرح اردو گلستاں بہت پسند آئی۔ اللہ تعالیٰ اس کے افادہ کو عام و نام فرمائے۔ اور شارح – زید مجدہ کو اجر جزیل دے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین (صلی اللہ علیہ وسلم )
خیر خواه: عبد الخالق سنبھلی خادم دار العلوم دیوبند
تقریظ
استاذ کی حضرت الحاج مولانا عقیل الرحمن صاحب دامت برکاتہم شیخ الحدیث مدرسہ مفتاح العلوم ، جلال آباد، شامی
بند نے مولانامحمد احمد صاحب کی شرح کریم و پند نامہ دیکھی ہے، طلبہ کے لیے خوب مفید ہے۔ اب مولانا نے گلستاں کی شرح بھی لکھی ہے۔ دعاء ہے مذکورہ کتابوں کی طرح اس شرح کو بھی طلبہ کے لیے مفید اور مقبول فرما ئیں۔
كتبه عقیل الرحمن مدرسہ مفتاح العلوم، جلال آباد ضلع شاملی، یوپی
۲۰ جمادی الثانی ۵۱۴۴۲ – ۳ فروری ۲۰۲۱ ء
تقریظ
حضرت مولانا وصی اللہ صاحب عرف آرزو میاں ناظم تعلیمات جامعہ مفتاح العلوم، جلال آباد، شاملی
میرے کرم فرما مولانا محمد احمد صاحب میرے پاس اکثر تشریف لاتے رہے ہیں ، بڑوں کی محبت اور تعلق کی وجہ سے مختلف کتابوں کی شرح نثر اور نظم میں آپ نے لکھی اور بہت مقبول ہوئی جیسے کریمیا کی رح رجیما، پند نامہ کی شرح قد نامہ اور اب گلستاں کی شرح فیض دبستانِ احمدی لکھی ہے، اس شرح میں ترجمہ تحت اللفظ اور منظوم کلام کا ترجمہ نثر اور نظم میں کیا گیا ہے، پہلے دو بابوں میں ہر حکایت کے ضمن میں ہر ایک دو شعر کی ترکیب بھی کی گئی ہے اور الفاظ کی تشریح اور حکایت کا خلاصہ بھی بیان کیا گیا ہے، یہ اس شرح کی امتیاز کی بات ہے۔
حضرت مولانا کا تعلق حضرت اباجی سے بہت خاص رہا جس کو مولانا بدستور اب تک نبھا رہے ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی صحت و عافیت عطا فرما کر ہر طرح کی ترقیات سے نوازیں۔
احقر محمد وصی اللہ عفی عنہ مدرسه مفتاح العلوم ، جلال آباد ضلع شاملی، یوپی
۲۰ جمادی الثانی ۱۴۳۴۲ھ = ۳ ر فروری ۲۰۲۱ء
تقریظ
مفسر قرآن نقیہ العصر
حضرت مولانا شاہ مفتی نوال الرحمن صاحب دامت بر کاتہم حیدر آباد شیخ الحدیث دار العلوم شکا گو امریکہ
محمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم، اما بعد ! زیر نظر مسوده موسوم به «فیض دبستان احمدی شرح اردو گلستان سعدی حضرت مولانا محمد احمد صاحب مدظلہ کی گوہر بے بہا تالیف ہے، مولانا کے ساتھ زمانہ طالب علمی میں بندھ کی رفاقت بھی رہی ہے، مولانا ابتداء ہی سے صلاحیت و قابلیت ، تقوی وطہارت اور مزاج میں سادگی سے متصف ہیں، حضرت مسیح الامت رحمۃ اللہ علیہ کے صحبت یافتہ بھی ہیں، اس لیے مولانا کی تصنیف میں اخلاص و روحانیت کی جھلک بھی نمایاں ہوتی ہے، فارسی زبان پر آپ کو عبور حاصل ہے اور اردو شعر و شاعری سے بھی فطری مناسبت ہے، اس کتاب میں بھی مولانا نے الفاظ کی تحقیق و ترکیب کے ساتھ انتہائی سہل دلنشیں انداز میں ترجمہ وتشریح کی ہے اور اشعار کے ترجمہ میں نثر کے ساتھ نظم کا بھی اہتمام کیا ہے، امید ہے کہ طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرام بالخصوص فارسی سے مناسب رکھنے والوں کے لیے یہ کتاب کافی مفید ثابت ہوگی اور گلستاں کے حل کے لیے کافی روانی ہوگی۔
