گنجینہ صرف اردو شرح پنج گنج
مصنف: مولانا فخر الدین احمد مراد آبادی
ترتیب و تکمیل: مفتی سعید احمد پالن پوری
يش لفظ
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على سيد
المرسلين، وعلى اله وأصحابه أجمعين
أما بعد : آج سے پچاس سال پہلے 19ساتھ میں ، جبکہ راقم الحروف کی عمر پانچ سال کی رہی ہو گی، حضرت الاستاذ فخر المحدثین علامہ سید فخر الدین احمد صاب مراد آبادی قدس سرہ، سابق شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند (متوفی ۱۳۹۲ھ ) نے صاحب زادہ محترم جناب مولانا حکیم معین الدین صاحب کے لئے، نیز دیگر نونہالان قوم کے لئے ، مشہور درسی کتاب پنج گنج کی اردو شرح لکھی تھی، جو طویل عرصہ سے میرے پاس محفوظ تھی، مجھے شرح کا مسودہ حضرت کے تلمیذ خاص جناب مولانا ریاست علی صاحب بجنوری زید مجد ہم استاذ حدیث دار العلوم دیو بند سے حاصل ہوا تھا۔ میں نے یہ مسودہ مولانا بجنوری سے اشاعت کے وعدہ پر لیا تھا۔ چنانچہ القول النصيح جلد دوم اور مفتاح العوامل شرح شرح مأة عامل کے بعد اب اس کو منظر عام پر لا رہا ہوں۔ مجھے اس شرح کے لئے عربی فارسی کا کوئی منتفی موزوں نام نہیں مل سکا، اس لئے میں نے اس کتاب کا نام گنجینه صرف تجویز کیا ہے یہ نام اصل نام کا ایک گونہ ترجمہ بھی ہے اور کتاب کی تمام حقیقت بھی ہے اس لئے کہ کتاب فن صرف کی قیمتی معلومات کا بیش بہا خزانہ ہے ایک نہیں بلکہ پانچ خزانے ، اور حضرت شارح قدس سرہ کی تحقیقات نے تو اس میں چار چاند لگائے ہیں۔ اللہ تعالی مصنف اور شارح کو امت کی طرف سے جزائے خیر عطا فرمائیں (آمین) اس شرح کا مسودہ بھی ترتیب و تکمیل کا محتاج تھا، متعدد جگہ حضرت الاستاذ نے جگہ خالی چھوڑ دی تھی، جس کی تکمیل ضروری تھی، نیز مسودہ قدیم طرز کے مطابق مسلسل لکھا ہوا تھا ، عنوانات تھے نہ پیراگراف، جبکہ کتاب سے بسہولت استفادہ کے لئے یہ چیزیں ضروری تھیں۔ اس لئے میں نے پورا مسودہ از سر نو لکھا، جہاں مضمون نا تمام تھا، مکمل کیا، پیر گراف بنائے اور عناوین کا اضافہ کیا تا کہ کتاب آسمان سے آسان تر ہو جائے۔ میں نے اس شرح میں جو کام کیا ہے اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
(۱) حضرت نے متن کا ترجمہ نہیں کیا تھا، البتہ مطلب اس طرح لکھا تھا کہ ترجمہ مفہوم ہو جاتا تھا مگر مبتدی کے لئے اس میں دشواری تھی اس لئے حسب ضرورت میں نے ”ترجمہ “ کے عنوان سے عبارت کا ترجمہ بڑھایا ہے۔ اور جہاں ترجمہ و مطلب کا عنوان ہے وہ حضرت ہی کی عبارت ہے۔ (۲) مسودہ میں جہاں خالی جگہ چھوڑ دی گئی تھی یعنی مضمون نا مکمل تھا، وہاں میں نے مضمون کی تعمیل کی ہے۔ اور یہ اضافہ بین القوسین رکھا گیا ہے۔ البتہ بین القوسین کی سب عبارتیں میری نہیں ہیں۔ الفاظ کے جو ترجمے بین القوسین ہیں وہ حضرت ہی کے ہیں۔
(۳) بعض جگہ میں نے کتاب میں فوائد کا اضافہ لیا ہے ۔ یہ اضافہ بھی بین القوسین رکھا گیا ہے۔
