التفہیم البلیغ شرح اردو شرح التہذیب
حضرت مولانا شمس الدین صاحب زید مجدہم شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ جلالیہ ہو جائی آسام و نائب صدر مرکز المعارف ہو جائی نحمده و نصلی على رسوله الكريم. اما بعد. علم منطق میں اور اک اور مہارت کے بغیر عموماً علوم اسلامیہ کے بام عروج پر پہنچنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ کیوں کہ مدارس اسلامیہ میں رائج نصاب کی بہت ساری کتابوں میں منطق کے اصطلاحات کو کثرت سے استعمال کیا گیا ہے، ان کتابوں کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے اس فن کے اصول وقواعد کو جاننا بے حد ضروری ہے۔ شاید اسی وجہ سے زمانہ قدیم سے مدارس میں فن منطق کی کتابیں پڑھنے پڑھانے کا رواج ہے، ان ہی کتابوں میں سے ایک مشہور کتاب شرح تہذیب بھی ہے۔
میرے عزیز و محترم فاضل نوجواں حضرت مولانا مفتی صبیح اختر صاحب قاسمی استاذ حدیث جامعہ اسلامیہ جلالیہ ہو جائی آسام نے مسلسل کئی سالوں تک شرح تہذیب کا مقبول درس دیا پھر اپنے تدریسی تجربات اور خدا داد صلاحیت کی روشنی میں اس کتاب کی کامیاب اور بہترین شرح تحریر کی ہے، بندہ نے مختلف جگہوں سے اس کو دیکھا اور پڑھا، ماشاء اللہ مضامین مرتب ہیں ، زبان بالکل سلیس ہے، مشکل اور سخت مقامات کو نہایت ہی سہل انداز اور عام مثالوں سے سمجھانے کی کوشش کی ہے، یقیناً ان کی یہ محنت قابل تحسین ہے، اور خصوصاً طلبہ کے حق میں ایک انمول اور گراں قدر علمی تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف موصوف کی اس پہلی تصنیفی کاوش کو قبولیت عامہ عطا فرمائے ، طلباء کو زیادہ سے زیادہ استفادہ کی توفیق نصیب کرے اور مزید علمی خدمات کے مواقع فراہم فرمائے ۔ (آمین)
شمس الدین غفرلہ شیخ الحدیث جامعہ جلالیہ ہو جائی آسام ۹/صفر۱۴۳۳ھ
كلمات تحبيذ
نمونه اسلاف حضرت مفتی محمد طاهر صاحب زید مجدہم استاذ حدیث و مفتی مظاہر علوم سہارنپور یوپی خلیفہ حضرت فقیہ الامت رحمہ اللہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عزیز مکرم مفتی صبیح اختر صاحب کشن گنجی نے بندہ کے پاس کچھ ابتدائی تعلیم بھی حاصل کی ہے اور پھر دارالعلوم دیو بند میں افتاء کی بعض کتب بندہ سے پڑھیں اور فتاوی کی تمرین کی ، الحمد للہ زمانہ طالب علمی سے ہیں ان میں علمی صلاحیت اور عملی طور پر صلاح وتقوی کے آثار نمایاں تھے جس کی بنا پر امید تھی کہ اللہ تعالیٰ ان سے بڑی خدمت لے گا، چناں چہ بفضلہ تعالیٰ آسام کے بڑے ادارے میں حدیث وفنون کی متعدد کتابوں کے ساتھ بخاری شریف جلد ثانی کا کامیاب درس دے رہے ہیں، سالہا سال تک شرح تہذیب ان کے زیر درس رہی اگر چہ اس کی متعدد شرحیں موجود ہیں لیکن اس کی ایک ایسی شرح کی ضرورت تھی جس کی بنیاد تسہیل پر ہو منطق کا فن اس زمانہ میں ایک مغلق اور غیر مانوس چیز بن گیا ہے، شرح تہذیب اس فن کی بنیادی کتاب ہے، اس کی آسان شرح سے اس فن پر قابو پانا آسان ہوگا۔ الحمدللہ! عزیز مکرم نے اس شرح میں تسہیل کو مد نظر رکھ کر مضامین کو سلیس زبان میں پیش کیا ہے، تعبیر واضح اختیار کی گئی ہے، مضامین مرتب ہیں، امید ہے کہ یہ شرح اساتذہ وطلبہ دونوں کے لیے مفید ثابت ہوگی ، اللہ تعالیٰ شانہ قبولیت سے نوازے، اور مزید تصنیفی خدمات کی توفیق بخشے ۔
محمد طاہر عفا اللہ عنہ
خادم الحدیث والافتاء مظاہر علوم سہارنپور
۱۴۳۳/۴/۵ھ
کلمات تبریک
سیدی ومرشدی حضرت اقدس مولانا ابراہیم صاحب پاند در دامت برکاتہم خلیفہ حضرت شیخ الحدیث حضرت مولانامحمد زکریا صاحب و خادم خاص فقیہ الامت نحمده ونصلى على رسوله الكريم اما بعد !
علوم آلیہ میں علم منطق کی بڑی اہمیت ہے، اشیاء اور اسباب سے نتائج اخذ کرنے میں اور جملہ علوم وفنون میں گہرائی و گیرائی پیدا کرنے میں ممد و معاون ہے، بائیں وجہ زمانہ قدیم سے ہمارے اسلاف واکابر کے یہاں علم منطق کی مختلف کتابوں کو پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ چلا آرہا ہے ، انہی کتابوں میں سے درس نظامی میں ایک اہم کتاب شرح تہذیب بھی ہے، جوآج تک تقریبا تمام مدارس عربیہ میں داخل نصاب ہے۔ عزیزم صبیح اختر سلمہ نے اردوزبان میں تفہیم البلیغ کے نام سے اس کی آسان شرح لکھی ہے، جوالحمد للہ اسم بامسمی ہے۔
اللہ تعالیٰ شرح و شارح کو قبولیت سے نوازے، اساتذہ وطلبہ کے لئے مفید تر بنائے
اور عزیز موصوف کو اخلاص کے ساتھ مزید تصنیفی خدمات کی توفیق مرحمت فرمائے، آمین۔ ابراہیم عفی عنہ
۱۳ رمضان ۱۴۳۴ھ
Al Tafheem ul Baligh Sharh Sharhut Tahzeeb By Maulana Sabih Akhtar Qasmi
Download (8MB)