مشک آنست که خود بوید نه که عطار بگوید
کتاب کے مطالعہ سے یہ بات خود بخود واضح ہو جائے گی ، اس سے قبل مولانا کی دو اور کتابیں ” رحیما شرح کریما ” و “قند نامه شرح پند نامہ اسی نوعیت کی دو منفرد کتا بیں رہی ہیں، جو عوام و خواص دونوں میں مقبول بھی ہوئی ہیں، حق تعالیٰ رحیما وقد نامہ کی طرح اس کو بھی شرف قبولیت سے نوازے، اور اس کی طباعت میں معاون سبھی حضرات کے لیے خیرہ آخرت بنائے۔ این دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد
مفتی نوال الرحمن عفی عنہ شکاگو، امریکہ ۵ جمادی الاولی ۱۴۲۲ھ
تقریظ
استاذی حضرت اقدس مولا نا محمد مستقیم صاحب دامت برکاتہم بانی دو هستم مدرسه اسعد به گلزار منظریه، کاند همله
و مولانامحمد نسیم صاحب بانی مدرسہ حسینیہ ابوایوب انصاری، کند را ولی، شامی
ماشاء اللہ یہ کتاب فیض و بستاں شرح اردو گلستان سعدی جس کے شارح مولانا محمد احمد صاحب ( بانی و ناظم ) مدرسہ ضیاء العلوم آصف آباد چند پورہ) ہیں یہ شرح سلیس اردو بان میں ہے۔ جو طلبہ و اساتذہ کرام کے لیے یکساں طور پر مفید ہے، شارح زید مجدہ نے اس شرح میں اردو ترجمہ کے ساتھ الفاظ کی تحقیق مع ترکیب بڑی جانفشانی سے کی ہے، اس شرح کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اشعار کا ترجمہ نثر کے ساتھ نظم میں بھی کیا ہے، حکایت کا خلاصہ اور مقصد بھی بیان فرمایا ہے، اس کتاب میں کتاب اور صاحب کتاب کے نادر اور اچھوتے حالات بھی بیان کیے ہیں، جس سے کتاب اور صاحب کتاب کے دیباچہ کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ اللہ تعالی اس کتاب کو طلبہ و اساتذہ کے لیے مقبول ونافع بنائے، نیز عزیزم شارح زیدمجدہ کی پہلی دو تصنیف رنیما شرح کریما اور قند نامہ شرح پند نامہ کی طرح قبول نام عطا فرمائے۔
محمد نسیم قاسمی خادم جامعه حسینیه ابوایوب انصاری کنند را دلی، شاملی مورخہ ۲۶ ؍ ربیع الثانی ۱۴۲۲ھ بروز ہفتہ
کلمات تبریک
حضرت مولانا محمد عبد اللہ معیتی صاحب
مہتمم مدرسہ اسلامیہ عربیہ گزار حسینید، اجراڑہ ضلع میرٹھ
گلستاں حضرت شیخ شرف الدین سعدی شیرازی کی معرکۃ الآراء کتاب ہے جو حقیقت میں پند و نصائح کا ایسا بحر بیکراں، بحرز خار یا غیر محدود خزانہ ہے جس کی آج تک کوئی نظیر نہیں مل سکی، ہندوستان، ایران، ترکستان اور افغانستان میں یہ کتاب تقریباً آٹھ سو سال سے داخل نصاب ہے، اس کتاب میں رزم جاں اور بزم جہاں کی رعنائیوں کے ساتھ تجربات و نظریات، مشاہدات و واقعات اور اخلاقی اقدار ونکات، ریا کاری کے نمونے عشق و محبت کی داستان، بادشاہوں درویشوں کے اخلاق و عادات ، تصوف و معارف ، تمدن اور طرز معاشرت پر بہت عمیق گہرائی و گیرائی کو پوری طرح محیط ہے “گلستان” کی جامعیت اور لامحدود نافعیت کی بناء پر متعدد ملکوں اور زبانوں میں اس کے متعدد تراجم وتشریحات منصہ شہود پر آچکے ہیں پھر بھی گلستاں اپنی امتیازینت، انفرادیت و جامعیت کو باقی رکھے ہوئے ہے۔ محترم مولانا محمد احمد صاحب مقامی (مہتم مدرسہ ضیاء العلوم آصف آباد چند پور و بلند شہر مبارکباد کے بجاطور پر مستقل و مقدار میں کہ انھوں نے بھی گلستان کے حقائق و وہ کئق ، معرفت و طریقت کے بحر ذخار میں غوطہ زن ہونے کی کوشش کی ہے اور دیگر شارحین سے الگ ہٹ کر شیخ سعدی کے فارسی اشعار کا ترجمہ اردو اشعار میں کرنے کے ساتھ چیدہ چیدہ مقامات کی ترکیب اور متعلق الفاظ کی توضیح وتحقیق بھی کی ہے اور محاوری تراجم سے صرف نظر کر کے لفظی ترجمہ کی کوشش کی ہے جو ایک علمی کارنامہ ہے جوان شاء اللہ طلبہ دینی و مدارس کے افادہ کا سبب بنے گا۔ حق تعالیٰ اسے قبول و مبرور فرمائے اور شارح محترم کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔ آمین
( حضرت مولانا حکیم محمدعبدالله معینی
مہتم جامعہ گلزار حسینیدا جمراڑہ ضلع میر تھے
۵ جمادی الاولی ۵۱۴۴۲
تقریظ
حضرت مولانامفتی عبدالرحیم صاحب ناظم تعلیمات مدرس تعلیم الاسلام پلیره
و مولانا محمد ارشد صاحب صاحبزادہ حضرت مولانا محمد خالد صاحب نائب مہتم جامعہ محمود المدارس مسوری
فیض دبستان احمدی شرح اردو گلستاں جس کو حضرت مولانا محمد احمد صاحب مدظلہ العالی نے تصنیف کیا ہے۔ مولانا کو دورس نظامی کی جملہ کتب و علوم میں کامل بصیرت اور مہارت حاصل ہے، اور سالہا سال تک مہمات کتب کی تدریس کا تجربہ ہے اور کتب فارسی سے خصوصی شغف ہے، آپ نے کریما و پند نامہ کی شرح لکھ کر ان کو آسان بنا دیا اور دونوں شرح رجیما و قد نامہ طبع ہو کر بیحد مقبول ہوئی اور اب آپ نے اہم ترین کتاب گلستاں کی شرح اردو فیض دبستان احمدی مرتب فرمائی، حسب سابق شروعات اس میں بھی اشعار کا ترجمہ نظم اور نثر دونوں میں ہے اور مزید یہ کہ پہلے دو بابوں میں ہر حکایت کے ضمن میں ایک شعر کی ترکیب نیز مشکل الفاظ کی تحقیق اور حکایت کا خلاصہ درج فرمایا ہے، خدا کرے یہ کتاب بھی حضرت مولانا کی دوسری شروحات کی طرح مقبول ہو ۔ آمین
عبد الرحیم خادم مدرس تعلیم الاسلام پلیر ، غازی آباد، یوپی
فیض دبستان اردو شرح گلستان سعدی مؤلفہ مولانا محمد احمد صاحب مدرسه چند پوره بلند شہر، یہ شرح جن خوبیوں کی حامل ہے انھیں مولانا بڑی محنت اور جانفشانی سے اس میں سمویا ہے، دسری شروحات میں نہیں، یہ اپنی نوعیت کی منفر د شرح ہے، ریما اور قد نامہ کی طرح اس میں بھی اشعار کا ترجمہ نر اور نظم دونوں میں ہے ، اور شروع کے دو بابوں میں حکایت کا مقصد بھی تحریر ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، یہ شرح طلبہ کے لیے ہی نہیں، بلکہ اساتذہ کے لیے بھی مفید ہے ۔ ہماری دلی دعا ہے اللہ تعالی اسے قبول فرمائے اور اس کا نفع عام اور نام ہو۔
محمد ارشد قاسمی نائب مہتمم مدرسہ جامعہ محمود المدارس مسوری ، غازی آباد
تقریظ
منجانب حضرت مولانا میر زاہد مدظلہ العالی ناظم تعلیمات جامعہ بلاس پور مظفر نگر و حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحب مدظلہ العالی مہتمم جامعہ فلاح دارین بلاس پور مظفر نگر
نحمده ونصلى على رسوله الكريم.
