ووٹ کی شرعی حیثیت

ووٹ کی شرعی حیثیت

ووٹ کی شرعی حیثیت

ووٹ کی شرعی حیثیت

ووٹ کی شرعی حیثیت تحریر مولانا ثاقب فاضل جامعہ محمدیہ اسلام آباد

تقريظ

حضرت مولانا مفتى شكيل احمد صاحب مدرس

ومفتى جامعه محمدیه اسلام آباد

کتنی حقیقتیں ہیں جو ہمارے رسم و رواج کی دھول سے دھندلا گئیں، کتنے فرائض ہیں جو ہمارے غلط معاشرتی افکار و نظریات کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھا دیئے گئے ، کتنے واجبات کی تکمیل ہمارے عصبیت کے بتوں کے نیچے سسک رہی ہے، حقوق اللہ کے کتنے ہی گلہائے خوش رنگ ہمارے غلط ماحول کی پروردہ روایات سے کملا گئے۔ انہیں میں سے ایک حقیقت، ایک فریضہ، ایک واجب اور ایک حقوق اللہ کا خوش رنگ پھول ”ووٹ“ جیسی مقدس امانت کی ادائیگی ہے۔ امانت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کافی

ووافی ہے۔ إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمانات إلا أهلها. النساء (۵۸)

ترجمہ ہے یقینا اللہ تعالی تمہیں حکم دیتے ہیں کہ امانتیں ان کے مستحقین کو پہنچایا کرو

احادیث مبارکہ امانت کی ادائیگی کے لئے ترغیبات اور عدم ادائیگی پر وعیدات سے بھری ہوئی ہیں لیکن ہم ووٹ جیسی مقدس امانت کو سیاسی شطر نج کے ایک مہرے کے طور پر استعمال کرتے ہیں، سیاسی کھیل کا کھلونہ سمجھ کر ضائع کر دیتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ یہ مختصر سا رسالہ اسی مقدس امانت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ایک سعی ہے۔ گر قبول افتدر ہے عز و شرف

عزیزم مولانا محمد ثاقب کے صریر خامہ کا یہ نقش اول ہے اور دعا ہے کہ

اللہ کرے زور قلم اور زیادہ!

والسلام مع الكرام

الاحقر شکیل احمد غفرلہ الصمد کے جمادی الثانی ۱۴۳۷ھ ۴ جولائی ۲۰۰۶ء منگل


بسم الله الرحمن ا ن الرحيم

ووٹ کی شرعی حیثیت ووٹ کی چند حیثیتیں

شرعی اعتبار سے ووٹ کی چند حیثیتیں ھیں ا۔ ووٹ کی پہلی حیثیت شہادت اور گواہی کی ہے، ووٹر اپنے اس ووٹ کے ذریعے اس بات کی

شہادت دے رہا ہے کہ یہ ممبر اپنی استعداد کے اعتبار سے اس منصب کی قابلیت و صلاحیت رکھتا ہے، اسلام اور

ملک وقوم کے لئے مفید و خیر خواہ بھی ہے۔ ۲ – ووٹ کی دوسری حیثیت مشورہ کی سی ہے، دور حکومت اور انتظامی امور کے سلسلہ میں اپنی رائے

کا اظہار کرتا ہے کہ سیاسی امور میں کون زیادہ بہتر ، ایماندار اور دیانتدار ہے۔

۔ ووٹ کی شرعی حیثیت ووٹ کی تیسری حیثیت سفارش کی ہے کہ ووٹر اپنے ووٹ کے ذریعہ اس امیدوار کے لئے ایک

اہم عہدہ سنبھالنے اور اس کی نمائندگی کی سفارش کرتا ہے۔

۴۔ ووٹ کی چوتھی حیثیت وکالت کی ہے کہ ووٹر اپنے ووٹ کے ذریعہ اس امید وار کو اپنی نمائندگی

