ماہنامہ البرہان میگزین لاہور
ڈاکٹر امین
monthly-al-burhan-dr-ameen-amin
ستمبر۲۰۱۴ء فکر و نظر
سیکولر پاکستان؟
اسلام آباد میں عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنوں کو ایک ماہ سے زیادہ ہو گیا ہے لیکن بظاہر ان کا کوئی میں نہیں کیا۔ ایک عام پاکستانی کو ان دھرنوں کے فوری سیاسی تابی سے دیکھی ہے اور ہمیں بھی ہے لیکن میں اس سے زیادہ پی اس جدوجہد کے دور رس نتان سے ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں کے مطا لیے جائز ہیں۔ ہمارا انتخابی نظام کر پٹ ہے اور اسے یقینا بدلا جانا چاہیے۔ طاہر القادری صاحب تھوک نگ ، بیماری ظلم اور جہالت کے خلاف بات کرتے ہیں تو وہ
بھی کہتے ہیں …… لیکن جو چیز میں نظر آرہی ہے وہ یہ کہ دونوں کی جدو جہد، کامیاب ہو یا ناکام………… دونوں صورتوں میں اس کا نتیجہ ہے اسلامی قدروں کی پامالی اور سیکولر پاکستان ۔ فرد، معاشرے اور ریاست کو اسلام کے مطابق چلانا بھی عمران خان کا ایجنڈارہا ہی نہیں۔ دوسرے سیاسی لوگوں اور جماعتوں کی طرح مذہب کو بھی اپنے پروگرام میں وہ ضرورتا شامل رکھتے ہیں کہ ان کے ووٹ مسلمان ہیں ورنہ ان کی سیاسی اپروچ خالصتا سیکولر ہے اور اپنے جلسوں میں ناچ گانے کو متعارف کرانے کی جو بدعت انہوں نے ایجاد کی
ہے ،صوبہ خیبر پی کے میں انہوں نے انگریزی میڈیم کو جس طرح حکم نافذ کیا ہے اور جو زبان وہ اپنے دھرنوں میں بولتے ہیں اس سے ان کی سیکورکر ملک کا واضح اظہار ہوتا ہے۔
طاہر القادری صاحب کینیڈا میں مغرب کے لا دینی نظام کی پیروی اور اسے بالا دست رکھنے کا حلف اٹھا چکے ہیں۔ پچھلے سالوں میں وہ اہل مغرب کی خوشنودی کے لیے جہاد اور طالبان کے خلاف متحرک رہے ہیں یہاں تک کہ بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے کے باوجود انہوں نے توہین رسالت کے بارے میں اپنے موقف کو الٹا دیا ہے اور اب دینی مدارس کی جگہ جدید تعلیم کے سیکولر ادارے قائم کرنے کے ارادے کا انہوں نے اظہار کر دیا ہے۔ جذباتی تقریروں ، متضاد دعووں اور ڈراموں کی وجہ سے لوگ انہیں ذہنی مریض سمجھنے لگے ہیں ۔ نظام مصطفی اور مصطفوی انقلاب کی اصطلاح ترک کر کے صرف انقلاب تک آنا ان کے سیکولر عزائم کی نشان دہی کرتا ہے کہ وہ اب ایسے اسلام کے قائل ہیں جو اہل مغرب کے نزدیک قابل قبول ہو۔
اس لیے ہم اہل وطن سے اپیل کرتے ہیں خصوصا ان لوگوں سے جو اس مملکت خدادا کو اسلامی اصول و اقتدار کا گہوارہ بنانے کے متمنی ہیں کہ وہ ان سے ہوشیار ہیں ۔ ان دونوں صاحبان کا ایجنڈ امغرب
کی میدان فکر وتہذیب کی علمبردار قوتوں کی ، گلوبلائزیشن کی پالیسی کے تحت ، پاکستان میں سیکولرزم کو فروغ دینے کا ہے جو ہر اس شخص کے لیے نا قابل قبول ہے جو اسلام اور نظریہ پاکستان کا قائل ہے اور پاکستانی فرد، معاشرے اور ریاست میں اسلامی اصول و اقتدار پر مل اور غلے کا قائل ہے۔
ماہنامہ البرہان ستمبر 2014