اپنی تلاش
قاسم علی شاہ
اپنی تلاش یہ کتاب قاسم علی شاہ کے لیکچرز پر مبنی ہے جسے افادہ عام کے لئے انسانیت کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔
میں کون ہوں؟”
دنیا کی تاریخ میں یہ سوال ہمیشہ سنجیدہ شخص کو ملا ہے۔ آج تک اللہ تعالی نے یہ سوال غیر مجید شخص کو دیا ہی نہیں ہے۔ کیا میں نے صرف والدین کے کہ دینے پر داخلہ لیا ہے؟ کیا صرف میرا میرٹ لسٹ میں نام آگیا ہے، اس لیے داخل ہوا ہوں؟ آپ دیکھیں کہ آپ کو خدا نے کس کام کیلئے پیدا کیا ہے۔ حضرت واصف علی واصف کے پاس ایک شخص آیا۔ اس نے سوال کیا کہ سر، کیسے پتا لگتا ہے اپنے آپ کا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ چند دن بعد یہ سوال کرنا۔ ہفتے بعد آپ نے اس سے پوچھا کہ تمہارا سوال کیا تھا؟ اس نے کہا، میں سوال بھول چکا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ جس سوال کو تم ایک چلتے بھی اپنے پاس سنبھال کے نہیں رکھ سکے، قدرت تمہیں اس کا جواب نہیں دے گی۔ اللہ تعالٰی نے آپ کے اندر ایک خوبی، ایک صلاحیت بلا کی رکھی ہے۔ آپ نے کبھی اس کو دیکھا ہی نہیں۔ ممکن ہے، کوئی بہت اچھا استاد ہو، کوئی بہت اچھا متفق ہو ممکن ہے کوئی بہت بڑا کاروباری آدمی ہو۔
اخلاقیات آپ میں آجائیں گی لیکن آپ یہ ضرور دیکھیں کہ اللہ تعالی نے آپ کو کون کی خاص صلاحیت سے نوازا ہے۔ یہ کوئی بری بات نہیں ہے کہ آپ ڈگری لینے کے بعد اپنی لائن تبدیل کر لیں۔ لیکن جس کام کیلئے اللہ تعالی نے آپ کو بھیجا ہے، کہیں وہ کام رونہ جائے۔ اگر آپ اس سارے نظام کو دیکھ کر اسی ڈگر پر چل رہے ہیں تو پھر آپ کو کا میابی نہیں ملے گی۔ جب آپ اپنے شوق کو ڈھونڈ لیتے ہیں تو آپ کو اپنا کام کام نہیں لگتا کام اس کو کام لگتا ہے جو کام کو کام کچھ رہا ہے۔ جس کیلئے کامن ہے، عبادت ہے، شوق ہے، وہ بھی نہیں تھے گا۔ حضرت بابا بلھے شاہ جیسے صوفیا کرام نے فرمایا: اپنے اندر جھاتی ماز“ کہ اپنے اندر دیکھو۔ جب آپ اپنے آپ کو تلاش کر لیتے ہیں تو سب پہلا تحفہ جو قدرت آپ کو دیتی ہے، وہ آپ کا اپنی ذات پر اعتماد ہوتا ہے۔ قدرت کی ہر چیز کو پتا ہے کہ میں کس لیے ہوں جیسے سورج روشنی دینے کیلئے ہے، پھول خوشبو دینے کیلئے ہے، در یا پانی کے بہاؤ کیلئے ہے۔ یہ آپ کی چھوٹی سی زندگی ہے۔ دوبارہ اس دنیا میں آپ کو نہیں آتا۔ آپ کو ایک بار موقع ملا ہے، لہذا آپ اپنے اندر یہ نجیدہ سوال پیدا کیجیے۔
( کتاب ”بڑی منزل کا مسافر سے)
شان دار زندگی
ایک شخص اپنی بہترین صلاحیتوں کا اظہار کرتا ہے تو وہ شان دار ہے۔ ہر فرد کی اپنی صلاحیت مختلف ہوتی ہے۔ ہم ساری زندگی انتظار کرتے ہیں کہ اگلے وقت میں بہتر کریں گے مگر وہ اگلا وقت نہیں آتا۔ اس کیلئے بہتر یہی ہے کہ ہم اپنی بہترین صلاحیتوں کا اظہار فوری کرنا شروع کردیں۔ سیا ظہار ایک وقت کا ایک زمانے کا، ایک صورت حال کا، ایک دن کا اور ایک لمحے کا ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، آج آپ کی بہترین صلاحیت کچھ اور ہے، دس سال پہلے کچھ اور تھی۔ اسی طرح ، آنے والے وقت کیلئے بہترین صلاحیت کے اظہار کا معیار بدل جائے گا، کیونکہ آپ میں بہتری آرہی ہے۔
حضرت مولانا جلال الدین رومی فرماتے ہیں، میں نے دیکھا کہ بھیڑوں کے ایک گلے میں شیر کا بچہ رہنے لگا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس کی ساری عادات بھیڑوں والی ہو گئیں۔ ایک دن اس نے شیروں کا جھنڈ کودیکھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہاں سے ایک شیر نکلا اور اس نے ایک بھیٹر کو چیر پھاڑ دیا۔ اس عمل سے اس بچے کے اندر کا شیر جاگ گیا۔
