حرمت ربا اور غیر سودی مالیاتی نظام
نحمده ونصلي على رسوله الكريم وعلى اله و أصحابه أجمعين
حرمت رہا، بلا سود بنکاری اور ربا اور غرر وغیرہ سے پاک مالیاتی نظام کے مسلہ نے دنیائے اسلام میں عموما اور ہمارے ملک میں خصوصا ایک نہایت اہم اور فوری مسلہ کی حیثیت اختیار کر لی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اب جدید دنیائے اسلام میں نفاذ شریعت کی پوری مہم کی کامیابی کا دار و دار مسلہ سود کے مناسب، فوری اور قابل عمل عمل اور اس کے راستے میں درپیش رکاوٹوں کو کامیابی سے دور کر لینے پر ہے۔ اگر ہم لوگ آج سود کی اس رکاوٹ کو دور کر دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو نفاظ اسلام کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ختم ہو جاتی ہے اور بقیہ اسلام کا نفاذ اور اسلام کے نظام عدل و احسان کا قیام بہت آسان ہوجاتا ہے۔
لیکن جو مسلہ جتنا اہم اور جتنا بڑا ہوتا ہے اور اس کا قابل عمل حل اتنی ہی بڑی اور سنجیدہ کوششوں کا متقاضی ہوتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ربا کے معاملہ میں اب تک ہم نے من حيث القوم کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ مختلعت حکومتوں نے کبھی کھلے اور صاف ذہن سے یہ
نے کیا کہ ربا کو اس کی تمام اقسام کے ساتہ ختم کر کے ایک نیا عادلانہ نظام قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت اور ملکت پاکستان کا ملی فریضہ ہے اور نہ ہمارے دینی طبقات اور ماہرین شریعت نے روایتی انداز کی مطالبہ باری اور نعرہ بازی سے آگے بڑھ کر کوئی شرس علمی کوشش کی۔
یہ کام نہ محض حکومتوں کے کرنے کا ہے اور نہ مرن علماء اور ماہرین فریت کا۔ یہ پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے جس کی انجام دہی میں علماء کرام، ماہرین شریت، ماہرین اقتصادیات و بنگاری، ارباب حکومت و سیاست اور اصحاب ادب و صحافت سب کو بقدر استطاعت حصہ لینا ہو گا۔ محض کسی ایک طبقہ کی نیم دلانہ دفع الوقتی یا چلتی ہوئی اخباری تحریروں سے ملک و ملت کے مسائل نہ پہلے حل ہو سکے ہیں ۔ آنده حل ہونے کی توقع ہے۔
ڈاکٹر محمود احمد غازی
Hurmat -e- Riba Aur Ghair Soodi Maliyati Nizam By Shaykh Dr Mehmood Ahmad Ghazi (r.a)