مقاصد شریعت ایک اصولی تجزیہ
مقاصد شریعت ایک اصولی تجزیہ مفتی عبید الرحمن
مقاصد شریعت کی تعریف
” مقاصد ” قصد سے مشتق ہے اور مقصود کی جمع ہے جس کا معنی ہے: قصد کی ہوئی چیز ، وہ چیز جس کا ارادہ کیا جائے۔ اور “شریعت ” اصل لغت میں اس گھاٹ کو کہا جاتا ہے جہاں سے لوگوں کی پانی کی ضرورت پوری ہوتی ہے ، یہاں اس سے مراد دین اسلام ہے۔ ” مقاصد شریعت” ایک اصطلاحی عنوان کے طور پر استعمال ہوتا ہے، یہ اصطلاح پہلے اصولیین کے ہاں بھی کسی قدر رائج تھی اور انہوں نے ہی اس کو وسیع شکل میں مرتب فرمایا ہے لیکن اس کو انہوں نے یا تو اصول فقہ کے ایک باب کی حیثیت سے ذکر فرمایا ہے اور یا شریعت کے اسرار ورموز کی حیثیت دیگر بیان فرمایا ہے ، اس لئے فنی دقیق تعریفات وغیرہ کی طرف زیادہ ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ دور حاضر اور ماضی قریب میں اس پہلو سے کچھ زیادہ ہی اعتناء برتا گیا ہے اور اس کو باقاعدہ ایک مستقل فن کی حیثیت سے متعارف کرنے کی کوشش کی گئی اس لئے فنی تعریفات و مبادی متعین کرنے کی بھی ضرورت محسوس کی گئی۔
اب اس کی اصطلاحی تعریف کیا ہے ؟ علامہ محمد طاہر ابن عاشور رحمہ اللہ اس کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
المباني والحكم الملحوظة للشارع في جميع أحوال التشريع أو معظمها؛ بحيث لا تختص ملاحظتها بالكون في نوع خاص مــن أحكام الشريعة
ترجمہ : ( مقاصد شریعت سے مراد ) وہ بنیاد ہیں ، اور حکمتیں ہیں جن کا لحاظ رکھتے ہوئے شارع نے تمام تر احکامات یا اکثر احکامات مقرر فرمائے ہیں اور ان مصالح کالحاظ کسی خاص قسم احکام میں ملحوظ نظر نہ تھا بلکہ تمام میں کار فرما تھا”۔
المقاصد
” مقاصد شریعت ” سے وابستگی رکھنے والے متعد د حضرات کی تعریفات نقل کرنے کے بعد شیخ نور الدین خادمی اس کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ، هي المعاني الملحوظة في الأحكام الشرعية، والمترتبة عليها؛ سواء أكانت تلك المعاني حكما جزئية أم مصالح كلية أم سمت إجمالية، وهي تتجمع ضمن هدف واحد، هو تقرير عبوديـة الله ومصلحة الإنسان في الدارين.
ترجمہ : ” مقاصد شریعت سے مراد وہ باتیں ہیں جن کالحاظ تمام احکام شرعیہ میں رکھا گیا ہو اور جو ان احکامات پر مرتب ہوں، خواہ وہ کوئی خاص مصلحت ہو یا عمومی
Maqasid e Shariat
By Mufti Ubaid ur Rahman