ماہنامہ البرہان میگزین لاہور
ڈاکٹر امین
انقلاب بذریعہ سماجی تبدیلی
پاکستانی معاشرے کو انسانوں کے رہنے کے قابل بنانے کے لیے اور اسے اخلاقی و مادی زوال سے نکالنے کے لیے بلکہ اس ڈوبتے جہاز کو بچانے کے لیے اصلاح و خدمت کی ایک زبردست قومی تحریک شروع کر نے کی ضرورت ہے جس کی بنیاد اسلامی اصول و اقدار ہوں ۔ جود می تحریکیں ہمارے معاشرے کی اخلاقی اصلاح کے لیے کوشاں ہیں (جیسے تبلیغی جماعت، دعوت اسلامی …………وغیرہ) اور جو دینی سیاسی تنظیمیں ملک میں بذریہ انتخابات اسلامی نظام زندگی کے نفاذ کے لیے کوشاں ہیں (جیسے جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی …………وغیرہ) یا غیر انتخابی جدوجہد کر رہی ہیں (جیسے جماعت الدعوة ونشم اسلامی….. وغیرہ ) یا اس غرض سے غلبہ شریعت کے لیے مسلح جدوجہد کر رہی ہیں (جیسے تحریک طالبان ……. وغیرہ) ان سب کی کوششوں کے جو نتائج نکلے ہیں ، وہ ہم سب کے سامنے ہیں کہ بگاڑ کی تو نہیں اتنی طاقتور ہو چکی ہیں کہ انہوں نے مذکورہ بالا کوششوں کو منہدم کرتے ہوئے معاشرے کو مغرب پرستی ، بے دینی، بداخلاقی ، کرپشن، بے حیائی اور دنیا پرستی کے راستے پر ڈال دیا ہے جس سے نہ صرف فرد بے سکون ہے اور معاشرہ ابتری کی حالت میں ہے بلکہ آخرت کا خسارہ بھی سامنے نظر آ رہا ہے۔
اندر میں حالات ہم اہل فکر ونظر کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ سماجی تبدیلی کے لیے اصلاح و خدمت کی ایک قومی تحریک شروع کرنے کی ہماری تجویز پر سنجیدگی سے غور فرمائیں۔ ہم دوسرے طریقے آزما چکے اور ان کے نتائج بھی دیکھ چکے۔ حالات کو سنوارنے کے لیے ہمیں مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور اس کی بہترین صورت یہ ہے کہ سول سوسائٹی کے وہ لوگ جو اس مغرب زدہ اور اخلاقی و مادی لحاظ سے زوال پذیر معاشرے میں اسلامی اصول و اقدار کے وسیع تر فریم ورک میں، ثبت تبدیلی لانے کے خواہاں ہیں وہ منظم اور متحرک ہو جائیں اور اس معاشرے کو بدلنے کی جدوجہد کریں۔
ہم نے اس موضوع پر ایک تفصیلی مقاله ابرہان شماره مارچ ۲۰۱۲ء میں آیئے! اس معاشرے کو بدل دیں کے عنوان سے لکھا تھا جو منظرثانی کے بعد مع تخیص کے دوبارہ شائع کر رہے ہیں تاکہ قارئین کی توجہ حاصل کر سکیں۔
Al Burhan JULY 2012