مشفق و مکرم حضرت مولانامحمد احمد صاحب بھیانوی کی شخصیت اہل علم کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں ، آپ حضرت مسیح الامت جلال آبادی کے تلمیذ و مستر شد، شرافت و سادگی میں اکابر کا نمونہ علم و عمل کے جامع کہنہ مشق کامیاب مدرس با کمال آدمی ہیں، آپ کی شخصیت کا ایک ممتاز پہلو یہ ہے کہ زبان فارسی سے آپ کو ایک خاص شغف ہے جس کے سبب آپ کے قلم سے رحیما احمدی شرح اردو کر کیا اور قد نامه شرح اردو پند نامہ منظر عام پر آکر علمی حلقوں میں مقبول ہیں اور اساتذہ کرام وطلبہ عزیز کے لیے استفادہ کا ذریعہ بنی ہیں، ہمارے یہاں جامعہ بلاس پور میں بھی
طلبہ اور شعبہ فاری کے مدرسین ان شروحات سے مستفید ہورہے ہیں، نجز او اللہ احسن الجزاء فیف دبستان احمد کی اردو شرح گلستان زریں سلسلہ کی اہم کڑی ہے، جس میں ترجمہ تحت اللفظ کے ساتھ الفاظ کی تحقیق ابتدائی دو بابوں میں ہر حکایت کے ضمن میں ایک شعر کی ترکیب شعر کا ترجمہ نثر نظم دونوں میں حل مطلب اور حکایت کا مقصد تحریر ہے۔ ہم خدام کے لیے یہ شرف و سعادت کی بات ہے کہ حضرت نے اس شرح کے متعلق کچھ تحریر لکھنے کا حکم فرمایا، باری تعالیٰ آپ کی اس علمی کاوش کو شرف قبول بخشے اور رحیما اور قد نامہ کی طرح اسے طلبہ اور اساتذہ کے لیے یکساں طور پر نافع بنائے ۔ آمین
احقر میرزاہد کھیالوی محمد اسماعیل صادق
ناظم تعلیمات جامعه فلاح دار بین بلاس پور مظفر نگر مہتمم جامعہ فلاح دارین، بلاسپور، مظفر نگر
عرض مؤلف
تمام تعریف اللہ کے لیے اور درود و سلام نبی ملنے کے نام پر اور ان کے آل اور اصحاب پر۔
اما بعد : احقر محمد احمد نا چیز عرض رساں ہے کہ کتاب رحیما اردو شرح کریما نیز قند نامه اردو شرح پند نامه جب منظر عام پر آئیں اور میری حیثیت اور توقع سے بھی زیادہ مقبول ہوئی جس سے بیحد مسرت اور میر کی حوصلہ افزائی ہوئی اور میرے لیے اس سے زیادہ اور کیا ہوگا کہ یہ ملک کے کونے کونے میں پہنچ کردار تحسین حاصل کر چکیں اور اس ناچیز کے لیے صدقہ جاریہ بن گئیں، اللهم زدفرد۔ یہ سب میرے اساتذہ اور میرے مرشد، میرے شیخ طریقت مسیح الامت حضرت مولانا محمد مسیح اللہ خاں صاحب نور اللہ مرقدہ خلیفہ خاص حضرت تھانوی کی دعاؤں کا ثمرہ ہے ورنہ بقول شاعرے [ کہاں میں اور کہاں یہ نکہت گل اے نسیم صبح تیری مہربانی ہے اور گلستاں کی اردو شروحات پہلے سے موجود تھیں ، بوقت ضرورت لوگ ان سے استفادہ کرتے رہتے ہیں تا ہم ترجمہ تحت اللفظ کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے بعض اصحاب نے مجھے گلستاں کی شرح لکھنے کی رائے دی ان میں سب سے زیادہ اہم رائے بلکہ فرمائش میرے استاذ حضرت مولانا واجد صاحب دیو بندی سابق مدرس بے نظیر جامعہ مفتاح العلوم جلال آباد دو شیخ الحدیث ڈھا بیل گجرات کے صاحبزادے مولانامحمد اسجد الواجدی صاحب مالک مکتبہ زمزم بکڈ یو ان کی فرمائش میرے لیے بمنزل حکم تھی کہ تم گلستاں کی شرح لکھو، میں نے عذر کیا اور شروحات کا حوالہ دیا کہ یہی کافی ہیں مگر ان کا اصرار یہی ہوا کہ تم اپنے قلم سے لکھد و غیر اللہ کا نام لے کر اس کے لیے تیار ہوا میرے بڑے لڑکے محمد ذاکر حسین قائمی رکن تعظیم وترقی دار العلوم دیوبند کے ملازم ہیں اور میری کتابوں کے ناشر ہیں ان کے ذریعہ گلستاں کی کئی فارسی شروحات کتب خانہ دارالعلوم سے بذریعہ نو نو کاپی حاصل کی گئیں اور ایک شرح بہار باراں شرح فارسی گلستاں خود میرے پاس موجود تھی۔ نیز اردو میں قاضی سجاد حسین صاحب کا گلستاں کا ترجمہ اور بہارستان شرح اردو گلستان وغیرہ میرے مطالعہ میں رہیں۔ الغرض کئی سال کی محنت کے بعد یہ کتاب فیض دبستان شرح اردو گلستاں مکمل ہوئی۔ کیونکہ نا چیز پر مدرسہ کی ذمہ داری بھی ہے اس لیے زیادہ وقت نہ دے پاتا تھا اس میں بعض چیزیں اور شروحات سے الگ ہیں مثلا (۱) ترجمہ تحت اللفظ (۲) جہاں جہاں ابیات ہیں یا مثنوی اور قطعہ کے تعلق سے اشعار ہیں ایسے ہی اس شرح میں بھی پہلے اشعار و مثنوی و قطعہ کا ترجمہ منظوم کیا گیا پھر نٹر میں کیا جس سے جو کتاب کی اہمیت اور افادیت – دو بالا ہوگئی اور یہ بڑا اہم کام تھا جس کو بفضل اللہ الف سے لیے تک نبھایا (۳) جگہ جگہ عبارتوں کی ترکیب بھی لکھی گئی خاص طور سے پہلے اور دوسرے باب میں لازمی طور سے ہر حکایت کے ضمن میں ایک شعر کی ترکیب لکھی گئی مجھے کتب
خانہ دارالعلوم دیو بند سے ایسی کتاب بھی دستیاب ہوئی جس میں دو بابوں کی ترکیب ہیں، لکھتے وقت یہی کتاب میرے پیش نظر رای (۳) ترجمہ ہر سطر کا اسکے بالکل نیچے ہے نہ کہ ایک طرف۔ بہر حال یہ کتاب جس کا نام فیض دبستان شرح اردو گلستاں ہے اس میں بعض کرم فرماؤں نے بھی حصہ لیا جیسے جناب حاجی محمد ذاکر صاحب ساکن پوٹھ اور اہل ڈھکولی بذریعہ مولا نا شکیل احمد صاحب بھیمانوی امام جامع مسجد ڈھکولی اور اہل باغ والا بلند شہر بذریعہ حافظ افسر علی و ساجد و مولوی اسلم صاحبان ائمہ مساجد موضع مذکوره و حاجی محرم علی کے واسطہ سے اہلیان موضع بڑودہ سے تعاون ملا اور مولا نار فاقت علی صاحب لوئی والے ابہام جامع مسجد او سیکہ اور یس پور، باغیت کے ذریعہ مقتدیان مسجد سے ایسے ہی مولانا محمد مستقیم صاحب امام جامع مسجد ہینڈ قریب تھانہ بھون شامل، اور حضرات یعنی مولانا منفعت علی ر صاحب امام مسجد و عفان کالے پہلوان چیر مین ساکنان گا وھی مولوی مولانا محمد حمد صاحب بیستم مدرسه گلزار قر آنیه مین ضلع غازی آباد و بواسطہ مولانا محمد ذاکر صاحب مہتمم مدرسہ الطاف العلوم، مولانامحمد مصطفی صاحب کھوائی میں ٹھ و بواسطه مولوی محمد اصغر علی پسر حافظ حاجی محمد یاسین صاحب مہتم مدرسه فیض العلوم نو نا برای متصل دیوبند، مذکورین صاحبان نے اپنے اپنے متعلقین سے تعاون فراہم کرایا، الہ تعالیٰ ان سب حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ نیز مکرم بندہ جناب حضرت مولانا قاری محمد مونس صاحب بلند شہری متوطن ہاپوڑ کو بھی اللہ جزائے خیر دے، وہ بھی اس کی طباعت میں معاون رہے۔ میری اہل مدارس اسلامیہ سے مودبانہ درخواست ہے کہ وہ اپنے اپنے مدرسوں میں گلستاں کی تعلیم جاری رکھیں یا نہ ہو تو ضرور جاری کریں یہ کتاب ایک بیش بہا خزانہ ہے جس سے لا پرواہی برتنا بہت ساری کام کی اور تجربہ کی باتوں سے محروم ہو جانا ہے۔ اخیر میں ناظرین کی خدمت میں التجا کہ انسان غلطی کا بنا ہے کوئی ہو یا خطا سامنے آئے اطلاع فرما کر منوں فرما ئیں۔ میری یہ کتاب رحیما اور قند نامہ کی طرح طلبہ اور اساتذہ کی نظر میں مقبول ہو اور زیادہ سے زیادہ بار باران سب کی طباعت ہوتی رہے تا کہ میری محنت بار آور ثابت ہو۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
احقر محمد احمد غفرلہ بھیانوی بانی خادم مدرسہ اسلامیہ عربیہ ضیاء العلوم آصف آباد چند پور ضلع بلند شہر، یوپی، انڈیا ۲۷ / شعبان المعظم ۵۱۴۴۲
مطابق اسر اپریل ۲۰۲۱ ء بروز بدھ
Faiz e Dabistan Urdu Sharh Gulistan
By Maulana Muhammad Ahmad Miftahi
Read Online
Download (10MB)