مسلکی دائرہ
میرے ذہن میں پائی جانے والی دسری الجھن یہ ہے کہ ہم نے کم وبیش حتمی طور پر یہ طے کر لیا ہے کہ علم وتحقیق کا ہر کام ہم نے دیوبندیت ہی کے حوالے سے کرنا ہےا ور مسلکی دائرہ سے باہر دیکھنے کی کبھی زحمت گوارہ نہیں کرنی۔ میرے نزدیک یہ طریق کار درست نہیں ہے اور پاکستان کے معروضی حقائق اور حالات سے مطابقت نہیں رکھتا اس حوالے سے میرے ذہن کی سوئی تمام مکاتب فکر کے 31 سرکرہ علماء کرام کے 22 دستوری نکات پر اٹکی ہوئی ہے اور اس سے آگے چلنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
مولانا زاہدالراشدی