ہلاکو خان
پیش لفظ
کسی قوم کی جہتی جب انتشار کا شکار ہوتی ہے تو اس کی دفاعی قوت میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ کوئی قوم اگر اپنے محور سے ہٹ جاتی ہے تو اس کی شیرازہ بندی منتشر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے ہی جب کسی قوم کا مرکز کمزور ہو جاتا ہے تو نہ صرف مختلف صوبوں کے عالم بغاوت وسرکشی کے خواب دیکھنے لگتے ہیں بلکہ بیرونی قو تیں بھی اس قوم کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے تانک جھانک کرنے لگتی ہیں۔
یہی حال بغداد کی خلافت کا بھی ہوا۔ قوم میں پجہتی نہ رہی ، مرکز کمزور ہو گیا ، صوبے بغاوت پر اترنے لگے۔ اپنے لوگ ذاتی مفاد کی خاطر غیر ملکیوں کو حملہ آور ہو کر خلافت بغداد کو ختم کرنے کی دعوت دیتے رہے۔ ان حالات ہی میں ابن علقمی اور نصیر الدین طوسی جیسے لوگوں نے ہلاکو خان کو خلافت کے خاتمے کی دعوت دی۔ خلیفہ بغداد کو کچھ اپنے کئے کی سزا بھی ملی۔ اس نے چنگیز خان کو مسلمان حکمران علاؤالدین خوارزم شاہ پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دی کیونکہ وہ اس کی بڑھتی ہوئی عسکری قوت سے خوف زدہ تھا۔
اس ناول میں ہلاکو خان کے حملہ آور ہونے کے کچھ ایسے گوشے بھی ملیں گے جو پردہ اخفا میں تھے۔ ہلاکو خان کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کی پہلی جنگ میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اگر اندرونی قوتیں سازش نہ کر رہی ہوتیں تو بغداد کا سپہ سالار، منگولوں کے مرکزی شہر تک ہلاکو خان کا تعاقب کرتا۔ بہر حال ہلاکو خان تباہی و بربادی کا طوفان بن کر مسلمانوں کے علاقوں پر حملہ آور ہوا لیکن مسلمانوں نے جب اپنے اندر اتفاق و یکجہتی پیدا کی تو ہلا کو کے لشکر کو نہ صرف بدترین شکست دی بلکہ اس کی موت کا سبب بھی بن گئے۔
اسلم راہی ایم ۔اے
Halakoo Khan By Aslam Rahi