(۴) تمام حواشی مرتب کتاب کے ہیں، صرف ایک حاشیہ حضرت رحمہ اللہ کا ہے، جس کے آخر میں (۱۲ منہ ) لکھا ہوا ہے۔
(۵) عنوانات میں نے عام طور پر حضرت ہی کی عبارت سے ابھارے ہیں ، کہیں حضرت کی عبارت سے اخذ کئے ہیں اور بعض جگہ بوقت ضرورت اپنی
طرف سے بھی بڑھائے ہیں۔ غرض اپنی بساط کی حد تک محنت کرنے میں ، میں نے کمی نہیں کی۔ اب کتاب جیسی کچھ ہے آپ کے سامنے ہے۔ اگر اس میں کوئی خوبی ہے تو وہ حضرت الاستاذ کا فیض علم ہے اور اگر دوسری بات ہے تو وہ اس پیچ میر ز کی علمی فرومایگی کا نتیجہ ہے، اللہ ستار العیوب میری پردہ داری فرمائیں (آمین) حضرت الاستاذ علامہ فخر الدین احمد قدس سرہ صرف فن حدیث میں یگانہ روزگار نہیں تھے ، بلکہ تمام علوم وفنون میں دستگاہ کامل رکھتے تھے۔ اور علم صرف تو خاص طور پر آپ کی دل چسپی کا موضوع تھا۔ علم الصیغہ، پنج گنج جار بردی نغزك رضى شرح شافیہ وغیرہ کتابیں آپ کے نوک زباں تھیں۔ اس شرح میں بھی آپ کو اس کی ایک جھلک نظر آئے گی بلکہ فن میں آپ کی عبقریت کا پورا اندازہ ہو جائے گا۔ شرح میں جابجا آپ نے مصنف رحمہ اللہ پر گرفتیں کی ہیں اور بہت وزنی اعتراضات کئے ہیں۔ آپ نے اس شرح میں معتبرات فین کی مدد سے بہت سی مفید تحقیقات کا اضافہ بھی کیا ہے، جو کتاب کا نہایت قیمتی مواد ہے۔ اور حل کتاب میں تو کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا۔ اور خاص بات یہ ہے کہ کلام حشو وزوائد سے بالکل پاک ہے، نہ اس میں اختصار محل ہے ، نہ تطویل ممل! نہایت صاف واضح عبارت میں مشکل سے مشکل قواعد و تعلیمات سمجھائی ہیں ، اللہ تعالی اس کتاب کو قبول فرمائیں ۔ امت کو فیض پہنچائیں اور حضرت قدس سرہ کیلئے صدقہ جاریہ بنائیں۔ (آمین) پنج گنج کے مصنف کے احوال معلوم نہیں ہیں بلکہ صحیح تعین بھی بعض حضرات اسے شیخ سراج الدین اودھی صاحب ہدایۃ النحو کی نہیں ہے
تصنیف بتلاتے ہیں اور بعض شیخ صفی الدین ردولوی کی، میزان الصرف بھی شیخ سراج الدین اور ھی کی بتلائی جاتی ہے مگر صحیح تعین نہ ہونے کی وجہ سے احوال مصنف نہیں لکھے گئے ، اسی طرح ان کی کتاب فاتحیۃ المصادر کا حال بھی معلوم نہیں، البتہ پنج گنج کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مصنف محقق آدمی ہے اور فن صرف کے مسائل پر محققانہ نظر رکھتا ہے، اگرچہ انکی بعض آراء قابل تنقید ہیں۔ اور حضرت الاستاذ نے شرح میں ان پر نقد بھی کیا ہے، مگر یہ بشری خاصہ ہے، فی نفسہ مصنف ایک لائق و فائق شخصیت ہیں اللہ تعالی امت کی طرف سے مصنف رحمہ اللہ کو جزائے خیر عطا فرمائیں اور اس شرح کو بھی قبول فرمائیں اور نو نہالان امت کو اس چشمہ فیض سے سیراب کریں۔ وصلى الله على النبي الكريم ، والحمد لله رب العالمين
سعید احمد عفا اللہ عنہ پالن پوری
خادم دار العلوم دیوبند
۱۳ / محرم الحرام ۵۱۴۱۸
Ganjina e Sarf Urdu Sharah Panj Gang
By Maulana Syed Fakhruddin Ahmad