مدارس کے لئے نظام تعلیم و تربیت
مدارس کے لئے نظام تعلیم و تربیت حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری مدظلہم
حرف آغاز
ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان
بر صغیر میں دینی مدارس کا نظام تعلیم، اپنے اثرات اور افادیت کے حوالے سے ایک منفرد اور درخشاں تاریخ کا حامل نظام ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان، دنیائے اسلام کا ایک منفر داور بے مثال تعلیمی بورڈ ہے جس کے ساتھ ملک کے ہزاروں مدارس وابستہ ہیں، وفاق کے اکابر نے دینی مدارس اور جامعات میں تعلیمی نظم و ضبط اور عملی یگانگت کے لیے ایک جامع نظام تعلیم و تربیت مرتب کیا۔ ابتدائی طور پر مجلس عاملہ نے اپنے اجلاس منعقدہ 15،16 جمادی الاخریٰ 1379ھ مطابق 16،17 دسمبر 1959ء میں اس نظام کے بنیادی قواعد و ضوابط منظور کیے اور اسی اجلاس میں طے ہوا کہ حضرت مولانا خیر محمد پر اسے یہ اور حضرت مولانا مفتی محمود چرا لے لیہ مدارس ملحقہ کے تعلیمی اور انتظامی شعبوں کے لیے راہنما اصول و ہدایات مرتب کر کے مدارس ملحقہ کو آگاہ کریں گے ۔ حضرات اکابر نے اس نظام تعلیم کو بار آور بنانے کے لیے بہت محنت کی اور اپنے طویل تجربات اور مساعی کے نتیجے میں مدارس کے لیے ایک ایسا نظام تعلیم و تربیت مرتب کیا۔ جس میں قواعد وضوابط کو یکجا کر دیا اور توضیح کے عنوان سے ان خامیوں کی نشاندہی کر دی گئی جن کی اصلاح مطلوب تھی اور طریق کار بھی بتلا دیا گیا۔ تا کہ ان قواعد و ضوابط کی ضرورت و افادیت واضح اور ان پر عملد رآمد آسان ہو۔
چونکہ اکابر نے جب یہ قواعد مرتب کیے تو اس وقت مدارس کسی تنظیمی ڈھانچے میں منسلک نہیں تھے اور مدارس کو منظم کرنے کے لیے ہی وفاق کا قیام عمل میں آیا۔ چنانچہ مدارس کے نظم کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے سخت قواعد اور فیصلوں کی ضرورت تھی، یہی وجہ ہے کہ ان قواعد میں سختی کا پہلو معلوم ہوتا ہے۔ الحمد للہ اب مدارس کا نظام بہت منظم اور مستحکم ہو چکا ہے اور اس کی افادیت ہمہ جہت اور ہمہ پہلو ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ اکابر کے مرتب اس نظام پر پابندی سے عمل کیا جائے۔ یہ مدارس کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔ چنانچہ اہمیت کے پیش نظر ان کو کتابی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔ استفادہ کی سہولت کے لیے نظام مدرسہ کے مختلف شعبوں کے لیے الگ عنوانات اور ابواب قائم کیے گئے ہیں، پھر ان کے تحت اکابر وفاق کی جانب سے تحریر کردہ اصول کو توضیح کے ساتھ لکھا گیا۔ چنانچہ نظام مدرسہ کو درج ذیل ابواب میں تقسیم کیا گیا:
باب اوّل: ….. نظام داخله
باب دوم : ….. تقسیم اسباق
….. نظام حاضری در خصت
….. اسباق میں حاضری
….. تکرار و مطالعه
….. رخصت بیماری در خصت اتفاقیه
.. غیر حاضریوں پر اخراج کی تفصیل
باب سوم …… نظام امتحانات: باب چہارم …… فرائض و ذمہ داریاں
