قرآن کیسے جمع ہوا

قرآن کیسے جمع ہوا

قرآن کیسے جمع ہوا

مولانا محمد احمد اعظمی

حرف آغاز

بسم الله الرحمن الرحيم حَامِدٌ او مصليا

قرآن دین اسلام کا سر چشمہ رشد و ہدایت کا منبع، دعوت وارشاد کا مصدر علم وعرفان کا خزانہ اور اپنے بے شمار کمالات و محاسن کے ساتھ پوری دنیا سے باطل کے لیے چلینج ہے۔ اسی لیے جہاں اہل اسلام نے قرآن اور علوم قرآن کی خدمت میں بے مثال کارنامے انجام دیے میں اعدائے اسلام اور مخالفین قرآن نے بھی اس لافانی کتاب اور ازلی نور ہدایت کسب فیض و رشد کے بجائے اس کی تنقیص اس پر بے جا اعتراضات اور اس کے اندر بے محل تک کے فرنی میں اپنی آخری صلاحیتیں صرف کر دیں مگر زمانہ نزول سے لے کر آج تک اس طرح کی ہر کوشش ناکام ہی رہی اور مخالفین اسلام کے مفسرانہ خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے نہ ہی آئندہ کبھی ہو سکتے ہیں۔ ان نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِكُرَدِ إِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ لیکن آپ ذرا ان کی جسارت تو دیکھیں کس نے یہ الزام لگایا کہ قرآن و نیل دونو کی معاملہ اس لحاظ سے یکساں ہے کہ دونوں کو بعد کے لوگوں نے جمع کیا۔ قرآن کبھی عہد رسالت میں بیجا نہ ہوا بلکہ عہد صدیقی میں اس کی تدوین ہوئی کسی نے کہا قرآن عہد رسالت سے بوائز منقول نہیں کیونکہ زمانہ رسالت میں کل چار حفاظ تھے جن سے تو اتر نہیں ہو سکتا کسی نے کہا عہد صد یعنی میں ایک آیت قید تحریر میں نہ آئی اور عہد عثمانی میں لکھی گئی اس لئے ممکن ہے کہ عہد عثمانی کی تدوین میں کبھی کوئی آیت چھوٹ گئی ہو کسی نے کہا قرآن سات لغات میں نازل ہوا تھا اب صرف ایک لغت قریش میں ہے لہذا اس کا اکثر حصہ معاذ اللہ ضائع ہو گیا یا۔ ضائع کر دیاگیا کسی نے کہا معوذتین کی قرآنیست اجماعی و قطعی نہیں کسی نے کہا قرآن سے بعض سور میں حذف کر دی گئی میں بعض مختصر کر دی گئی ہیں اس لیے اس کا نام و کال ہونا یقینی بن جیا کہ خود مسلمانوں کا ایک گروہ شیعہ اسے کامل قطعی نہیں مانتا کسی نے کہا صاحت آبی وعلی و ابن سوید کی ترتیبیں موجودہ مصحف سے مختلف تھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ موجودہ ترتیب اجماعی ویقینی نہیں کسی نے کہا قرآن میں اب بھی بہت سا اختلاف پایا جاتا ہے کیو نکہ اس کی سات قرات میں ہیں جن کے درمیان بہت سے الفاظ و حررت کا واضح فرق موجود ہے۔

مخالفین کو یہ اعتراضات آسانی سے نہیں مل گئے بلکہ یہ شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لیے انہوں نے پہلے پورے قرآن کا مطالعہ کیا وہاں انہیں ناکامی ہوئی تو حدیث و تاریخ کی کتابیں کیں مشرقی علوم کھنگالے جب کہیں اُن کو ادھرادھر سے کچھ شوشے گوشے ملے جن کو انہوں نے زبردست اعتراضات بنا کر پیش کیا اور زبان و قلم کی بھر پوپر طاقت کے ساتھ پھیلایا۔ اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ اہل باطل اپنے قرآن دشمن عزائم کی تکمیل سے کتنی لگن رکھتے ہیں۔ اور اس مقدس کتاب کا لافانی اعتماد مجروح کرنے کی خاطر کتنی کوششیں صرف کر رہے ہیں۔

قرآن کیسے جمع ہوا

جب کوئی گمراہی زبان و قلم، دولت و حکومت اور پریس کی وسیع قوت کے ساتھ پھیلائی جائے تو اس کا سد باب بھی ناگزیر ہو جاتا ہے۔ اسی لیے اہل باطل کے دیگر الزامات کی طرح قرآن پر بھی جب ان کا کوئی الزام عائد ہو تو علماء اسلام نے اس کا دندان شکن جواب دیا ۔

جب تدوین قرآن کے موضوع پر مجھے کام کرنا پڑا تو مذکورہ اعتراضات کے پیش نظر (جن میں کچھ پرانے اور کچھ نئے ہیں) حفاظت قرآن اور علوم قرآن سے تعلق علامہ اسلام کی تحریر کردہ قدیم وجد یہ کتابوں کی ضرورت محسوس ہوئی مگر بدقسمتی سے اُن میں سے بیشتر کتا ہیں میری دسترسن ہے باہر رہیں نہ تو میرے پاس کوئی عظیم کتب خانہ ہے جس میں ہر قسم کی قدیم وجدید کتابوں کا معتد بہ ذخیرہ موجود ہو نہ اتنا سرمایہ کہ ملک بیرون ملک کی لائبریریوں میں جا کر خاطر خواہ استفادہ کر سکوں۔ اس لیے میں نے زیر نظر کتاب کی ترتیب میں زیادہ تر قرآن، تفسیر حدیث الشروح حدیث اور دوسری کتابوں کو ماخذ بنایا جو اصل مآخذ کی حیثیت رکھتی ہیں خصوصا علامہ جلال الدین عبدالرحمن بن ابی بکر سیوطی (م 91 ) کی کتاب الانتصان فی علوم القرآن سے بہت زیادہ مدل کیونکہ یہ بہت سی قدیم تصنیفات کا نچوڑ ہزارہ ہا ہزار صفحات پر بھری ہوئی نا در تحقیقات کا خلاصہ اور بعد کے اکابر علما کا قابل اعتماد مرجع ہے۔ میں نے تقریبا ہر مقام پر اپنے ماخذ کا حوالہ دے دیا ہے اور تعلقا اس کی کوشش نہیں کی ہے کہ دوست کی تحقیق اپنی بنا کر پیش کروں ۔

QURAN KASY JAMA HUA

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ کریں

 

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.