جدید افکار و نظریات
مقدمه
اللہ تعالی کی ذات ہی لائق حمد وثناء ہے جس نے کارخانہ عالم کو وجود بخشا اور اسے اپنی قدرت خاصہ سے مزین کیا اور صلوۃ و سلام ہو نسل انسانی کے سردار مشفق اور رہبر و رہنما نبی خاتم الانبیاء حضرت محمد صلى الله عليه وسلم پر جن کی بعثت سے سلسلہ نبوت اپنے کمال اختتام کو پہنچا اور با ضابطہ حتمی اور
آخری خدائی خلافت کا آغاز ہوا۔ ” علیہ الصلوۃ والسلام بعدد كل ذرة الف الف مرة امم سابقہ کو اپنے انبیاء کی معیت میں غزوات عسکریہ کا سامنار ہا جنگیں ہوتی رہیں اور حکومتیں بنتی اور ٹوٹتی رہیں لیکن کسی بھی دور میں اہل حق پر فکری یلغار کی ایسی شدت نہیں آئی جس کا سامنا امت مسلمہ کو کرنا پڑ رہا ہے جب لڑائی صرف ایک جہت سے ہو تو آسان ہوتی ہے لیکن چو کبھی جنگ لڑنا جس میں دماغ ، زبان قلم و کمان سب ہی شمشیر بکف ہوں اور دشمن بھی ابھی نہیں تو کبھی نہیں“ کے عزم سے میدان میں اترا ہوا ہو تو حالات کی سنگینی کا اندازہ خودہی ہو جاتا ہے۔ قرب قیامت جو فتنے سراٹھا ئیں گے ان فتنوں میں سے ایک خطر ناک ترین فتنہ قلم کا ظہور ہے
آپ صلى الله عليه وسلم نے علامات قیامت کو ارشاد فرماتے ہوئے اس حقیقت کو آشکارہ کیا۔
عن النبي عليه اللهم انا بين يدى الساعة تسليم الخاصه وفشو التجارة حتى تعين المرءة زوجها على التجارة وقطع الارحام وشهادة الزور وكتمان شهادة الحق وظهور القلم .
(مسند احمد رقم الحدیث ۳۶۶۴، ۳۸۴۸ ۔ مسند عبداللہ ابن مسعود رقم الحدیث ۳۸۷۰) آپ صلى الله عليه وسلم سے روایت کیا گیا ہے کہ قیامت کے قریب صرف خواص ہی کو سلام کیا جائے گا تجارت عام ہو جائے گی یہاں تک کہ مرد کے ساتھ اس کی عورت بھی تجارت میں تعاون کرے گی قطع رحمی عام ہو جائے گی جھوٹی گواہی کا دور دورہ ہوگا اور سچی گواہی کو چھپایا جائے گا اور قلم کا ظہور ہوگا۔ قلم کے ظہور سے جس تصنیف و تألیف کے فتنہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے یہ دور اس کی عمدہ ترین مثال ہے ہر شخص اپنی فکر و نظر میں آزاد خیال ہے کوئی اخلاقی و شرعی قدغن اس کو پابند نہیں کر پارہی اور پرنٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی نے ہر ایک کی ذاتی سوچ کو چاہے وہ کتنی ہی سطحی کیوں نہ ہو کثیر عوام الناس کا موضوع بحث بنادیا ہے اور کس و ناکس خواندہ و نا خواندہ رائے زنی کو اپنا حق سمجھتا ہے۔ اور جھلا ء کی گفتگو سے کس قدر اختلافات جنم لیتے ہیں یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ مفسر طبری نے کیا خوب فرمایا “لو سكت الجهال لقل الخلاف اگر جاھل خاموش رہتے تو اختلاف کم ہو جاتا۔
جاہل علمی معاملات کے اہل نہ تھے کہ اس میں تبصرہ کرتے مگر انہوں نے اپنی نا اہلی سے ذہنی انتشار میں مزید اضافہ کر دیا۔ اس وقت جبکہ ہر طلوع ہونے والا سورج کسی نئے فتنے کا خبر لا رہا ہے اور غروب ہوتے وقت کسی سنت کے نشان کو بھی ساتھ لے جاتا ہے یہ ایسا دور پرفتن ہے کہ سید ابوالحسن علی ندوی تڑپ کر فرمایا کرتے تھے ” ردة ولا ابابكر لھا ھائے ارتداد کھیل رہا ہے مگر امت میں کوئی ابوبکر نظر نہیں آ رہا جو اس کا تدارک کرے۔
ملک عزیز اس وقت جن خارجی و داخلی مسائل کا شکار ہے اس پر تشویش ہونا تو اہل وطن کیلئے ضروری ہے ہی لیکن روز افزوں پیدا ہونے والے فکری و ذہنی فتنے اس کی بنیادوں کو متز انزال کر رہے ہیں۔ علماء حقه همه وقت ان فتنوں کی بیخ کنی میں مصروف ہیں اللہ تعالی ان کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ہر طرح کے شرور سے ان کی حفاظت فرمائے۔ استاد مکرم شاهین ختم نبوت حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب حفظہ اللہ تعالی نے راقم کو حکم فرمایا کہ فتنوں کی نشاندہی اور گمراہ طبقات کی ہدایت اور درستگی کیلئے کچھ جامع نصاب تیار کرو۔ حضرت الاستاد عمر کے جس حصے میں ہیں وہاں تو صرف آرام کیا جاتا ہے مگر ان کے ہاں آرام کرنا تو دور کی بات دوسروں کو بھی بے آرام رکھنا عبادت سمجھا جاتا ہے جوانان بادہ مست و قلم بدست سے شیخ خم خانه است کی رفتار آج بھی فزوں تر ہے۔ بہر حال تعمیل ارشاد میں فوری طور پر مندرجہ ذیل عنوانات پر مضامین تیار کیے گئے ۔
Jadeed Afkar o Nazriyat
By Maulana Rizwan Aziz
Read Online
Download (3MB)
Link 1 Link 2