دستور المرکبات
دستور المرکبات تالیف اقبال احمد قاسمی
تمهید
ابو الفضائل داؤد ابن البیان الاسرائیلی، متوفی ۱۶۱ اھ ، اپنے زمانے کا ایک مشہور اور ماہر طبیب و معالج تھا جو قاہرہ کے مشہورِ زمانہ اسپتال ” شفاخانہ الناصر یہ “ میں طبابت کرتا تھا۔ اُس نے اپنے معمولات مطب کو ” الدستور البیمارستانی فی الا دو یہ المرکبہ” کے عنوان سے مرتب کیا تھا جسے قبولِ عام حاصل ہوا اور جو برسہا برس تک اطباء کا معمول رہا اور اس کے دور کے شفا خانوں میں اس کو سند کا درجہ ملا، اسی مناسبت سے میں نے اپنی اس تالیف کو ”دستور المرکبات “ کا عنوان دیا ہے۔
زیر نظر کتاب ”دستور المرکبات“ یونانی طب کے انڈر گریجوئٹ اور پوسٹ گریجوئٹ کورسوں کے اُن طلباء کی فرمائش اور نصابی ضرورت کے پیش نظر مرتب کی گئی ہے جو ادویہ مرتبہ کے تفصیلی مطالعہ اور قرابادینی مرکبات پر مبسوط معلومات حاصل کرنے کے خواہاں رہتے ہیں۔ علم الادویہ کے باب میں گو کہ مرکبات و قرابادین کا ایک وقیع ذخیرہ کتب خانوں میں موجود ہے لیکن اکثر کتب مراجع عربی و فارسی زبانوں میں ہونے کی وجہ سے براہ راست طلباء کے مطالعہ میں نہیں آپاتیں۔ ایک عرصہ سے اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ ادویہ مرکبہ کے موضوع پر ایک مبسوط کتاب ترتیب دی جائے جو جدید تقاضوں کے مطابق طلباء کے ساتھ ساتھ یونانی ادویہ سے علاج و معالجہ کرنے والے افراد کے لئے بھی مفید ثابت ہو ۔ قابل ذکر ہے کہ اجمل خان طبیہ کالج میں ۱۹۴۰ء تک طب کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد کافی کم تھی۔ بعض جماعتوں میں دس۔ پندرہ سے زائد طلباء نہیں ہوتے تھے۔ البتہ ۱۹۴۰ء کے بعد طبی تعلیم کارجحان رفتہ رفتہ بڑھنے لگا اور اساتذہ و طلباء کے اشتراک سے یہاں ایک علمی فضا قائم ہونے لگی۔ اُس دور میں یونانی طبی مضامین کی تعلیم و تدریس عربی و فارسی کتابوں سے براہ راست ہوا کرتی تھی۔
علاوہ ازیں بعض مضامین کو اساتذہ بطور امالی طلباء کو لکھوا دیا کرتے تھے ؛ علم المرکبات میں امراض کی مناسبت سے نسخوں کی ترتیب و تدوین اور مناسب مرض ادویاتی نسخوں کا انضباط قانون شیخ، شرح اسباب اور نفیسی و غیرہ کتب کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جاتا تھا۔ ۴۹۔۱۹۴۸ء کے دوران حکیم صوفی احمد علی قادیانی عربی و فارسی طبی کتب کی وساطت سے مرکبات کا درس دیتے تھے۔ شفا الملک حکیم عبداللطیف فلسفی علم المرکبات کی تدریس کے دوران اپنے معمولات مطب کے ساتھ ساتھ قرابادین قانون، قرابادین اعظم ، علاج الامراض اور شرح اسباب وغیرہ کتب کی روشنی میں بھی طلباء کو مستفید کیا کرتے تھے۔ راقم الحروف کے اساتذہ میں حکیم عبد القوی صاحب اور حکیم محمد رفیق الدین صاحب کا بھی درس بطور امالی ہی ہوا کرتا تھا۔
بی۔ یو۔ایم۔ایس۔ اور ایم ۔ ڈی۔ (یونانی) کورسوں میں مرکبات کا نصاب جن ادویہ پر محیط ہے، اِس کتاب میں اُنہی ابواب و موضوعات کو ترتیب کے دوران ملحوظ رکھا گیا ہے۔ نیز علم مرکبات کے مطالعہ میں معاون ہونے والے دواسازی کے اہم نکات کو بھی حسب ضرورت ابواب کتاب میں شامل کر کے طلباء کی معلومات کو وسیع تر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ امید ہے کہ ” دستور المرکبات“ ادویہ مرکبہ کے نصابی اور خارجی مطالعہ میں کافی معاون ثابت ہو گی اور طلباء و معلمین کو اس موضوع سے متعلق وافر مواد فراہم کرے گی۔ اس کتاب کو مزید مفید بنانے کے لئے اہل فن کی وقیع رائے اور بر محل مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔ عرصہ دراز سے امراض نسواں کے تعلق سے دو قرابادینی مرکبات طلباء کے زیر درس چلے آرہے تھے
جن میں ایک کا نام ” دوا جھاڑ “ اور دوسرے کا نام ” دواء سمیٹ تھا۔ راقم الحروف نے ان دونوں ہندی ناموں کو نیا مترادف عربی نام حمول منقی رحم ( دواء جھاڑ) اور ‘ حمول مضیق رحم | کیف رحم ( دواء سمیٹ) تجویز کرنے کی جسارت کی ہے، اس یقین پر کہ یہ دونوں نام بہتر فنی مفہوم ادا کر سکیں گے۔
Dastur ul Murakabat
آن لائن
ڈاون لوڈ pdf