قرابادین ابن تلمیذ
ڈاکٹر بلال احمد
عربی عہد کے قرابادینی سرمایہ کے ابتدائی آثار کے طور پر قرابادین ابن تلمیذکی اہمیت مسلّم ہے۔ ابن تلمیذ کی تصانیف کے ذیل میں دو قرابادینوں کا ذکر ملتا ہے۔ ان میں سے ایک کسی قدر مفصّل اور دوسری مختصر ہے۔ ابن ابی اصیبعہ کے مطابق اوّل الذکر بیس ابواب پر اور ثانی الذکر جو شفاخانوں کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر لکھی گئی ہے تیرہ ابواب پر مشتمل ہے۔طبی حلقوں میں ابن تلمیذ کی شہرت اس کی اسی تفصیلی قرابادین کی رہین ہے۔ دورحاضر میں اس کی یہ مفصّل قرابادین ہی استفادہ کے لیے دستیاب ہے۔
ابن تلمیذ کثیر التصانیف شخص تھا۔ اس کی بیشتر تصنیفات طب میں ہیں۔ زیر نظر قرابادین کے علاوہ اس کی ۲۱ کتابوں اور رسالوں کا ذکر تاریخ کی کتابوں اور معروف کتب خانوں کی فہرستوں میں ملتا ہے، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
۱۔ الاقراباذین (بیس ابواب پر مشتمل ہے )
۲۔ اقرباذین الموجز البیمارستانی (تیرہ ابواب پر مشتمل ہے)
۳۔ المقالۃ الامینیۃ فی الادویۃ البیمارستانیۃ (ویلکم،لندن)
۴۔ کتاب المجرّبات/مجرّبات ابن التلمیذ (معہد تراث علمی عربی، حلب)
۵۔ قویٰ الادویۃ (برٹش لائبریری، لندن)
۷۔ الکناش فی الطب
۸۔ مقالۃ فی الفصد (یہ مقالہ معہد تراث علمی عربی، حلب سے ۱۹۹۷ء میں شائع ہوچکا ہے)
۹۔ کتاب مشتمل علیٰ توقیعات و مراسلات
۱۰۔ شرح مسائل حنین ابن اسحاق
۱۱۔ شرح احادیث نبویہ (مشتمل بر مسائل طبیہ)
۱۲۔ الحواشی علیٰ کتاب المائۃ للمسیحی
۱۳۔ التعالیق علیٰ کتاب المنھاج
۱۴۔ تتمۃ جوامع الاسکندرانین لکتاب حیلۃ البرء لجالینوس
۱۵۔ اختیار کتاب الحاوی للرازی /مختصر الحاوی
۱۶۔ اختیار کتاب مسکویہ فی الاشربۃ/مختصر کتاب الاشربۃ لمسکویہ
۱۷۔ اختصار شرح جالینوس لکتاب الفصول لابقراط
۱۸۔ اختصار شرح جالینوس لکتاب تقدمۃ المعرفۃ لابقراط
۱۹۔ الحواشی علیٰ کتاب القانون للرئیس ابن سینا
۲۰۔ مختار من کتاب ابدال الادویۃ لجالینوس
۲۱۔ دیوان شعر
۲۲۔ دیوان رسائل
اکمل الدین احسان اوغلی نے فہرس مخطوطات الطب الاسلامی باللغات العربیۃ و الترکیۃ و الفارسیۃ فی مکتبات ترکیا، مطبوعہ ۱۹۸۴ء میں المغنی فی تدبیر الامراض و الاعراض، خلق الانسان اور التلخیص النظامی کو بھی ابن تلمیذ کی جانب منسوب کیا ہے۔ فی الحقیقت یہ تینوں کتابیں، ابو الحسن سعید بن ھبۃ اللہ بن حسین (وفات۴۹۵ ھ) کی ہیں نہ کہ ابن تلمیذ کی۔ اوغلی کو غالباً ابو الحسن ھبۃ اللہ معروف بہ ابن تلمیذ اور ابو الحسن سعید بن ھبۃ اللہ کے درمیان ‘امین الدولہ’ کے لقب کے اشتراک کی وجہ سے اشتباہ ہوا ہے، جس کی وجہ سےانھوں نے ثانی الذکر کی بعض نگارشات کا انتساب ابن تلمیذ کی جانب کردیا ہے۔ ان کے علاوہ اوغلی نے ابن تلمیذ کی جانب دو اور کتابیں منسوب کی ہیں۔ ان میں سے ایک ‘خواص ماکولات و مشروبات’ ہے جو ان کے مطابق اس کی کسی کتاب کا فارسی ترجمہ ہے اور دوسری، زبدۃ فی علم الطب ہے۔ تذکرہ و سوانح کی کتابوں میں ابن تلمیذ کی تصانیف کے ذیل میں ان دونوں کتابوں کا ذکر نہیں ملتا۔ خواص ماکولات و مشروبات ابن تلمیذ کی کس کتاب کا ترجمہ ہے اس کی تعیین نہیں ہوسکی، مگر قیاس کہتا ہےکہ یہ اس کی کتاب ‘تلخیص کتاب مسکویہ فی الاشربۃ’ کا فارسی ترجمہ ہوسکتا ہے۔
قرابادین ابن تلمیذ، جس کا اردو ترجمہ ناظرین کے سامنے ہے، بیس ابواب پر مشتمل ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں عام روش سے ہٹ کر تمہیدی مباحث مثلاً تالیف کی غرض و غایت، ترکیب ادویہ کے بنیادی اصول، ترکیب کی ضرورت و اہمیت، وغیرہ سے احتراز کیا ہے اور براہ راست مرکب دواؤں کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ اس کتاب میں ابن تلمیذ کے مخاطب مبتدیین کے بجائے وہ اطباء ہیں جنھیں صیدلی اعمال میں کامل مہارت حاصل ہو
Qarabadeen Ibn Tilmiz
Tarjama Qarabadin Ibn Tilmid, Tarjama Qarabadeene Ibne Tilmeez