مہتمم کی ذمہ داریاں …. ناظم اعلی کی ذمہ داریاں ….. ناظم تعلیمات کی ذمہ داریاں … ناظم دار الاقامہ کی ذمہ داریاں نگران مطالعه و تکرار کی ذمہ داریاں
باب پنجم …… نظام دار الاقامه
باب ششم ….. نظام مطبخ و مطعم
باب هفتم …… نظام مالیات
باب ہشتم ….. نظام اصلاح و تربیت و نظم وضبط
باب تم ….. نظام مکاتب و ابتدائی مدارس
باب دہم …… مدارس بنات کا نظام تعلیم
باب یاز دہم طریقہ تعلیم و تدریس
باب دواز دہم …… وفاق کے ساتھ الحاق
کتاب میں اکابر کے تحریر کردہ قواعد وضوابط کو متعلقہ ابواب میں بغیر کسی تبدیلی کے نقل کر لیا گیا ہے، جہاں اضافہ کرنا تھا، وہاں ”استدراک واضافہ کا الگ عنوان قائم کر کے اضافہ کیا گیا ہے۔ حضرات اکابر وفاق نے یہ اصول و ضوابط آج سے تقریباً پچاس سال قبل تحریر فرمائے تھے، جن کو کتاب کے متعلقہ ابواب میں بغیر کسی تبدیلی کے نقل کر لیا گیا ہے۔ چونکہ بعض اُمور میں وقت کے ساتھ ساتھ کچھ تبدیلیاں بھی واقع ہوتی رہی ہیں، اس لیے وفاق کی مجلس عاملہ (اجلاس منعقدہ 14،15 ربیع الثانی 1434ھ / 26، 25 فروری 2013ء ، جامعہ اشرفیہ لاہور) کی اجازت سے حضرت مولانا امداد اللہ صاحب ناظم سندھ ، حضرت مولانا حسین احمد صاحب ناظم خیبر پختونخواہ اور حضرت مولا نار شید اشرف عمالے پہیہ رکن امتحانی کمیٹی پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی۔ جس نے جامعات و مدارس کے نظم و نسق کے حوالے سے قواعد واصول مرتب کرنے کے لیے اپنے متعد و اجلاسوں میں غور و فکر کیا۔ ملک کے بڑے جامعات سے نظام تعلیم و تربیت منگوایا، اس نظام تعلیم اور اکابر کے قواعد و ضوابط کو سامنے رکھ کر بڑی محنت و جانفشانی سے مختلف شعبوں کے لیے شق وار ہدایات مرتب کیں،
نظام مالیات کا مکمل خاکہ بنایا۔ خصوصیت کے ساتھ دور جدید کے تقاضوں کو بھی پیش نظر رکھا گیا۔ اس کتاب کو جامعات و مدارس کے لیے مفید تر بنانے کے لیے بعض اہم شعبوں جیسے مدارس بنات ، وفاق سے الحاق وغیرہ سے متعلق قواعد وضوابط کو دفتر وفاق کے ریکارڈ سے شامل کیا گیا۔ قواعد و ضوابط سے متعلق دفتر وفاق کے ریکارڈ کی چھان بین، قدیم و جدید قواعد وضوابط کی تطبیق و ترتیب اور ان اصول و ہدایات کو کتابی شکل دینے میں مولانا عبد المجید صاحب ناظم مرکزی دفتر وفاق اور ان کے معاون محمد سیف اللہ نوید نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ جبکہ حضرت مولانا مفتی عبد الرحمن صاحب زید مجد ہم مسؤول وفاق (راولپنڈی) نے لفظ بلفظ پڑھ کر اس کی تصحیح کی ہے. اس طرح ایک اجتماعی محنت و کاوش سے مدارس دینیہ کے نظام سے متعلق نہایت مفید و موثر ، راہ نما اصول مرتب کیے گئے ہیں۔
امید ہے کہ یہ کتاب مدارس و جامعات کے لیے مشعل راہ ثابت ہو گی اور ارباب مدارس
اس سے خوب فائدہ اٹھائیں گے !
10 ذیقعده 1438ھ .. 3 اگست 2017ء
Madaris ke Liye Nizam e Taleem wa Tarbiyyat
By Maulana Muhammad Hanif Jalandhari