ماہنامہ البرہان اگست 2022

ماہنامہ البرہان میگزین لاہور

ڈاکٹر امین

فکر و نظر

میر جعفروں کی کثرت

كل احباب کی ایک مجلس میں نیٹو سپلائی کی بحالی، وزیرستان میں ہونے والے آپریشن اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کا ذکر چھڑ گیا تو ایک صاحب کہنے لگے کہ میں اکثر سوچتا ہوں کہ مسلمان قوم میں میر جعفروں اور میر صادقوں کی کثرت کیوں ہے؟ ہماری ماضی کی تاریخ بھی ضمیر فروشوں اور غداروں کے ذکر سے بھری پڑی ہے اور آج بھی ان کی کمی نہیں۔

ایک دوسرے صاحب نے کہا کہ آپ پرویز مشرفوں، زردار یوں، اور شکیل آفرید یوں ہی کا نام کیوں لیتے ہیں، جبہ و دستار پنے علماء الفاظ کی طوطا میں اڑانے والے ادیبوں اور صحافیوں اور گز بھر میں زبان رکھنے والے اینکر پرسنوں بلکہ خود مشیر بکف مجاہدین میں ڈالر وصول کرنے والے اور بہکے ہوئے لوگ آپ کو نظر نہیں آتے؟

تیسرے صاحب نے کہا کہ آپ اس معاملے کو پاکستان تک محدود کیوں رکھتے ہیں؟ ہمارے ہاں عالم اسلام کی سٹ پر کرزئیوں، سنی مبارکوں، عرب شیوخ اور بادشاہوں بلکہ افریقہ سے لے کر شرق اوسط اور مشرق بعید سے لے کر وسط ایشیاء تک ۵۷ مسلم ممالک

کے حکمرانوں ، سپہ سالاروں ،صحافیوں، ادیبوں، علماء مجاہدین ، سب کا جائزہ لے لیے ان میں سے بہت سے آپ کو ڈالرز دہ نظر آئیں گے۔

چوتھے نے کہا کہ سوال تو یہی ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟ مسلمانوں کی صفوں میں غداروں اور میر فروشوں کی کثرت کیوں ہے؟ کیا یہ ہمارا قومی کیریکٹر ہے؟

ہم نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر اس کا کوئی جواب نہیں سوجھ رہا سوائے اس کے کہ قوم کی حیثیت ایک درخت کی سی ہوتی ہے۔ جب تک اس کی جڑیں زمین میں پیوست ہوتی ہیں اور وہ مضبوطی سے جما

کھڑا ہوتا ہے اس کے پتے بھی سرسبز رہتے ہیں اور شاخوں سے جڑے رہتے ہیں اور شاخیں بھی مضبوط اورتوں میں پیوست رہتی ہیں لیکن جب درخت کی جڑیں کھولی اور کمزور ہو جائیں تو درخت کو کھڑا نظر آتا

ہے لیکن جڑیں زمین میں مضبوطی سے پیوست نہ ہونے کی وجہ سے زمین سے غذا جذب نہیں کرسکتیں ۔ نتیجتا اس کی شاخیں خشک ہونے لگتی ہیں اور پتے خشک ہو کر جھٹنے لگتے ہیں اور آپ جانتے ہیں سوکھے پتے کا تو کوئی وزن نہیں ہوتا۔ ہوا اسے جدھر چاہے اڑالے جاتی ہے اور وہ راہ چلتے مسافر کے پاؤں تلے آ کر بھی چمراکرختم ہو جاتا ہے اور ان کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔

یہی حال امت مسلمہ کا ہے کہ اس کے درخت کی جڑیں اس کے نظریہ حیات میں مضبوطی سے پیوست نہیں ہیں لہذا اس کی شاخیں سوکھ رہی ہیں اور پتے زرد ہو کر گر رہے ہیں اور زمانے کی ٹھوکروں کی زد میں ہیں۔ انہیں جو چاہے اچک لے، روند ڈالے یا خرید لے بلکہ یہ بیچارے تواپنی قیمت بھی نہیں لگواسکتے اورا کرسون پیاز بھی کھاتے ہیں اور سو جوتے بھی۔

Al Burhan AUGSAT 2012

Read Online

monthly-al-burhan-dr-ameen-amin

Download PDF

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Discover more from E-Islamic Books

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading