کشتہ جات ترکیب و استعمال
حکیم شاہ نور فیصل
زیر نظر کتاب کشتہ جات کشته سازی اور کیمیا دی ادویہ سازی اور دی دواؤں کے استعمالات اور افعال و خواص سے تعلق رکھتی ہیں۔ علم طب کی مختلف شاخیں ہیں جن میں ایک علم الادویہ بھی ہے ۔ جیسے فاریا کا لوجی کہا جاتا ہے اور اس علم الادویہ کی ایک شاخ کیمیاری دوا سازی اور علم تکلیس بھی ہے ۔ سادہ قسم کی دواسازی نقد در اصل ادویہ کو مرکب اور مخلوط کر نے کا نام ہے لیکن ایسی دوا سازی جس میں دواؤں کی کیمیاوی ساخت بدل جائے ہائے مرکبات وجود میں آئیں علم الکیمیا ہے جس میں کشتہ سازی ایک اہم اور سب سے بڑا ہے.
سرمان یا معلم کیمیا کا عملی باہر نہیں ہوتا ہے۔ بلکہ کمساری تیار شدہ ادویہ معابخانه استعمال کرنے والا یا بتانے والا ہوتا ہے تعارت نگار کو اعتراف ہے کہ وہ علمیات کا ماہر نہیں ۔ البتہ معالجانہ استعمال اور اس فن کے قدما اور حال کے دیگر مصنفین کی کتابوں پر نظر پڑنے کی بنا پر کہہ سکتا ہے کہ کتاب کے مقصد جات قرین قیاس بھی نوریا ۔ مفید اور نتیجہ خیز بھی ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ قابل عمل بھی نہیں۔ کیمیاوی عملیات اور مستعملہ دوائیں غیر مانوس ناقابل فہم اور عملیات نا ممکن ہوں تو ان کی کوئی افادیت نہیں ہوتی ہے۔ اس کتاب میں ایسے مقصد بات نہیں ہیں کتاب کی ترتیب بھی قابل ترجیح ہے کہ پہلے کیمادی اصطلاحات اور ان کی تشریح کر دی گئی ہے۔ پھر عملیات کیمیاد یہ کے اصطلاحی کی نام اور تفصیل دی گئی ہے۔ بہر حال مختلف دواؤں کے کشتہ جات یار بحر کیمیاری جوہروں کا بیان ہے اور آخریں افعال و خواص دیے گئے ہیں۔ اس سکالر کی جڑی بوٹیوں کے لیے علیمرہ باب رکھا گیا ہے ۔ بغرض به که با وجود اختصار کے کتاب یقنیا قابل استفاده ہے۔ مجھے امید ہے کہ کتاب کی یہ سوالی ہوگی ۔ اور مصنف کی محنت کو سراہا جائے گا۔ یہ کتاب کلیا۔ معالجین اور طبی معلمین سب ہی کے لیے افادی پہلو رکھتی ہے ۔ شمر لکھنؤ احکیم ، شکیل
مورخه ۵ از ماریا شده