مشہور زمانہ فریز اور مصنف روبن شرما کچھ لوگوں کوٹریننگ دے رہا تھا۔ اس نے تمام شرکا میں ایک ایک سیب تقسیم کیا اور کہا کہ اسے کھا ئیں۔ ان سب نے سیب کھانا شروع کر دیا۔ ان میں سے کسی نے جلدی سیب کھا لیا تو کسی نے زیادہ وقت لگایا۔ ایک ہنگامہ سامنچ گیا۔ آدھے گھنٹے میں یہ مشق ختم ہوگئی۔ اس کے بعد نئے سیب دیے گئے اور شرکا سے کہا گیا کہ اب یہ سیب اس طرح کھاتا ہے کہ یہ آپ کی زندگی کا آخری سیب ہے۔ یہ سننے کے بعد شرکا نے اپنے اپنے سیبوں کو مزے لے لے کر کھانا شروع کر دیا۔ ہر فرد اپنے سیب کے ذائقہ سے محفوظ ہورہا تھا۔ کسی کو جلدی نہیں تھی۔ جب انھیں پتا چلا کہ یہ سیب ان کی زندگی کا آخری سیب ہے تو وہ اس سے مزہ لینے لگے۔ اس مشق کے بعد رد بین شرما کہتا ہے کہ یہ لھ جو آپ گزا ر ہے ہیں ، یہ بھی آخری سیب ہی ہے۔ آپ جو دن گزار رہے ہیں، یہ بھی آخری سیب ہے۔ یہ وقت جو آپ گزار رہے ہیں، یہ بھی آخری سیب ہے، مگر ہمیں واہمہ ہوتا ہے کہ یہ آخری سیب نہیں ہے، یہ آخری تو نہیں ہے۔ چنانچہ ہم اپنی زندگی سے لطف نہیں اٹھا پاتے۔ ہم دنیا کے کیلنڈر پر لا کھ جادو کرلیں ممکن نہیں ہے کہ آج کا دن آپ کی زندگی میں دوبارہ آئے ، اس لیے آج کے دن کو سلام کیجیے اور خوش دلی سے اس کا استقبال۔ آج کا دن اللہ تعالی نے آپ کو انعام کے طور پر دیا ہے۔ اس کا بہترین استعمال کیجیے۔ کبھی بھی زندگی میں کوئی چیز ضائع کرنے لگیں تو آخری سیب کو ضرور یاد کر لیے۔ اس مثال سے یہ فائدہ ہوگا کہ آپ کی سوچ بدل جائے گی ، آپ کے جذبات بدل جائیں گے۔ کسی کو بھی یقین نہیں کہ وہ آنے والے کل میں زندہ رہے گا یا نہیں۔ یقین صرف یہی ہے کہ اس وقت سانس چل رہی ہے۔ جب کل کا یقین ہی نہیں ہے تو پھر آج کا دن دنیا کا سب سے قیمتی دن ہے، کیونکہ یہ دن دوبارہ نہیں آتا۔ آج سے دس سال پہلے بھی آپ کی سوچتے تھے کہ ابھی بہت وقت پڑا ہے، آج زندگی کی ساعتیں باقی رہ گئی ہیں تب بھی اس دھو کے میں ہیں کہ ابھی بہت وقت ہے۔ کتنی عجیب بات ہے کہ ہماری زندگی کے لمحات کم ہوتے رہتے ہیں اور ہم ہر سال زندگی کم ہونے کی خوشی مناتے ہیں۔ گزرے ہوئے دنوں کی خوشی منانے کی بجائے عقل مندی یہ ہے کہ اس گزرتے ہوئے وقت کو شان دار بنالیا جائے ۔ حضرت شیخ سعدی شیرازی فرماتے ہیں جو کہتا ہے، میرا کل آئے گا تو میں کروں گا، اس کا کل کبھی نہیں آتا۔ آپ سو سال پیچھے چلے جائیے اور ایک لمحے کیلئے سوچئے کہ سو سال پہلے تو ہمارے والدین بھی نہیں تھے ، ہمارے وجود کی بات تو دور کی ہے۔ اسی طرح، آپ سو سال آگے چلے جائیں اور غور کیجیے کہ ہم اس دنیا میں نہیں ہوں گے۔ شاید ہمارا نام بھی نہ ہو۔ جب سو سال بعد ہمارا وجود یا نام نہیں ہو گا تو ہم محسوس گے کریں کہ ہم تو دنیا چی کرہی نہیں آئے۔ مجھے تو صرف ایک ہی سیب ملا تھا اور میں اس وا ہے کے ساتھ اس سیب کو تیزی کے ساتھ ہڑپ کر گیا کہ ابھی اور سیب بھی ملیں گے۔ زندگی تو ایک بار ٹی ہے اور ہم نے ایک بار کی زندگی کو ایک دم سے ہڑپ کر کے ضائع کر دیا۔ ہم نے زندگی سے فائدہ اٹھا یا اور نہ دوسروں کو فائدہ دیا۔ زندگی یوں ہی بے کیف اور بے سرور گزارڈالی۔
Read Online
اپنی تلاش
Download
Apni Talash Book Free Download by Qasim Ali Shah
Sir ye book “apni talash”download nhi ho rhi hai…please ye problem to fix kar do…shukria
Encyclopedia careers ka PDF khan sy down load ho ga
As salaam Alaikum. Is there a way that I can order these books in English? I cannot read Urdu and I am very inspired by the lectures I have listened to
This link is broken, so please if you can fix it!
کامیابی کا پیغام پڑھ چکا ہو اور اس سے بہت کچھ سیکھا ہے. انشاءاللہ اب اس سے بھی سیکھنے کا تحیہ کر چکا ہوں.
माशाअल्लाह, अल्लाह कासिम अली शाह शाहब की उम्र में तरक्की अता फरमाए उन्होंने इतनी अच्छी बुक लिखी ही जिससे मुझे अपने आप को पहचानने में बहुत आसानी हुआ और आज मैं अपनी जिंदगी एक मक़सद के साथ जी रहा हूं
Ya book download ni ho rhee. Can someone tell me how to download it?
I want read it . Alots os poeple advice me to read this book once .