کے لئے حکومت میں اپنا وکیل نا مزد کرتا ہے۔

۵- ووٹ کی پانچویں حیثیت سیاسی بیعت کی ہے کہ ووٹر اپنے ووٹ کے ذریعے متعلقہ امیدوار کو وکیل بناتا ہے کہ وہ اس کی طرف سے سر براہ مملکت کا انتخاب کرے۔ بیعت کے لئے ضروری نہیں کہ ہاتھ ہی سے بیعت کی جائے، چنانچہ بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں روایت ہے:

عن عبدالله بن دينار قال شهدت ابن عمر حيث اجتمع الناس على عبدالملک، کتب أنى أقر بالسمع والطاعة لعبد الله عبدا لملك أمير المؤمنين على

سنة الله وسنة رسول الله ما استطعت، وإن بني قد أقروا بمثل ذلك.

صحیح بخاری (۱۰۶۹/۲).

ترجمه حضرت عبداللہ بن دینا ر فرماتے ہیں: میں اس وقت موجود تھا جب لوگوں نے

عبدالملک بن مروان پر اتفاق کر لیا ( یعنی اس کے ہاتھ پر بیعت کی) تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیعت کا خط ( عبدالملک بن مروان کو ) اس مضمون کا لکھا: میں اللہ کے بندے عبدالملک بن مروان کا حکم سننے اور اطاعت کرنے کا اقرار کرتا ہوں، اللہ کی شریعت اور اس کے پیغمبر کی سنت کے موافق جہاں تک مجھ سے ہو سکے گا ، اور میرے بیٹے بھی ایسا ہی اقرار کرتے ہیں۔

چنا نچہ صلح حدیبیہ کے موقع پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ موجود نہیں تھے ، آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے انہیں مکہ معظمہ بھیجا تھا، آپ ہے نے ان کی عدم موجودگی میں ان کی طرف سے بیعت فرمائی۔

یہ بھی پڑھیں: درجہ ثانیہ فقہ مختصر القدروی مع شروحات

بخاری و ترندی کی روایت ہے:

صلى الله

فبعث رسول الله الله ،عثمان وكانت بيعة الرضوان بعد ماذهب إلى مكه، فقال

صلى الله

رسول الله عليه : بيد اليمنى هذه يدعثمان، فضرب بها على يده، فقال هذه لعثمان. بخاری (۵۲۳/۱) ترمذی (۲۱۲/۲)

ترجمه رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے حضرت عثمان کو مکہ معظمہ بھیجا اور بیعت رضوان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مکہ جانے کے بعد منعقد ہوئی ، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا یہ میرا دایاں ہاتھ عثمان کا ہے اور اسے دوسرے ہاتھ پر رکھ کر فرمایا: یہ عثمان کی طرف سے بیعت ہے۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بات کافی ہے کہ امیر کسی کو بیعت کے لئے وکیل بنائے یا بیعت کرنے والا کسی کو بطور وکیل بھیجے یا خط کے ذریعے سے بیعت کرے۔ جیسا کہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی نے بوادر النوادر ( صفحہ ۴۷) میں غائبانہ بیعت کے جواز کو مدلل تحریر فرمایا ہے۔ بحر حال اپنا حق رائے وہی کے استعمال کی حیثیت بڑی نازک اور اہم ہے۔

ووٹ کی شرعی حیثیت ووٹ ضاع کرنا

انتخابات اور ووٹوں کی سیاست کو ایک دنیاوی معاملہ سمجھنا اور یہ کہ اس کا دین و مذہب سے کوئی واسطہ نہیں، درست نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ایک عام غلط فہمی یہ پیدا ہوگئی ہے کہ آج کی سیاست محض مکر و فریب کا نام بن چکی ہے،اس لئے کہا جاتا ہے کہ دیندار اور شریف آدمی کو سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہیے،

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ کریں

ووٹ کی شرعی حیثیت
ووٹ کی شرعی حیثیت

 

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.